بھارت کی حکومت نے قانون کی فہرست میں تعزیرات ہند کی دفعہ 370 اور 370 اے سمیت 2019 میں قومی تحقیقاتی ایجنسی قانون ، 2008 میں ترمیم کی تھی۔ این آئی اے کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ انسانوں کی تجارت کے کیسز کی تفتیش کرے۔ مزید یہ کہ وزارت داخلہ نے خواتین کی حفاظت کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے ہیں :
- فوجداری قانون میں ترمیم کا قانون ، 2013 جنسی جرائم کی روک تھام کے لیے لاگو کیا گیا تھا۔
- ہنگامی حالات میں کارروائی کیے جانے کی مدد والا نظام پورے بھارت میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جانے والا نمبر (112) فراہم کرتا ہے جو تمام ایمرجنسی حالات کے لیے کمپیوٹر کی مدد سے بے گھر افراد کی جگہوں پر فیلڈ وسائل بھیجتا ہے۔
- اسمارٹ پولسنگ اور حفاظتی مینجمنٹ میں مدد دینے کے لیے ٹکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے سیف سٹی پروجیکٹوں کو آٹھ شہروں احمد آباد، بنگلورو، چنئی، دلی، حیدرآباد ، کولکاتہ ، لکھنؤ اور ممبئی میں منظوری دی گئی ہے۔ یہ منظوری پہلے مرحلے کے تحت دی گئی ہے۔ ریاستی سرکاروں نے عورتوں اور خواتین کے خلاف جرائم کے زیادہ امکانات والی جگہوں کی نشاندہی کی ضرورت کو مدنظر رکھ کر پروجیکٹ تیار کیے ہیں۔ یہ پروجیکٹ شہری علاقوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ ان پروجیکٹوں میں بنیادی ڈھانچہ، ٹکنالوجی کا استعمال اور بیداری پروگراموں کے ذریعے سماج میں صلاحیت سازی شامل ہے۔
- فحش مواد کی رپورٹ دینے کے مقصد سے شہریوں کے لیے 20 ستمبر ، 2018 کو ایک سائبر جرائم کی اطلاع دینے والا پورٹل شروع کیا گیا۔
- وزارت داخلہ نے 20 ستمبر 2018 کو جنسی جرائم سے متعلق قومی ڈیٹا بیس شروع کیا تاکہ ملک بھر میں جنسی جرائم کے مرتکب افراد کی تفتیش اور ان کا پتہ لگانے میں آسانی پیدا ہو۔
- وزارت داخلہ نے ایک آن لائن تجزیہ ٹولس کا آغاز کیا۔ اس کا نام ہے ’’جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے تفتیش اور ان کا پتہ لگانے کا نظام۔
- وزارت داخلہ نے جنسی جرائم کے کیسز میں فارینسک شواہد اکٹھا کرنے سے متعلق رہنما خطوط جاری کیے۔
- تفتیش کے کام میں بہتری لانے کی غرض سے وزارت داخلہ نے مرکزی اور ریاستی فارینسک سائنسی لیباریٹریز نے ڈی این اے کا تجزیہ کرنے والے یونٹوں کو مستحکم کیا۔
- وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 200 کروڑ روپے جاری کیے تاکہ پولیس اسٹیشنوں میں خواتین کی مدد والے ڈیسک قائم کیے جائیں اور ملک کے سبھی ضلعوں میں انسانی کی تجارت کی روک تھام کرنے والے مرکز قائم کیے جائیں۔
- مزید یہ کہ ایک قومی سطح کا مواصلاتی پلیٹ فارم – قائم ملٹی ایجنسی سینٹر 12.03.2020 کو وزارت داخلہ نے شروع کیا۔یہ مرکز اہم جرائم کے بارے میں معلومات بہم پہنچانے میں سہولت پیدا کرتا ہے۔
مندرجہ بالا اقدامات کے علاوہ وزارت داخلہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام والے علاقوں کو خواتین کے خلفا جرائم کی روک تھام کے لیے وقتاً فوقتاً ہدایت بھی جاری کرتی رہی ہے، جو www.mha.gov.inپر دستیاب ہے۔
یہ جانکاری داخلی امور کے وزیر مملکت جناب جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں آج ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔ بھارت کی حکومت نے قانون کی فہرست میں تعزیرات ہند کی دفعہ 370 اور 370 اے سمیت 2019 میں قومی تحقیقاتی ایجنسی قانون ، 2008 میں ترمیم کی تھی۔ این آئی اے کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ انسانوں کی تجارت کے کیسز کی تفتیش کرے۔ مزید یہ کہ وزارت داخلہ نے خواتین کی حفاظت کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے ہیں :
- فوجداری قانون میں ترمیم کا قانون ، 2013 جنسی جرائم کی روک تھام کے لیے لاگو کیا گیا تھا۔
- ہنگامی حالات میں کارروائی کیے جانے کی مدد والا نظام پورے بھارت میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جانے والا نمبر (112) فراہم کرتا ہے جو تمام ایمرجنسی حالات کے لیے کمپیوٹر کی مدد سے بے گھر افراد کی جگہوں پر فیلڈ وسائل بھیجتا ہے۔
- اسمارٹ پولسنگ اور حفاظتی مینجمنٹ میں مدد دینے کے لیے ٹکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے سیف سٹی پروجیکٹوں کو آٹھ شہروں احمد آباد، بنگلورو، چنئی، دلی، حیدرآباد ، کولکاتہ ، لکھنؤ اور ممبئی میں منظوری دی گئی ہے۔ یہ منظوری پہلے مرحلے کے تحت دی گئی ہے۔ ریاستی سرکاروں نے عورتوں اور خواتین کے خلاف جرائم کے زیادہ امکانات والی جگہوں کی نشاندہی کی ضرورت کو مدنظر رکھ کر پروجیکٹ تیار کیے ہیں۔ یہ پروجیکٹ شہری علاقوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ ان پروجیکٹوں میں بنیادی ڈھانچہ، ٹکنالوجی کا استعمال اور بیداری پروگراموں کے ذریعے سماج میں صلاحیت سازی شامل ہے۔
- فحش مواد کی رپورٹ دینے کے مقصد سے شہریوں کے لیے 20 ستمبر ، 2018 کو ایک سائبر جرائم کی اطلاع دینے والا پورٹل شروع کیا گیا۔
- وزارت داخلہ نے 20 ستمبر 2018 کو جنسی جرائم سے متعلق قومی ڈیٹا بیس شروع کیا تاکہ ملک بھر میں جنسی جرائم کے مرتکب افراد کی تفتیش اور ان کا پتہ لگانے میں آسانی پیدا ہو۔
- وزارت داخلہ نے ایک آن لائن تجزیہ ٹولس کا آغاز کیا۔ اس کا نام ہے ’’جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے تفتیش اور ان کا پتہ لگانے کا نظام۔
- وزارت داخلہ نے جنسی جرائم کے کیسز میں فارینسک شواہد اکٹھا کرنے سے متعلق رہنما خطوط جاری کیے۔
- تفتیش کے کام میں بہتری لانے کی غرض سے وزارت داخلہ نے مرکزی اور ریاستی فارینسک سائنسی لیباریٹریز نے ڈی این اے کا تجزیہ کرنے والے یونٹوں کو مستحکم کیا۔
- وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 200 کروڑ روپے جاری کیے تاکہ پولیس اسٹیشنوں میں خواتین کی مدد والے ڈیسک قائم کیے جائیں اور ملک کے سبھی ضلعوں میں انسانی کی تجارت کی روک تھام کرنے والے مرکز قائم کیے جائیں۔
- مزید یہ کہ ایک قومی سطح کا مواصلاتی پلیٹ فارم – قائم ملٹی ایجنسی سینٹر 12.03.2020 کو وزارت داخلہ نے شروع کیا۔یہ مرکز اہم جرائم کے بارے میں معلومات بہم پہنچانے میں سہولت پیدا کرتا ہے۔
مندرجہ بالا اقدامات کے علاوہ وزارت داخلہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام والے علاقوں کو خواتین کے خلفا جرائم کی روک تھام کے لیے وقتاً فوقتاً ہدایت بھی جاری کرتی رہی ہے، جو www.mha.gov.inپر دستیاب ہے۔
یہ جانکاری داخلی امور کے وزیر مملکت جناب جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں آج ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔