Urdu News

اقلیتوں میں خواندگی کی شرح

اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی

 

 


 

قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) ایکٹ مجریہ 1992 کی دفعہ 2(سی) کے مطابق چھ برادریوںیعنی مسیحیوں، سکھوں، مسلمانوں، بودھوں، جینیوں اور پارسیوں کو اقلیتی برادریوں کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق اقلیتی برادریوںیعنی مسیحیوں، جینوں، سکھوں اور بدھوں کی خواندگی کی شرح قومی اوسط 72.98 فیصد سے زیادہ ہے سوائے مسلمانوں کے جن کییہ شرح 68.54 فیصد ہے۔

اقلیتی امور کی وزارت معلنہ اقلیتی برادریوں کو سماجی واقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے لئے مختلف اسکیموں اورپروگراموں کو عمل میں لاتی ہے۔اس وزارت کی طرف سے عمل میں لائی جانے والی مختلف اسکیمیں/ پروگرام حسب ذیل ہیں:۔

(الف): تعلیمی طور پر بااختیار بنانے کی اسکیمیں:

1۔پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم- اسکالرشپ اقلیتی طلبہ کو درجہ اول تا دہم فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں سے 30 فیصد اسکالرشپ لڑکیوں کے لئے  ہے۔

پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم- اسکالرشپ اقلیتی طلبہ کو درجہ یازدہم تا پی ایچ ڈی فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں سے 30 فیصد اسکالرشپ لڑکیوں کے لئے ہے۔

اہلیت اور وسائل پر مبنی اسکالرشپ اسکیم- اقلیتی طلباء کو انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر پروفیشنل اور ٹیکنیکل کورسیز کے لئے اسکالرشپ فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں سے 30 فیصد اسکالرشپ لڑکیوں کے لئے ہے۔

تینوں اسکالرشپ اسکیمیں نیشنل اسکالرشپ پورٹل (این ایس پی) پر موجود ہیں اور اسکالرشپ کی رقم ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) طریقے سے تقسیم کی جاتی ہے۔

2۔مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ اسکیم – اس اسکیم  کے تحت مالی امداد کی شکل میں اُن اقلیتی امیدواروں کو فیلوشپ فراہم کی جاتی ہے جو یو جی سی-نیٹیا مشترکہ سی ایس آئی آر جو یو جی سی-نیٹ امتحان پاس کرتے ہیں۔

3۔ نیا سویرا – مفت کوچنگ اور متعلقہ اسکیم – اس اسکیم کا مقصد اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلباء/امیدواروں کو تکنیکی/میڈیکل پروفیشنل کورسیز کے داخلہ امتحانات اور مختلف مسابقتی امتحانات میں کوالیفائی کرنے کے لئے مفت کوچنگ فراہم کرنا ہے۔

4۔ پڑھو پردیش – اسکیم کے تحت اقلیتی برادریوں کے طلباء کو بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے لیے تعلیمی قرضوں پر سود پر سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔

5۔ نئی اُڑان – یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی)، اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی)، اسٹاف سلیکشن کمیشن (ایس ایس سی) وغیرہ کے ذریعہ منعقدہ ابتدائی امتحان پاس کرنے والے اقلیتی امیدواروں کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔

ب. روزگار رُخی اسکیمیں:

(6)سیکھو اور کماؤ – 14 سے 35 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لئے ہنر مندی کے فروغ کی اسکیم۔ اس کا مقصد روزگار اور روزگار کے مواقع فراہم کرنا، موجودہ کارکنوں، اسکول چھوڑنے والوں وغیرہ کی ملازمت کو بہتر بنانا۔

(7)یو ایس ٹی ٹی اے ڈی (ترقی کے لئے روایتی فنون/ دستکاری میں ہنر اور تربیت کو عصری بنانا)۔ ملک بھر میں دستکاروں اور کاریگروں کو روزگار کے مواقع اور بازار فراہم کرنے کے لئے ہنر ہاٹ کا انعقاد  کیا جا رہا ہے۔

(8)نئی منزل – یہ اسکیم اسکول چھوڑنے والوں کو باقاعدہ اسکولی تعلیم فراہم کرنے اور ہنر مندی کے لئے ہے۔

(9) نئی روشنی – اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین میں  قائدانہ صلاحیت کا فروغ۔

(ج): خصوصی اسکیمیں:

10۔جیو پارسی – ہندوستان میں پارسیوں کی آبادی میں کمی کو روکنے کی اسکیم۔

11۔ ہماری دھروہر- ہندوستانی ثقافت کے مجموعی تصور کے تحت ہندوستان کی اقلیتی برادریوں کے مالامال ورثے کو محفوظ رکھنے کی اسکیم۔

(د): انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پروگرام:

12۔ پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم ایک مرکزی اسپانسر شدہ اسکیمہے، جس کی شناخت نیتی آیوگ نے بنیادی اسکیم کے طور پر کی ہے۔ اسے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں وغیرہ کے اشتراک سے نافذ کیا گیا ہے، جس کا مقصد شناخت شدہ اقلیتی مرکوز علاقوں میں  سماجی اور معاشی ترقی کو بہتر بنانا ہے۔یہ کام بنیادی طور پر مختلف موجودہ سی ایس ایس میں خلا کو پُر کرکے اور شناخت شدہ علاقوں کی ضرورت کے مطابق ریاستی حکومتوں اورمرکزی خطوں کے ذریعہ تجویز کردہ اختراعی پروجیکٹوں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

سال 2018 میں پی ایم جے وی کے کے تحت آنے والے علاقوں کو اصل میں 90 اضلاع سے بڑھا کر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 308 اضلاع کر دیا گیا تھا۔ ایم سی ایز میں 870 اقلیتی ارتکاز والے بلاکس  اور 321 اقلیتی ارتکاز والے ٹاون کے علاوہ  109 قلیتی ارتکاز والے ہیڈ کوارٹر شامل تھے۔ پی ایم جے وی کے کو حال ہی میں 19.01.2022 کو کابینہ نے 15ویں مالیاتی کمیشن سائیکل پر جاری رکھنے کے لئے از سر نو تشکیل اور منظوری دی ہے۔ اس اسکیم کو اب تمام اضلاع میں نافذ کیا جا رہا ہے اس طرح ملک کے ہر بلاک اور قصبے کا احاطہ کیا جائے گا۔

اسکیم کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں/ مرکزی حکومت کے اداروں سے تجاویز طلب کی جاتی ہیں جہاں 2011 کی مردم شماری اور اس کے بعد ہونے والی مردم شماری کے مطابق کیچمنٹ ایریا (5 کلومیٹر کے دائرے) میں اقلیتی آبادی کا ارتکاز 25 فیصد سے زیادہ ہے۔اسکیم کے تحت ترجیحی شعبے تعلیم، صحت، ہنرمندی کی ترقی اور خواتین پر مبنی منصوبے ہیں۔

13۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن  تعلیم اور ہنر سے متعلق اسکیمیں حسبِ ذیل طور پر نافذ کرتی ہے:

(الف) اقلیتوں کے معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والی ہونہار لڑکیوں کے لئے بیگم حضرت محل نیشنل اسکالرشپ

(ب) نوجوانوں کو قلیل مدتی ملازمت پر مبنی ہنر مندی کی تربیت فراہم کرنے کے لئے غریب نواز روزگار اسکیم  18-2017 میں شروع کی گئی۔

(ج) تعلیمی اداروں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے این جی اوز کو امداد فراہم کرنا۔

14۔ ایکویٹی برائے قومی اقلیتی ترقی اور مالیاتی کارپوریشن۔ اقلیتوں کو اپنا روزگار آپ کرنے اور آمدنی پیدا کرنے والے منصوبوں کی خاطر رعایتی قرضے فراہم کرنے کے لئے۔

نمبر شمار ایک تا 12 مذکور اسکیموں کی تفصیلات اس وزارت کی ویب سائٹ (www.minorityaffairs.gov.in)

پر دستیاب ہیں اور نمبر شمار (13) اور (14) کی تفصیلات بالترتیب

 MAEF (www.maef.nic.in)

اور

NMDFC (www.nmdfc.org)

کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔

مذکورہ اسکیموں کے تحت ریاست کے لحاظ سے کوئی فنڈ مختص نہیں ہے۔ باوجودیکہ 20,997.72 کروڑ روپے (نظرثانی شدہ تخمینہ)  اقلیتی امور کی وزارت کی مختلف فلاحی اسکیموں کے لئے گزشتہ پانچ مالی برسوں کے دوران مختص کئے گئے ہیں۔

شرح خواندگی کو بہتر بنانے کے لئے مرکزی طور پر اسپانسر شدہ تعلیمِ بالغان کی اسکیم ساکشر بھارت کو وزارت تعلیم نے 26 ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 404 اضلاع کے دیہی علاقوں میں لاگو کیا ہے۔ جہاں بالغ خواتین کی خواندگی کی شرح 50 فیصد اور اس سے کم تھی اور وی اضلاع بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ تھے۔

ساکشر بھارت کی اسکیم کے تحت، بنیادی ہدف 70 ملین غیر خواندہ افراد بشمول 12 ملین اقلیتوں کو فنکشنل لٹریسی فراہم کرنا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ  کی طرف سے اگست 2010 سے مارچ 2018 تک منعقدہ دو سالانہ امتحانات میں تقریباً 100.08 ملین علم سیکھنے والے (بشمول 9.81 ملین اقلیتیں) شامل ہوئے جن میں سے 76.39 ملین لوگ (بشمول 7.50 ملین اقلیتیں) کامیاب ہوئے۔

علاوہ ازیں تعلیمِ بالغان کی ایک نئی مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم "پڑھنا لکھنا ابھیان" مالی سال 21-2020 کے دوران 33 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دیہی اور شہری علاقوں میں نافذ کی گئی تھی۔ اس میں اقلیتوں سمیت 48.16 لاکھ بالغ غیر خواندہ افراد کو خواندہ بنانے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کو 31.03.2022 تک مزید بڑھا دیا گیا ہے۔

یہ اطلاع مرکزی اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی۔

Recommended