Urdu News

لیڈ ناگالینڈ فائرنگ،آسام رائفلز کیمپ میں آتش زنی، توڑ پھوڑ، حالات بے قابو

لیڈ ناگالینڈ فائرنگ،آسام رائفلز کیمپ میں آتش زنی، توڑ پھوڑ، حالات بے قابو

فوج کوہوائی فائرنگ کرنا پڑا، انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس بند

مرنے والوں کی تعداد 15 ہو گئی، لوگ تشدد پر آمادہ، ایک فوجی شہید

ہفتہ کی شام ہند-میانمار سرحد پر ناگالینڈ کے مون ضلع ہیڈکوارٹر پر مبینہ طور پر فوج کی فائرنگ کے واقعہ کے بعد حالات بے قابو ہو گئے ہیں۔ اس فائرنگ میں مرنے والوں کی تعداد 13 سے بڑھ کر 15 ہو گئی ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت ملک کی شمال مشرقی ریاست کی تازہ ترین صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ صورت حال پر قابو پانے کے لیے اتوار کو مون ٹاؤن میں آسام رائفلز کے کیمپ میں مقامی شہریوں کے ساتھ خیر سگالی میٹنگ ہوئی۔ اجلاس ختم ہونے کے بعد باہر نکلنے والے شہریوں نے کیمپ میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کے بعد کیمپ کے چاروں طرف آگ لگا دی گئی۔ اپنے دفاع میں فوج کو ہوا میں گولی چلانا پڑی۔

مون ضلع ہیڈکوارٹر میں حالات قابو سے باہر بتائے جاتے ہیں۔ فوج کو اعلیٰ حکام کی جانب سے کوئی واضح احکامات نہ ملنے کی وجہ سے صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہفتہ کے روز مون ضلع کے اوٹنگ گاؤں کے کچھ دیہاتی اپنا روزانہ کا کام ختم کرنے کے بعد پک اپ گاڑی میں تیرو گاؤں سے واپس آرہے تھے۔ دوسری جانب علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر فوج نے کیمپ لگا رکھا تھا۔ اس دوران جب پک اپ گاڑی گزری تو فوج نے مبینہ طور پر شک کی بنیاد پر فائرنگ شروع کردی۔ گاؤں والوں کا دعویٰ ہے کہ اس فائرنگ میں 15 لوگ مارے گئے۔ تاہم حکومت کی طرف سے مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔ کچھ لوگ زخمی بھی بتائے جا رہے ہیں۔ وہ مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

اس واقعہ کے بعد مشتعل لوگوں نے فوج کی تین گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ ان لوگوں کے حملے میں آسام رائفلز کا ایک جوان شہید ہو گیا۔ جوان کی شناخت اتراکھنڈ کے رہنے والے گوتم لال کے طور پر کی گئی ہے۔ اس حملے میں فوج کے چھ دیگر اہلکاربھی زخمی ہوئے۔ انہیں فوجی چھاؤنی میں واقع اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان میں سے دو کو آسام کے ڈبرو گڑھ کے میڈیکل کالج اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔

ناگالینڈ کے ہوم کمشنر ابھیجیت سنہا نے ہفتہ کی رات کو بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر ضلع میں انٹرنیٹ، موبائل ڈیٹا اور بلک میسجنگ سروسز کو اگلے احکامات تک معطل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کی۔ انہوں نے واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے تمام طبقات سے امن کی اپیل کی۔

اس واقعہ سے مشتعل ہو کر ہزاروں لوگوں نے مون ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر پر مظاہرہ کیا۔ مشتعل ہجوم نے فوجی چھاؤنی کو آگ لگا دی۔ آسمان پر دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ سالانہ ہارن بل تہوار کے درمیان ریاست میں کشیدگی ہے۔ مقامی کونیک سنگھ کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی بھی اطلاعات ہیں۔

اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ اس پورے معاملے کی تحقیقات خصوصی تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔ دریں اثنا، کوہیما میں پی آر او (دفاع) سمیت کمار شرما نے جاری کردہ ایک بیان میں اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ“ بدقسمتی سے جانی نقصان کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جا رہی ہیں اور قانونی طور پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔ "انہوں نے کہا کہ اسے عسکریت پسندوں کی ممکنہ سرگرمی کی اطلاع ملی تھی۔ ہفتہ کی دوپہر اوٹنگ گاؤں کے قریب عسکریت پسندوں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔ اس دوران، ایک فوجی شہیداور کچھ زخمی ہوئے۔

قابل ذکر ہے کہ عسکریت پسندریاست میں دہشت گردی کے واقعے کو انجام دینے کے بعد وہ پناہ لینے کے لیے مون ضلع کے راستے پڑوسی ملک میانمار بھاگ جاتے ہیں۔ اس علاقے میں آئے روز عسکریت پسندوں کے ساتھ سیکورٹی فورسز کی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

Recommended