Urdu News

کورونا وبا کے دوران 80 کروڑ سے زائد شہریوں کو مفت راشن ملا: وزیر اعظم مودی

وزیر اعظم نریندر مودی

نئی دہلی، 07 اگست (انڈیا نیرٹیو)

کورونا وبا کو پچھلے 100 سالوں میں انسانیت کے سامنے سب سے بڑی تباہی قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اس دوران مدھیہ پردیش میں پانچ کروڑ اور ملک بھر میں 80 کروڑ لوگوں کو پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت مفت راشن دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کورونا سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمت عملی میں غریبوں کو اولین ترجیح دی۔

وزیر اعظم مودی ہفتے کے روز ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مدھیہ پردیش میں پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا (پی ایم جی کے اے یو) کے مستحقین سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس دوران وزیر اعظم نے برہان پور سے راجندر شرما، ہوشنگ آباد سے مایا، ستنا سے دیپ کمار کوری اور نواری سے چندر بھان وشو کرما سے بات چیت کی اور ان سے سرکاری اسکیموں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نے اس سے قبل گجرات اور اتر پردیش کیپی ایم جی کے اے وائی مستحقین سے بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ معاش کے حوالے سے دنیا میں اس بحران کے دوران یہ یقینی بنایا جا رہا ہے کہ ہندوستان میں کم سے کم نقصان ہو۔ اس کے لیے پچھلے سالوں  کئی اقدامات کیے گئے ہیں اور مسلسل کیے جا رہے ہیں۔   انتہائی چھوٹی  اور چھوٹی صنعتوں کو لاکھوں کروڑوں روپے فراہم کیے گئے ہیں تاکہ وہ اپنا کام جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا ہو یا پردھان منتری غریب کلیان روزگار یوجنا، پہلے دن سے ہی غریبوں اور مزدوروں کے کھانے اور روزگار کے بارے میں تشویش تھی۔

مدھیہ پردیش میں سیلاب اور بارش سے ہونے والے نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ہند اور پوری قوم اس مشکل وقت میں مدھیہ پردیش کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ میں ترقی کے لیے ڈبل انجن حکومت کا حامی ہوں۔ ڈبل انجن والی حکومت میں، ریاستی حکومت مرکز کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کا کام کرتی ہے۔ اس دوران انہوں نے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ کی زبردست تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ شیوراج سنگھ کی قیادت میں مدھیہ پردیش نے بیمار  ریاست کی شناخت کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

سابقہ  حکومتوں پر طنز کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ غریبوں کو سڑکوں، بجلی اور بینک اکاؤنٹس جیسی سہولیات سے دور رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر حکومت کی اسکیمیں تیزی سے زمین پر پہنچ رہی ہیں اور ان پر عمل درآمد ہو رہا ہے تو اس کے پیچھے حکومت کے کام کاج میں تبدیلی ہے۔ پہلے کے حکومتی نظام میں  نقص تھا۔ وہ خود غریبوں کے بارے میں سوالات کرتے تھے اور جوابات بھی خود د یتے تھے۔ فائدہ کس کو پہنچنا ہے، اس کے بارے میں پہلے سوچا نہیں گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں غریبوں کو طاقت دینے، حقیقی معنوں میں بااختیار بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آج ملک کے ہر گاؤں میں سڑکیں بن رہی ہیں، نئی نوکریاں پیدا ہو رہی ہیں، کسانوں کو بازاروں تک رسائی حاصل ہے،  بیمار ہونے  پر غریب وقت  پراسپتال پہنچ پا رہا ہے۔

Recommended