Urdu News

کشمیر میں امن بحالی کی مہم چلاکر فوج سے سبکدوش ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں

کشمیر میں امن بحالی کی مہم چلاکر فوج سے سبکدوش ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں

کشمیر کے مقامی دہشت گردوں کو قومی دھارے میں واپس لانے کی مہم چلائی

ڈھلوں کا بیان 'کتنے غازی آئے، کتنے چلے گئے' لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہے

کشمیر میں امن بحال کی کوششیں کرنے والے   بہترین جرنیلوں میں سے ایک لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلوں ہندوستانی  فوج کی 39 سال کی خدمات کے بعد پیرکے روز سبکدوش ہوگئے۔ پلوامہ حملے کے بعد ان کا بیان- 'کتنے غازی آئے، کتنے چلے گئے' لوگوں کے ذہنوں میں ابھی تک تازہ ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں نے کشمیر میں امن بحال کرنے کے لیے کئی آپریشن شروع کیے اور دہشت گردوں کو پیغام دیا کہ جو بھی بندوق اٹھائے گا، اسے مار دیا جائے گا۔ انہوں نے ہی کشمیریوں میں بھارتی فوج کے تئیں دوست کی حیثیت سے اعتماد کا اظہار کیا اور مقامی دہشت گردوں کی قومی دھارے میں واپسی کے لیے مہم چلائی۔

لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں 9 مارچ 2020 سے ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ڈی ایس کے تحت ڈپٹی چیف آف انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف (انٹیلی جنس) بھی رہ چکے ہیں۔ جنرل ڈھلوں نے آخری بار لیفٹیننٹ جنرل انل کمار بھٹ سے عہدہ سنبھالتے ہوئے ہندوستانی فوج کی XVکور کے 48ویں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ پلوامہ حملے کے دوران سری نگر کی 15ویں کور کے جی او سی تھے اور کھلے طور پر کہاتھا کہ اس حملے میں 100 فیصد پاکستانی فوج ملوث تھی۔ انہوں نے پلوامہ حملے کے 100 گھنٹے کے اندر دہشت گرد تنظیم جیش محمد کاخاتمہ کیا تھا۔  پلوامہ حملے کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا – 'کتنے غازی آئے، کتنے چلے گئے'۔ ان کے یہ الفاظ آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں نے کشمیر میں امن بحال کرنے کے لیے کئی آپریشن شروع کیے اور دہشت گردوں کو پیغام دیا کہ جو بھی بندوق اٹھائے گا اسے مار دیا جائے گا۔ انہوں نے پتھراو کرنے والے نوجوانوں اور مقامی دہشت گردوں کی ماؤں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے بیٹوں سے بات کریں اور انہیں قومی دھارے میں واپس آنے پر راضی کریں۔ اس نے ماوں کو انکاؤنٹر کے دوران بھی اپنے بھٹکے ہوئے بیٹوں سے بات کر کے 'واپس آنے' پر آمادہ کیا۔ اس مہم کے تحت سینکڑوں نوجوان دہشت گردی ترک کر کے اپنے خاندانوں کے پاس واپس آ گئے۔ انہوں نے کشمیریت، کشمیر کی مشترکہ ثقافت کی خوبیوں اور اہمیت پر زور دیا۔ اس لیے کشمیر کے لوگوں میں ان کے لیے محبت بڑھی اور وہ بہت سے کشمیری نوجوانوں کے لیے باعث ترغیب ہیں۔ اس طرح کی ان کی وقف کوششوں سے کشمیر میں امن اور ترقی میں مدد ملی۔

لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں نے عام لوگوں کو ان کی حفاظت کا یقین دلانے کے لیے بڑے پیمانے پر سوشل، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فوج مقامی کشمیریوں کے ساتھ ہے اور ہمیشہ ان کے ساتھ دوستانہ رہتی ہے۔ انہوں نے 'تعلیم سے ترقی ' مہم چلا کر ٹیلنٹ دکھانے کے لیے نوجوانوں کے مختلف پروگرام منعقد کیے ہیں۔ وہ دور دراز کے علاقے میں پہنچے اور آرمی گڈ ول اسکول، سپر 50، انجینئرنگ اور  سپر 30میڈیکل کی کوچنگ میں شامل ہونے کے لیے تعلیم پرزوردیا۔ اساتذہ کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مٹی تومٹی ہوتی ہے لیکن جب کمہار کا ہاتھ لگتاہے  تو وہی مٹی ایک بھگوان کی مورتی بن جاتی ہے۔

 جموں و کشمیر سے فروری 2019 میں آرٹیکل 370 اور 35اے  کی منسوخی کے بعد، انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ اس بات کو یقینی بنایا کہ کشمیر میں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔ انہوں نے اشیائے ضروریہ، ادویات آسانی سے دستیاب کرانے اور ہسپتالوں اورا سکولوں کو کھلا رکھنے کے انتظامات کئے۔ انہوں نے مقامی نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہوں اور اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالیں۔ جنرل ڈھلوں کی قیادت میں فوج کی ٹیمیں گھر گھر جا کر مقامی لوگوں سے بات کر رہی تھیں کیونکہ فون سروس معطل تھی۔ ان کی مہم کی وجہ سے مقامی لوگوں نے فوج پر ایک دوست کی طرح بھروسہ کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد مقامی لوگوں نے سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس کے ذریعے فوج کو ٹیگ کیا اور انہیں براہ راست مدد کے لیے بلایا۔

لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی، کھڑکواسلا اور انڈین ملٹری اکیڈمی، دہرادون کے سابق طالب علم ہیں۔ انہوں نے ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج، ویلنگٹن اور نیشنل ڈیفنس کالج، دہلی سے گریجویشن کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں کو دسمبر 1983 میں راجپوتانہ رائفلس میں کمیشن کیا گیاتھا۔ وہ جموں و کشمیر کے بارے میں گہری سمجھ رکھتے ہیں، کیونکہ انہوں نے وہاں 1988 سے راشٹریہ رائفلس کے سیکٹر کمانڈر اور چنار کور کے بریگیڈیئر جنرل اسٹاف کے ساتھ پانچ مرتبہ خدمات انجام دیں۔ چنار کور کمانڈر کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے انہیں 21 ستمبر 2019 کو راجپوتانہ رائفلس کی رجمنٹ کے کرنل کے طور پر کمیشن دیا گیا تھا۔انہوں نے سی پی کریپا راجپوتانہ رائفلس کے رجمنٹ کے کرنل کے طور پر بھی خدمات انجام دی  ہیں۔

Recommended