میک ان انڈیا پہل 25 ستمبر 2014 کو شروع کی گئی تھی اور اس کا مقصد سرمایہ کاری میں آسانی پیدا کرنا، اختراع کا فروغ، مینوفیکچرنگ کے بنیادی ڈھانچے کو بہترین بنانا اور ہنر مندی کا فروغ تھا۔ اس پہل کا مقصد یہ بھی تھا کہ سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جائے ، جدید اور اعلیٰ بنیادی ڈھانچہ لایا جائے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے نئے شعبے کھولے جائیں اور مثبت طرز فکر کے ساتھ حکومت اور صنعت کے درمیان ساجھیداری قائم کی جائے۔
اپنے آغاز سے ہی میک ان انڈیا مہم نے خاطر خواہ کامیابی حاصل کی اور اس وقت مین ان انڈیا دوئم کے تحت 27 شعبوں پر توجہ مرکزی کی جارہی ہے۔ صنعت اور اندرونی تجارت کا محکمہ مینوفیکچرنگ کے شعبے کے لئے لائحہ عمل وضع کرنے میں تعاون کررہا ہے جبکہ کامرس کا محکمہ خدمات کے شعبے میں تعاون دے رہا ہے۔ میک ان انڈیا دوئم کے تحت شعبوں کی فہرست ضمیمے میں دی جارہی ہے۔
حکومت ہند میک ان انڈیا ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے سرمایہ کاری میں آسانی کے تحت امکانی سرمایہ کاروں کی شناخت کی لگاتار کوشش کررہی ہے۔ غیر ملکوں میں ہندوستان مشنوں اور ریاستی حکومتوں کو اس سلسلے میں مدد دی جارہی ہے کہ وہ میک ان انڈیا کے تحت سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے پروگرام کانفرنس ، تشہیری سرگرمیاں وغیرہ منعقد کریں۔
حال ہی میں حکومت ہند نے ہندوستان میں اندرونی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے جاری اسکیموں کے علاوہ متعدد اقدامات کئے ہیں۔ ان میں نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن ، کارپوریٹ ٹیکس میں کمی، NBFC اور بینکوں کے نقد رقومات کے مسائل میں نرمی لانے، اندرونی مینوفیکچرنگ کے فروغ کے لئے کاروباری پالیسی اقدمات شامل ہیں۔
گزشتہ مالی سال کے دوران ہندوستان میں اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ ایف ڈی آئی رجسٹر کی گئی جو کہ 74.39 ارب امریکی ڈالر(عبوری اعدادوشمار) ہے۔ جبکہ 2014-15 میں یہ 45.15 ارب ڈالر تھی۔
کاروبار کرنے میں آسانی کے لئے جو اقدامات کئے گئے ہیں ان میں موجودہ عمل کو آسان بنانا اور معقول بنانا شامل ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنانے کے لئے کئے گئے اقدامات کے نتیجے میں ہندوستان کاروبار کے لئے آسانی کی درجہ بندی میں اپنی پوزیشن بہتر کرتے ہوئے 63 ویں مقام پر آگیا۔ ورلڈ بینک نے اس درجہ بندی کی 2020 کی اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے۔
کاروبار شروع کرنے ، ٹیکس ادائیگی، سرحدپار کاروبار اور دیوالہ پن کے معاملوں کے تعلق سے کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں یہ صورتحال سامنے آئی ہے۔
ضمیمہ
’میک ان انڈیا‘ پہل کے تحت 27 شعبوں کی فہرست
اشیا ساز شعبے
i۔ایرو اسپیس اینڈ ڈیفنس
ii۔گاڑیاں اور ان کے کل پرزے
iii۔دواسازی اور طبی آلات
iv۔بایو ٹکنالوجی
v۔بنیادی سامان
vi۔پارچہ جات و ملبوسات
vii۔کیمیکل اور پیٹرو کیمیکل
viii۔الیکٹرانکس سسٹم ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ (ای ایس ڈی ایم)
ix۔چمڑے اور جوتے
x۔فوڈ پروسیسنگ
xi۔جواہرات اور زیورات
xii۔جہاز رانی
xiii۔ریلوے
xiv۔تعمیرات
xv۔نئی اور قابل تجدید توانائی
شعبہ ہائے خدمات
xvi۔اطلاعاتی تیکنالوجی اوراطلاعاتی تیکنالوجی سے فعال خدمات
xvii۔سیاحت اور مہمان نوازی کی خدمات
xviii۔میڈیکل ویلیو ٹریول
xix۔نقل و حمل اور لاجسٹک کی خدمات
xx۔اکاؤنٹنگ اور فنانس سروسز
xxi۔آڈیو ویزول خدمات
xxii۔قانونی خدمات
xxiii۔مواصلات کی خدمات
xxiv۔تعمیراتی اور انجینئرنگ کی متعلقہ خدمات
xxv۔ماحولیاتی خدمات
xxvi۔مالیاتی خدمات
xxvii۔تعلیم کی خدمات
کامرس اور صنعت کی وزارت میں وزیر مملت جناب سوم پرکاش نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔ میک ان انڈیا پہل 25 ستمبر 2014 کو شروع کی گئی تھی اور اس کا مقصد سرمایہ کاری میں آسانی پیدا کرنا، اختراع کا فروغ، مینوفیکچرنگ کے بنیادی ڈھانچے کو بہترین بنانا اور ہنر مندی کا فروغ تھا۔ اس پہل کا مقصد یہ بھی تھا کہ سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جائے ، جدید اور اعلیٰ بنیادی ڈھانچہ لایا جائے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے نئے شعبے کھولے جائیں اور مثبت طرز فکر کے ساتھ حکومت اور صنعت کے درمیان ساجھیداری قائم کی جائے۔
اپنے آغاز سے ہی میک ان انڈیا مہم نے خاطر خواہ کامیابی حاصل کی اور اس وقت مین ان انڈیا دوئم کے تحت 27 شعبوں پر توجہ مرکزی کی جارہی ہے۔ صنعت اور اندرونی تجارت کا محکمہ مینوفیکچرنگ کے شعبے کے لئے لائحہ عمل وضع کرنے میں تعاون کررہا ہے جبکہ کامرس کا محکمہ خدمات کے شعبے میں تعاون دے رہا ہے۔ میک ان انڈیا دوئم کے تحت شعبوں کی فہرست ضمیمے میں دی جارہی ہے۔
حکومت ہند میک ان انڈیا ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے سرمایہ کاری میں آسانی کے تحت امکانی سرمایہ کاروں کی شناخت کی لگاتار کوشش کررہی ہے۔ غیر ملکوں میں ہندوستان مشنوں اور ریاستی حکومتوں کو اس سلسلے میں مدد دی جارہی ہے کہ وہ میک ان انڈیا کے تحت سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے پروگرام کانفرنس ، تشہیری سرگرمیاں وغیرہ منعقد کریں۔
حال ہی میں حکومت ہند نے ہندوستان میں اندرونی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے جاری اسکیموں کے علاوہ متعدد اقدامات کئے ہیں۔ ان میں نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن ، کارپوریٹ ٹیکس میں کمی، NBFC اور بینکوں کے نقد رقومات کے مسائل میں نرمی لانے، اندرونی مینوفیکچرنگ کے فروغ کے لئے کاروباری پالیسی اقدمات شامل ہیں۔
گزشتہ مالی سال کے دوران ہندوستان میں اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ ایف ڈی آئی رجسٹر کی گئی جو کہ 74.39 ارب امریکی ڈالر(عبوری اعدادوشمار) ہے۔ جبکہ 2014-15 میں یہ 45.15 ارب ڈالر تھی۔
کاروبار کرنے میں آسانی کے لئے جو اقدامات کئے گئے ہیں ان میں موجودہ عمل کو آسان بنانا اور معقول بنانا شامل ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنانے کے لئے کئے گئے اقدامات کے نتیجے میں ہندوستان کاروبار کے لئے آسانی کی درجہ بندی میں اپنی پوزیشن بہتر کرتے ہوئے 63 ویں مقام پر آگیا۔ ورلڈ بینک نے اس درجہ بندی کی 2020 کی اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے۔
کاروبار شروع کرنے ، ٹیکس ادائیگی، سرحدپار کاروبار اور دیوالہ پن کے معاملوں کے تعلق سے کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں یہ صورتحال سامنے آئی ہے۔
ضمیمہ
’میک ان انڈیا‘ پہل کے تحت 27 شعبوں کی فہرست
اشیا ساز شعبے
i۔ایرو اسپیس اینڈ ڈیفنس
ii۔گاڑیاں اور ان کے کل پرزے
iii۔دواسازی اور طبی آلات
iv۔بایو ٹکنالوجی
v۔بنیادی سامان
vi۔پارچہ جات و ملبوسات
vii۔کیمیکل اور پیٹرو کیمیکل
viii۔الیکٹرانکس سسٹم ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ (ای ایس ڈی ایم)
ix۔چمڑے اور جوتے
x۔فوڈ پروسیسنگ
xi۔جواہرات اور زیورات
xii۔جہاز رانی
xiii۔ریلوے
xiv۔تعمیرات
xv۔نئی اور قابل تجدید توانائی
شعبہ ہائے خدمات
xvi۔اطلاعاتی تیکنالوجی اوراطلاعاتی تیکنالوجی سے فعال خدمات
xvii۔سیاحت اور مہمان نوازی کی خدمات
xviii۔میڈیکل ویلیو ٹریول
xix۔نقل و حمل اور لاجسٹک کی خدمات
xx۔اکاؤنٹنگ اور فنانس سروسز
xxi۔آڈیو ویزول خدمات
xxii۔قانونی خدمات
xxiii۔مواصلات کی خدمات
xxiv۔تعمیراتی اور انجینئرنگ کی متعلقہ خدمات
xxv۔ماحولیاتی خدمات
xxvi۔مالیاتی خدمات
xxvii۔تعلیم کی خدمات
کامرس اور صنعت کی وزارت میں وزیر مملت جناب سوم پرکاش نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔