نئی دہلی، 17/فروری 2022 ۔ توانائی کی وزارت سے منسلک پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ آج نئی دہلی میں ہوئی۔ توانائی اور ایم این آر ای کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے میٹنگ کی صدارت کی۔ توانائی اور بھاری صنعتوں کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گوجر بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ متعدد سیاسی جماعتوں کے قابل احترام اراکین پارلیمنٹ نے میٹنگ میں حصہ لیا۔ میٹنگ میں جو اراکین پارلیمنٹ شامل تھے ان میں جناب رام دیس چندر بھنجی ٹڈاس، لوک سبھا، جناب مہابلی سنگھ، لوک سبھا، جناب روندر کشواہا، خصوصی مدعو اور ڈاکٹر امی یاجنک، راجیہ سبھا کے نام شامل ہیں۔ میٹنگ کا موضوع تھا ’’جی ای این سی او کے بقایاجات اور ڈسکام و ریاستوں میں درکار مالی نظم و ضبط‘‘۔
میٹنگ میں بتایا گیا کہ توانائی کا شعبہ اقتصادی نمو اور ملک کی سماجی – اقتصادی ترقی کے لئے سب سے زیادہ اہم محرکات میں سے ایک ہے۔ حکومت نے گزشتہ چند برسوں کے دوران توانائی کے شعبے میں یکسر تبدیلی کی ہے۔ ابھی تک 104 گیگاواٹ کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت سمیت 394 گیگاواٹ کی مجموعی تنصیب شدہ پیداواری صلاحیت کے ساتھ ہمارا ملک توانائی کی قلت والے ملک سے نکل کر اضافی توانائی والے ملک میں تبدیل ہوگیا ہے۔ خاطرخواہ ٹرانسمیشن نیٹ ورک تیار کیا گیا ہے، جس میں انٹر ریجنل ٹرانسفر کی صلاحیت ایک لاکھ میگاواٹ سے زیادہ ہے اور پورے ملک کو ایک ایسے مربوط گرڈ سے جوڑتی ہے جو کہ ایک فریکوئینسی پر چلتا ہے۔ ملک کے 100 فیصد گاؤں میں بجلی پہنچ گئی ہے اور سبھی گھروں تک بھی بجلی پہنچانے کا کام کیا جاچکا ہے اور یہ دیہی و شہری دونوں علاقوں میں بجلی سپلائی کی دستیابی میں قابل ذکر بہتری کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ 2015 میں جہاں دیہی علاقوں میں تقریباً ساڑھے بارہ گھنٹے بجلی دستیاب ہوتی تھی، یہ بڑھ کر ساڑھے بائیس گھنٹے تک جاپہنچی ہے، جب کہ شہری علاقوں میں یہ 23.36 گھنٹہ تک جاپہنچی ہے۔
بجلی کی تقسیم کا معاملہ پاور سیکٹر کے ویلیو چین میں سب سے اہم ہے۔ اس سے نقدی پیدا ہوتی ہے، جس سے پورے ویلیو چین کو توانائی ملتی ہے۔ پاور ڈسٹری بیوشن کے اندر کسی بھی طرح کی غیر اثر انگیزی یا مالی بندوبست کا اثر سبھی اَپ اسٹریم پلیئرس پر ہوتا ہے، جس کا منفی اثر ان کے آپریشنز اور مالی نموپذیری پر پڑتا ہے۔ اس طرح کا ایک معاملہ بڑھتی ہوئی جینکو ڈیوز ڈسکامس ہے جو کہ 31 جنوری 2022 تک سینٹرل جنریٹنگ اسٹیشنوں، آ پی پیز اور آر ای جنریٹرس کے لئے مشترکہ طور پر 98722 کروڑ روپئے کی خطرناک سطح پر ہے۔ اگر ریاستی جینکو (63000 کروڑ روپئے) کے بقایاجات کو شامل کرلیا جائے تو جینکو کا مجموعی بقایہ 1.6 لاکھ کروڑ روپئے تک جاپہنچتا ہے۔ اس تناظر میں یہ اہم ہے کہ اس ضمن میں کئے گئے اقدامات اور اس کے تدارک کے لئے اٹھائے گئے قدموں کا جائزہ لیا جائے۔
توانائی کی وزارت کے ذریعے ایک پرزنٹیشن دیا گیا تاکہ معزز اراکین پارلیمنٹ کو جینکو کے بقایاجات کے تدارک اور ڈسکامس و ریاستوں کے مالی نظم و ضبط کے ضمن میں کئے گئے اقدامات سے واقف کرایا جاسکے۔
بھارت سرکار نے متعدد اقدامات کئے ہیں تاکہ بڑھتے ہوئے جینکو بقایاجات اور ڈسکامس کی بدتر ہوتی ہوئی مالی کارکردگی کا تدارک کیا جاسکے۔ ان اقدامات کا مختصر خاکہ درج ذیل ہے:
- ایل سی بیسڈ پیمنٹ سکیورٹی میکانزم: توانائی کی وزارت نے 28 جون 2019 کو لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کی اوپننگ اور مین ٹیننگ کے تعلق سے ایک آرڈر جاری کیا۔
- جینکو بقایاجات کی نگرانی کے لئے پراپتی پورٹل۔
- ریویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم (آر ڈی ایس ایس):
آر ڈی ایس ایس کے اہم مقاصد ہیں:
a۔ ملک گیر سطح پر اے ٹی اینڈ سی خسارے میں 2024-25 تک 12 سے 15 فیصد تک کمی لانا۔
b۔ سال 2024-25 تک اے سی ایس – اے آر آر گیپ میں کمی لاکر صفر کرنا۔
c۔ صارفین تک معیاری، بھروسے مند اور سستی بجلی کی سپلائی کے کام میں بہتری لانا ہے۔
- پی ایم- کے یو ایس یو ایم (پردھان منتری کسان اوجا سرکشا ایوم اُتھان مہابھیان) اسکیم : پی ایم – کے یو ایس یو ایم اسکیم کا آغاز 2019 میں کیا گیا تھا جس کا مقصد صارفین کو توانائی تحفظ دستیاب کرانا ہے۔
- اضافی قرض اسکیم: پندرہویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق وزارت خزانہ (حکومت ہند) نے اس پروگرام کا آغاز جون 2021 میں کیا، تاکہ ریاستی حکومتوں کو اضافی قرض لینے کی سہولت دستیاب کرائی جاسکے۔
- ڈسکام / ٹرانسکو / جینکو کے ورکنگ کیپٹل لون کے لئے نظرثانی شدہ اضافہ پروڈنشیل نارمس۔
- کارپوریٹ گورنینس گائڈ لائنس۔
اراکین پارلیمنٹ نے متعدد اقدامات اور اسکیموں کے سلسلے میں متعدد مشورے دیے۔ جناب سنگھ کے ذریعے، گراں قدر مشوروں کے لئے شرکاء کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ میٹنگ کا اختتام ہوا۔