Urdu News

او بی سی ریزرویشن میں ریاستوں کو اختیار دینے والا آئین ترمیمی بل لوک سبھا سے منظور

ہندوستانی پارلیمنٹ

لوک سبھا میں  منگل کے روز 127 واں آئینی ترمیمی بل منظور کیا گیا جس کا مقصد ریاستوں کو او بی سی ریزرویشن میں حقوق دینا ہے۔ اس سے ریاستوں کو  اپنے یہاں پسماندہ طبقے کی شناخت کرنااور خود کی فہرست تیار کرنے کا حق ملے گا۔

منگل کے روز بل پر بحث اور منظوری کے لیے پیش کرتے ہوئے سماجی انصاف اور اختیارات کے وزیرویریندرکمار نے کہا کہ یہ بل تاریخی ہے اور اس سے ملک کی 671 ذاتوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ اس سے ریاستوں کو اپنی او بی سی فہرست تیار کرنے کا اختیار دوبارہ ملے گا، جس سے سماجی اور معاشی انصاف ممکن ہو گا۔

اپنے بیان میں بل کے مقاصد اور وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے ویریندر کمار نے کہا کہ اس سے ریاستیں اور مرکز اپنی سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کی فہرست تیار کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے وفاقی ڈھانچے کو مضبوط رکھنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 342 اے میں ترمیم کی ضرورت ہے جس سے آگے آئین کے آرٹیکل 338بی اور 366 میں مزید ترمیم کرناہوگا۔

یہ بل ایک ایسے وقت میں منظور کیا گیا جب اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو بار بار ملتوی کرنا پڑا۔ دوسری جانب اپوزیشن نے حکومت کے اس بل کی حمایت کی۔ اس بار کے مانسون سیشن میں یہ پہلا موقع تھا کہ لوک سبھا میں صحت مند بحث کی جا سکی۔

بل پر بحث کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے کئی رہنماؤں نے ریزرویشن سے متعلق50 فیصد حد ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران کچھ ممبران  پارلیمنٹ نے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ بھی کیا۔

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے 5 مئی کے فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے 2018 میں کی گئی 102 ویں آئینی ترمیم سے  ریاستوں کے سماجی اور اقتصادی طورپر پسماندہ ذاتوں کی شناخت کرنے  اور انہیں داخلہ اور ملازمتوں میں ریزرویشن دینے کا حق چھین لیتا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ اگر 2018 میں اپوزیشن کا مطالبہ سنا جاتا تو حکومت کو یہ بل لانے کی ضرورت نہ پڑتی۔

Recommended