Urdu News

محمد زبیر کو یوپی میں درج ایف آئی آر کے چھ مقدمات میں عبوری ضمانت

محمد زبیر کو یوپی میں درج ایف آئی آر کے چھ مقدمات میں عبوری ضمانت

سپریم کورٹ نے حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے بانی محمد زبیر کے خلاف اتر پردیش پولیس کی طرف سے درج کی گئی چھ ایف آئی آر کے معاملے میں عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے زبیر کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ زبیر کو مسلسل حراست میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔

عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ زبیر کے ضمانتی مچلکے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ، پٹیالہ ہاؤس کورٹ، دہلی کے سامنے بھرے جائیں گے۔ عدالت نے زبیر کو آج شام 6 بجے سے پہلے رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے زبیر کے خلاف یوپی میں درج تمام چھ ایف آئی آر دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے زبیر کے خلاف آئندہ ایف آئی آر میں گرفتاری سے بھی تحفظ دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر مستقبل میں کوئی ایف آئی آر درج ہوتی ہے تو وہ خود بخود دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو منتقل ہوجائے گی۔ عدالت نے کہا کہ تمام ایف آئی آر ایک جیسی ہیں۔

سماعت کے دوران زبیر کی وکیل ورندا گروور نے کہا کہ درخواست گزار صحافی ہیں۔ ان کے کچھ ٹویٹس کی بنیاد پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ یوپی میں درج تمام ایف آئی آر ایک جیسی ہیں۔ دہلی کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ اسے باقاعدہ ضمانت مل گئی ہے۔ تب جسٹس چندر چوڑ نے پوچھا کہ کیا آپ سب ایف آئی آر شامل کرنے کی بات کر رہے ہیں؟

سماعت کے دوران یوپی کے وکیل گریما پرساد نے کہا کہ زبیر کو زہریلے ٹویٹس کے لیے پیسے ملتے تھے۔ اس نے خود اعتراف کیا ہے کہ اسے دو کروڑ روپے ملے۔ گریما پرساد نے کہا کہ یوپی ایک بڑی ریاست ہے۔ ہر علاقے کی صورتحال مختلف ہے۔ کسی کو امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ حکومت نے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ بہت احتیاط سے کارروائی کی جا رہی ہے کہ ہم سے کوئی قانونی غلطی نہ ہو۔ ملزم کے ساتھ کوئی بدتمیزی نہیں ہے۔ وہ مسلسل زہریلی ٹویٹ کر کے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں غازی آباد کیس میں حراست سے رہا کیا گیا تھا۔ جہاں ضروری ہوا، ہم کارروائی کریں گے۔

18 جولائی کو عدالت نے مشاہدہ کیا تھا کہ تمام مقدمات کے حقائق ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ ایک کیس میں ضمانت ہو جاتی ہے اور دوسرے میں گرفتاری ہوتی ہے۔ سماعت کے دوران ایڈوکیٹ ورندا گروور نے زبیر کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھا کہ پانچ اضلاع میں کل چھ ایف آئی آر درج ہیں۔ ایک صورت میں تحویل مکمل ہو جاتی ہے، دوسری صورت میں تحویل میں لے لیا جاتا ہے۔ ورندا گروور نے کہا تھا کہ لوگ انعام حاصل کرنے کے لیے ایف آئی آر درج کر رہے ہیں۔ زبیر کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ تب عدالت نے گروور سے پوچھا کہ آج آپ کیا چاہتے ہیں؟ تب ورندا گروور نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ تمام معاملات میں عبوری ضمانت دی جائے۔

مختلف اضلاع میں درج ایف آئی آر کی جانچ کے لیے یوپی حکومت نے 12 جولائی کو ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ زبیر کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، سیتا پور، لکھیم پور کھیری، مظفر نگر، غازی آبادایک ایک اور یوپی کے ہاتھرس میں دو۔ زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد یوپی پولس نے درج ایف آئی آر میں زبیر کو حراست میں لے لیا تھا۔ سپریم کورٹ نے سیتا پور ایف آئی آر میں عبوری ضمانت دے دی ہے۔

Recommended