Urdu News

خوردنی تیل کے بڑے برانڈز نے قیمتوں میں 10 سے 15 روپے کی کمی کی ہے

خوردنی تیل خوردنی تیل پیدا کرنے

 

خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمے کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے نے آج یہاں کہا کہ ونسپتی، سویا بین تیل، سورج مکھی کے تیل اور آر بی ڈی پامولین کی تھوک قیمتوں اور خوردہ قیمتوں میں ہفتے کے دوران کمی واقع ہوئی ہے۔ خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان شروع ہونے اور مزید گرنے کے ساتھ بھارت کے صارفین اپنے خوردنی تیل کے لیے کم قیمت ادا کرنے کی توقع کر سکتے ہیں۔ خوردنی تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں سے مہنگائی کو بھی ٹھنڈا کرنے میں مدد ملے گی۔

جناب پانڈے نے کہا کہ‘‘خوردنی تیل کے تمام بڑے  برانڈز نے قیمتوں میں 10 سے 15 روپے کی کمی کی ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کی طرف سے مسلسل نگرانی، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مسلسل مصروفیت اور حکومت کی جانب سے کئے گئے متعدد اقدامات کی وجہ سے یہ ممکن ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق فارچون ریفائنڈ سن فلاور آئل 1 لیٹر پیک کی زیادہ سے زیادہ قیمت (ایم آر پی) 220 روپے سے کم کر کے 210 روپے کر دی گئی ہے۔ سویابین (فارچون) اور کچی گھانی کے تیل کے 1 لیٹر پیک کی زیادہ سے زیادہ قیمت (ایم آر پی) 205 روپے سے کم کرکے 195 روپے کردی گئی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی مرکزی حکومت کی جانب سے خوردنی تیلوں پر درآمدی ڈیوٹی کم کرنے کے بعد آئی ہے جس سے وہ سستا ہو گیا ہے۔

خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمے کے جوائنٹ سکریٹری پارتھا ایس داس نے مزید کہا کہ مہاراشٹر راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش، اترپردیش، مغربی بنگال، تلنگانہ اور کرناٹک میں مرحلہ اول اور مرحلہ دوم میں بالترتیب 156 اور 84 اداروں میں اچانک معائنہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان معائنوں کا ایک مزاحمتی اثر ہوا ہے کیونکہ اچانک معائنوں کے مرحلہ دوم میں نادہندہ اداروں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ مرحلہ اول میں 53 اداروں اور مرحلہ دوم میں 12 اداروں کا معائنہ کیا گیا جو سنٹرل اسٹاک کنٹرول آرڈر پر نادہندہ پائے گئے۔ متعلقہ ریاستی حکومتوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ضروری اشیاء ایکٹ 1955 کے تحت نادہندہ اداروں کے خلاف ایکٹ میں کی گئی دفعات کے مطابق مناسب کارروائی کریں۔ تاہم مناسب کارروائی کرتے ہوئے ریاستی حکومتوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سپلائی چین منفی انداز میں متاثر نہ ہو۔

خوردنی تیل کی قیمتوں کو کم کرنے اور صارفین کو راحت فراہم کرنے کے اپنے تازہ ترین اقدام میں حکومت نے 20 لاکھ میٹرک ٹن خام سویابین آئل اور 20 لاکھ میٹرک ٹن خام سورج مکھی کے تیل کی درآمد کے لیے ٹیرف ریٹ کوٹہ (ٹی آر کیو) مالی سال 23-2022 اور 24-2023  کے لئے صفر درآمدی محصول اور صفر اے آئی ڈی سی مختص کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ ایسا خوردنی تیل کی بڑھتی ہوئی مقامی قیمتوں، گھریلو طلب میں اوسط اضافے اور پام آئل کی عالمی دستیابی میں غیر یقینی/کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ایک سال سے کھانا پکانے کے تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے اس سے قبل خام پام آئل، خام سویابین آئل اور خام سن فلاور آئل پر بنیادی ڈیوٹی کو 2.5 فیصد سے گھٹا کر صفر کر دیا تھا۔ ان تیلوں پر زرعی محصول کو 5 فیصد تک لایا گیا ہے۔ ریفائنڈ سویابین آئل اور ریفائنڈ سن فلاور آئل پر بنیادی ڈیوٹی موجودہ 32.5 فیصد سے کم کر کے 17.5 فیصد کر دی گئی ہے اور ریفائنڈ پام آئل پر بنیادی ڈیوٹی 17.5 فیصد سے کم کر کے 12.5 فیصد کر دی گئی ہے۔ حکومت نے ریفائنڈ پام آئل کی مفت درآمد کو 31.12.2022 تک بڑھا دیا ہے۔

مزید برآں ملک میں خوردنی تیل اور تیل کے بیجوں کی آسانی سے دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے 31 دسمبر 2022 تک کی مدت کے لیے خوردنی تیل اور تیل کے بیجوں پر اسٹاک کی حدیں عائد کر دی گئی ہیں۔ کنٹرول آرڈر پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمے کی مرکزی ٹیموں کو خوردہ فروشوں، تھوک فروشوں، بڑے چین خوردہ فروشوں اور تیل کے بیج پیدا کرنے والے بڑے پروسیسرز ریاستوں کے پاس موجود خوردنی تیلوں اور تیل کے بیجوں کے ذخیرے کا اچانک معائنہ کرنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا تاکہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کو روکا جاسکے۔

حکومت کی طرف سے سویابین کے تیل اور سورج مکھی کے تیل پر درآمداتی محصول میں کمی اور انڈونیشیا کی طرف سے برآمداتی پابندی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے تمام بروقت اقدامات نے خوردہ تیل کی کمپنیوں کے لیے خوردہ قیمتوں میں کمی کے لیے سازگار ماحول بنا دیا ہے۔ قیمتوں میں مزید کمی کی توقع کی جا سکتی ہے کیونکہ عالمی سطح پر سپلائی میں بہتری اور ٹیرف ریٹ کوٹہ (ٹی آر کیو) کے آپریشنل ہونے سے خام خوردنی تیل کی زمینی لاگت کی عکاسی ہوتی ہے۔ پٹرول اور ڈیزل پر عائد ایکسائز ڈیوٹی کو کم کرنے کے حکومت کے حالیہ فیصلے سے تمام اشیاء کی قیمتوں کو کم کرنے میں مزید مدد ملی ہے۔

مذکورہ اشیاء کی قیمتوں کی صورت حال پر روزانہ کی بنیاد پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ ان کی قیمتوں پر نظر رکھنے کے لیے مناسب بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔ سکریٹری (خوراک) کی سربراہی میں زرعی اجناس کی بین وزارتی کمیٹی جو کہ کسانوں، صنعتوں اور صارفین کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی اجناس کی قیمتوں اور دستیابی پر گہری نظر رکھتی ہے۔ کمیٹی ہفتہ وار بنیادوں پر قیمتوں کی صورتحال کا جائزہ لیتی ہے، ملکی پیداوار، طلب، ملکی اور بین الاقوامی قیمتوں اور بین الاقوامی تجارتی حجم کے لحاظ سے خوردنی تیل اور دیگر غذائی اشیاء کے حوالے سے متعلقہ اقدامات پر غور کرتی ہے۔

ضرورت پڑنے پر حکومت کی طرف سے بروقت مداخلتوں اور اقدامات نے ان ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے پر مجموعی اثر ڈالا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ قیمتیں مستحکم رہیں اور صارفین کے مفادات کا تحفظ ہو۔

سکریٹری نے ایک ملک ایک راشن کارڈ کے بارے میں بھی بات کی جسے اب پورے ملک میں نافذ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2019 سے اب تک کل قابل منتقلی لین دین کی اطلاع 71 کروڑ سے زیادہ ہے۔ 40 کروڑ سے زیادہ کی سبسڈی قابل منتقلی لین دین کے ذریعے تقسیم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ نے 79 کروڑ راشن کارڈز کو ذخیرہ کرنے کے لیے ایک مضبوط مرکزی ڈیٹا بیس بنایا ہے جسے حکومت ہند عوام کے فائدے کے لیے مستقبل کی پالیسیوں اور پروگراموں کی تشکیل کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ اس ڈیٹا بیس کا استعمال وزارت محنت کے لیے آیوشمان بھارت، پی ایم کسان اسکیم کے نفاذ کو گہرا کرنے میں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ نے 4.74 کروڑ راشن کارڈز کو حذف کر دیا ہے جو جعلی پائے گئے تھے۔

Recommended