<h3 style="text-align: center;">مہاراشٹر حکومت پر مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین پر دوہرا موقف اپنانے کا الزام</h3>
<p style="text-align: right;">ممبئی ، 25 دسمبر (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;"> فڑنویس نے کہا کہ مرکز کے زرعی قوانین کسانوں کے مفاد میں ہیں ، لیکن اس کے بارے میں کنفیوزن پھیلایا جارہا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ذریعہ جمعہ کے روز پونے میں کسان سمواد یاترا کا انعقاد کیا گیا تھا۔</p>
<p style="text-align: right;"> اس یاترا میں لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے فڑنویس نے کہا کہ مرکزی حکومت جو قانون بنایاہے ، وہ مہاراشٹر میں 2006 سے قانون نافذ ہے۔ مہاراشٹر میں ، اس قانون سے اب تک کسی کو تکلیف نہیں پہنچی ہے۔</p>
<h4 style="text-align: right;">مہاراشٹر میں کسانوں کی حالت خراب</h4>
<p style="text-align: right;">فڑنویس نے کہا کہ مہاراشٹر میں کسانوں کی حالت خراب ہے ، لیکن حکومت کسی بھی طرح سے مدد نہیں کررہی ہے۔ جب وہ ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے ، اس وقت وہ کسانوں کی بڑی مشکل سے مدد کرتے تھے۔</p>
<p style="text-align: right;"> سیلاب زدگان کو مالی امداد بھی دی گئی۔ اس وقت شیوسینا کے صدر ادھوو ٹھاکرے نے کسانوں کو فی ایکڑ 50 ہزارروپے مالی مدد کا مطالبہ کیا تھا ، لیکن اب ادھوو نے وزیر اعلی ٰبننے کے بعد صرف ایکڑ میں 8 سے 10 ہزار روپے کی مدد کی ہے۔ یہ کسانوں کے بارے میں ادھو کا دوہرا رویہ ہے ، جو لوگوں کے سامنے آیا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">فڑنویس نے کہا کہ حکومت نے جو نیا زرعی قانون بنایاہے ، اس سے کسانوں کو حقیقی معنوں میں فائدہ ہوگا۔ اس قانون سے کسانوں میں خوشحالی آئے گی ، لیکن موجودہ حکومت نہیں چاہتی کہ کسانوں کو فائدہ پہنچے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ کنفیوزن پھیلا رہے ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">The Maharashtra government has been accused of taking a double stance on the three agricultural laws of the central government</p>.