Urdu News

ناردا اسٹنگ معاملہ: سپریم کورٹ سے بنگال حکومت اور وزیر مولائے گھٹک کو راحت

ناردا اسٹنگ معاملہ

سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے 9 جون کے حکم کومسترد کیا

نئی دہلی ، 26جون (انڈیا نیرٹیو)

سپریم کورٹ نے نارد اسٹنگ معاملے میں مغربی بنگال حکومت اور ریاست کے وزیر مولائے گھٹک کو راحت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے 9 جون کے حکم کومسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزاروں کوہدایت دی ہے کہ وہ28جون تک کلکتہ ہائی کورٹ میں درخواست داخل کریں۔ جسٹس ونیت سرن کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ درخواست گزار درخواست کی پیشگی کاپی 27 جون تک سی بی آئی کوفراہم کرائیں۔

عدالت نے کہا کہ اگر سی بی آئی چاہے تو اسے اس درخواست کا 29 جون تک جواب داخل کرے ۔ اگر سی بی آئی جواب داخل کرتی ہے تو پھر اس کی کاپی درخواست گزاروں کو 28 جون تک دیں۔ عدالت نے کلکتہ ہائی کورٹ کو 29 جون کوازسر نو فیصلہ لینے کی ہدایت دی۔سماعت کے دوران درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ نارد اسٹنگ معاملے میں ترنمول رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد ہوئی اشتعال انگیزی کے معاملے میں سی بی آئی نے ان کے خلاف ہائیکورٹ میں الزامات عائد کردیئے ہیں ، لیکن ہائیکورٹ انھیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع نہیں دے رہا ہے۔

سماعت کے دوران ، سی بی آئی نے کہا کہ ہائیکورٹ میں بحث مکمل ہونے کے دونوں نے حلف نامہ دیا جب کہ انھیں کافی پہلے نوٹس جاری ہو چکا تھا۔ تب عدالت نے کہا کہ آپ نے حلف نامہ اتنی تاخیر سے دیا۔ ہائی کورٹ کو درخواست بھی نہیں دی گئی کہ اس کی کیا وجہ ہے۔ عدالت عظمی نے درخواست گزاروں سے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہائی کورٹ میں درخواست دیں کہ حلف نامہ دینے میں تاخیر کی کیا وجہ رہی؟ ہائی کورٹ فیصلہ کرے گی کہ کیا کرنا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس معاملے کی سماعت سے سپریم کورٹ کے دو ججوں نے خود کوسماعت سے الگ کر لیا تھا۔ گزشتہ 22 جون کو جسٹس انیرودھ بوس نے جب کہ 18 جون کو جسٹس اندرا بنرجی نے سماعت سے خود کوالگ کر لیا تھا۔ 

مولا ئے گھٹک نے نارد معاملے میں سی بی آئی کی طرف سے دائر ٹرانسفر پٹیشن میں ان کے جوابی حلف نامے کو ریکارڈ پر نہیں لینے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ گھٹک نے درخواست میں کہا تھا کہ وزیر کے اختیارات پر پابندی نہیں عائد کی جانی چاہیے، بالخصوص تب جب سی بی آئی کو مختلف مراحل میں اضافی حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت دی گئی ہو۔ گھٹک اور مغربی بنگال حکومت نے ہائی کورٹ کے 9 جون کے حکم کے خلاف دو الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں۔

Recommended