Urdu News

بھٹی میں کام آنے والے کوئلے کی کان کنی

کوئلے کی کان کنی

 اسٹیل اور دیہی ترقی کے وزیر مملکت جناب فگن سنگھ کلستے نے کہا ہے کہ دو اہم خام مادوں، خام لوہے اور بھٹی میں کام آنے والے کوئلے میں سے بی ایف – بی او ایف کے راستے اسٹیل بنانے کے لئے خام لوہے کے شعبے میں بھارت خود کفیل ہے، جبکہ ہمارے ملک نے 120 ملین ٹن اسٹیل بنانے کے لئے اسٹیل کی صنعت کے بی ایف – بی او ایف حصوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے مالی سال 2022 میں بھٹی میں کام آنے والا تقریباً 57 ملین ٹن کوئلہ درآمد کیا۔

میٹالوجک پی ایم ایس کی منعقدہ، میٹالرجک کول، کوک اور بلاسٹ فرنیس‘‘ سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ملک کی کان کنی اور بھٹی میں کام آنے والے کوئلے کو دھونے کی ٹیکنالوجی نے اسٹیل کی صنعت کی ضرورتوں کے مطابق اپنی رفتار میں اضافہ نہیں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھٹی میں کام آنے والے کوئلے کی ملک میں کم دستیابی کے پیش نظر اس کی درآمد اتنی ہی مقدار میں جاری رہے گی، تاکہ ملک میں اسٹیل کی پیداوار کی صلاحیت میں اضافہ ہو اور یہ 2030-31 تک 300 ملین ٹن تک پہنچ جائے۔

قابل ذکر ہے کہ سبھی متعلقہ ایجنسیاں جدید ترین ٹیکنالوجی اختیار کرکے دیسی پیداوار کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے پر توجہ دیتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں بھٹی میں کام آنے والے تقریباً 34 ارب ٹن کوئلے کا ذخیرہ ہے، جس میں سے 18 ارب ٹن استعمال کیا جاچکا ہے۔ کان کنی اور واشنگ کے لئے ٹیکنالوجی کی تیاری سے ملک خودکفیل ہوسکتا ہے اور اس شعبے میں بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔

photo261.JPG

وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ بھارت میں بھٹی میں کام آنے والا 51 ملین ٹن سے زیادہ کوئلہ پیدا کیا جارہا ہے، لیکن اسٹیل کی صنعت نے بھٹی میں کام آنے والے دھلے ہوئے کوئلے کا استعمال کم پیداوار کی وجہ سے کافی محدود ہے۔ چونکہ بھٹی میں کام آنے والے کوئلے کی راکھ کا بلاسٹ فرنیس کی کھپت اور کارکردگی پر راست اثر پڑرہا ہے، لہٰذا ہمیں ٹیکنالوجی کو جدید شکل دینے کی ضرورت ہے۔

بھٹی میں کام آنے والے کوئلے اور واشنگ ٹیکنالوجی کی ملک میں ترقی میں سرمایہ کاری وقت کی ضرورت ہے، تاکہ ملک میں اسٹیل کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔ کیونکہ بھارت سب سے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں سے ایک ہے اور بنیادی ڈھانچے، مشینری، ریلویز، ہاؤسنگ اور دیگر بہت سے شعبوں میں لگاتار سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔

اسٹیل سے متعلق قومی پالیسی 2017 میں ماحول اور پائیداری سے متعلق دنیا کے بہترین طور طریقوں کے ساتھ عمل درآمد میں بھارت کی اسٹیل صنعت کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کی بات کہی گئی ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ اسٹیل سب سے زیادہ اہم کثیر مقصدی اور سب سے زیادہ طریقوں سے استعمال ہونے والا مادہ ہے۔

جناب فگن سنگھ کلستے نے مشورہ دیا کہ سبھی متعلقہ فریقوں کی دو ذمہ داریاں ہیں کہ وہ بھٹی میں کام آنے والے کوئلے کے گھریلو ذخائر کو استعمال کرنے کے لئے موزوں ٹیکنالوجی تیار کریں اور ساتھ ہی ساتھ یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ وسائل کے کفایتی استعمال اور فطرت پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے پر توجہ دیں۔ وزیر موصوف نے یقین دہانی کرائی کہ اسٹیل کی وزارت اس سلسلے میں صنعت کو سبھی ضروری مدد فراہم کرے گی۔

Recommended