Urdu News

سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سرگرم مسلمان نوجوانوں سے اگنی پتھ اسکیم کا فائدہ اٹھانے کی اپیل کر رہے ہیں

سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سرگرم مسلمان نوجوانوں سے اگنی پتھ اسکیم کا فائدہ اٹھانے کی اپیل کر رہے ہیں

مسلمانوں کی بڑی تعداد کی جانب سے اس اسکیم کی حمایت سے متعلق پوسٹس مسلسل سامنے آرہی ہیں

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر، جہاں اب بھی فوج میں بھرتی کی نئی اسکیم اگنی پتھ کی زبردست مخالفت ہو رہی ہے۔ مسلمانوں کی طرف سے اس اسکیم کی حمایت سے متعلق ایک ہی پوسٹ لگاتار سامنے آرہی ہے۔ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کی حمایت میں پہلے دن سے پوسٹس ڈالی جا رہی ہیں، لیکن پہلے اس کی تعداد کم تھی، اب بڑھ گئی ہے، اگرچہ کچھ جگہ جگہ احتجاج ہو رہا ہے، لیکن زیادہ تر لوگ چاہتے ہیں کہ مسلم نوجوان اگنی پتھ پر 10ویں اور 12ویں پاس کریں۔ اسکیم کے تحت فوج اور ملک کی خدمت کرو۔اس پورے معاملے میں سب سے بڑی بات جو سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ اگنی پتھ پلان کی آج تک کسی بڑی مسلم تنظیم نے مخالفت نہیں کی اور نہ ہی اس کی حمایت کی ہے۔ بڑی مسلم تنظیموں کی طرف سے اس معاملے میں مکمل خاموشی ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لوگ کسی بھی مسئلے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ فوج میں بھرتی کی نئی اسکیم اگنی پتھ پر بھی لوگ اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم فیس بک پر اگنی پتھ اسکیم کے حق میں اور مخالفت میں پوسٹ کرنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔فیس بک اور ٹویٹر پر اس سال دسویں اور بارہویں پاس کرنے والے مسلم طلباء سے بڑی تعداد میں مسلم نوجوانوں اور تعلیم یافتہ دانشوروں نے اگنی پتھ اسکیم کے تحت فوج میں شمولیت کے لیے درخواست فارم بھرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ زیادہ تر پوسٹس میں دیکھا گیا ہے کہ نوجوانوں سے پوچھا جا رہا ہے کہ انہیں اگنی پتھ اسکیم کے تحت اس عمر میں نوکری کی پیشکش کی جا رہی ہے جس عمر میں وہ سڑکوں پر بیٹھ کر اپنا وقت برباد کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر دی جا رہی تجویز میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ جو مزدور طبقے اور روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہے، ان کے بچے زیادہ پڑھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کا ڈراپ آؤٹ کلاس VIII، IX، X، XIاور XIIمیں زیادہ ہے۔اس سیکشن کے بہت کم بچے اعلیٰ تعلیم کے لیے کالج یا یونیورسٹی وغیرہ جانے کے قابل ہوتے ہیں۔ ایسے میں اگر دسویں اور بارہویں جماعت کرنے والے طلبا کی صحیح طریقے سے حوصلہ افزائی کی جائے اور انہیں اچھی تربیت اور مقابلے کے لیے اچھا ماحول فراہم کیا جائے تو وہ اگنی پتھ اسکیم کا امتحان بڑی تعداد میں پاس کر کے نوکری حاصل کر سکتے ہیں۔

لوگ سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس کو بڑی تعداد میں شیئر، ری ٹویٹ اور فارورڈ بھی کر رہے ہیں تاکہ یہ پیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جا سکے۔ اس جمعہ کے دن کانپور کی دو مساجد کو اگنی پتھ اسکیم میں شامل ہونے کی اپیل کا معاملہ بھی کافی زیر بحث ہے، اس کی حمایت بھی کی جارہی ہے اور دیگر مساجد اور تنظیموں سے بھی اسی طرح کی اپیلیں کی جانی چاہئیں۔

سوشل میڈیا پر یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مسلمانوں کو اس اسکیم کے فائدے اور نقصانات کے بارے میں زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مسلمانوں کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہے، لیکن اس سے کچھ فائدے حاصل ہونے کا امکان ہے۔ اس معاملے پر مسلم تنظیموں کی خاموشی کا سوشل میڈیا پر بھی چرچا ہو رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ تنظیم اس معاملے میں مسلمانوں کی رہنمائی کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اگر مسلم تنظیموں کو لگتا ہے کہ یہ اسکیم ان کے لیے نقصان دہ ہے تو وہ اس کی مخالفت کریں اور مسلمانوں سے بھی اپیل کریں کہ وہ اس کی مخالفت کریں اور خاموش تماشائی نہ بنیں۔یہ تنظیمیں اس بڑے معاملے پر خاموش کیوں ہیں۔

سوشل میڈیا پر یہ بھی کہا جارہا ہے کہ گزشتہ تیسرے جمعہ کانپور اور ملک کے دیگر حصوں میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ص کی توہین کے خلاف غیر منظم احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے مسلمانوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ کئی مسلم نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، کئی زخمی ہوئے اور سینکڑوں مسلمان اس وقت جیلوں میں بند ہیں جن کا کوئی بڑھاپا نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ اگر یہ دھرنا مظاہرہ کسی تنظیم کی جانب سے منعقد کیا جاتا تو ایسا معاملہ سامنے نہ آتا۔ لیکن اس معاملے میں بھی تمام مسلم تنظیمیں کنارے کھڑے ہو کر تماشا دیکھتی رہیں اور مسلمانوں کی پٹائی ہوتی رہی اور جیلوں میں بند رکھا گیا۔ سوشل میڈیا پر کئی پوسٹس بھی نظر آرہی ہیں جن میں مسلم تنظیموں کے تئیں مسلمانوں کی ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔

Recommended