Urdu News

نوجیت سنگھ سدھو پرسونیا گاندھی کی ہدایات کا کوئی اثر نہیں، سوشل میڈیا پر رکھی بات

نوجیت سنگھ سدھو پرسونیا گاندھی کی ہدایات کا کوئی اثر نہیں

سونیا گاندھی کی سخت ہدایات کے باوجود پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو نے پارٹی ہائی کمان تک اپنی بات رکھنے کے لیے ایک بار پھر سوشل میڈیا کا سہارا لیا ہے۔ سدھو نے ایک بار پھر بالواسطہ طور پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چننی کو نشانہ بنایا ہے۔ سوشل میڈیا ٹوئٹر کے ذریعے پارٹی صدر سونیا گاندھی کو لکھے گئے ایک خط میں سدھو نے چنی حکومت کے کام کاج پر سوال اٹھائے ہیں۔

سدھو کے سوالات میں بجلی، بے ادبی اور کان کنی سمیت کئی مسائل ہیں۔ دو دن پہلے سونیا گاندھی کو لکھے اس خط کو اب سوشل میڈیا میں ڈالنے سے یہی لگ رہا ہے کہ سدھو کو پارٹی صدر سونیا گاندھی نے ملنے کا وقت نہیں دیا۔ تبھی انہوں نے اپنی بات کو رکھنے کے لیے دوبارہ سوشل میڈیا کا سہارا لیا ہے۔

سدھو نے لکھا کہ کانگریس نے 2017 کے اسمبلی انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کی۔وہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں تشہیر کیلئے 55 اسمبلی سیٹوں پر گئے، جن میں سے کانگریس نے 53 میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ بطور ایم ایل اے، وزیر اور ریاستی صدر، انہوں نے ہائی کمان کے مقرر کردہ ایجنڈے پر کام کیا۔ سدھو نے سونیا گاندھی کو لکھا کہ پنجاب کی تعمیر نو کا یہ آخری موقع ہے۔ پنجاب کے دل کے مسائل، جنہیں آپ (سونیا گاندھی) نے بہت اچھی طرح سمجھا اور سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کو 18 نکاتی پروگرام دیا۔ یہ مسائل آج بھی ہیں۔ خط میں سدھو کی طرف سے اٹھائے گئے اہم مسائل میں 18 مسائل ہیں جن میں بے ادبی، منشیات، بجلی، زراعت، زمین،ریت مافیا، دلت شامل ہیں۔ ان میں سے سدھو نے 13 مسائل پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ سونیا گاندھی سے ملنے کے لیے بھی وقت مانگا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سدھو جو تین دن پہلے دہلی میں پارٹی ہائی کمان کے قائدین سے ملنے آئے تھے، نے کہا تھا کہ وہ اب مطمئن ہیں۔ اب تین دن بعد سدھو کا خط بالکل اس کے برخلاف ہے۔ ویسے سدھو کا استعفیٰ منظور ہوا نہیں اس پر اب بھی سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔

Recommended