مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے بدھ کے روز او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ ورلڈ یونیورسٹیز سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے جب ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بے مثال اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی کے پیش نظر وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ایک نئی قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی -2020) لائی گئی ہے، جو اعلی تعلیم کے نظام کو ایک نئے انداز میں واضح کرے گی۔
دھرمیندر پردھان نے کہا،”وزیر اعظم مودی نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ ہندوستان کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کو نہ صرف ذمہ دار شہری بلکہ عالمی شہری بھی دے۔ ہماری نئی قومی تعلیمی پالیسی چار ستونوں پر مبنی ہے – معیار، مساوات، رسائی اوراہلیت۔ اس کے ذریعے اس سمت میں کام کریں گے اور اسی کی بنیاد پر ایک نیا ہندوستان ابھرے گا۔
اس سمٹ میں نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے چیئرمین پروفیسر (ڈاکٹر) ڈی پی سنگھ، او پی جندال گلوبل یونیورسٹی کے چانسلر نوین جندل، بانی وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر) سی راج کمار، رجسٹرار پروفیسر دبیرو شریدھر پٹنائک اوردیگر معزز حضرات بھی شریک تھے۔
سمٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے پردھان نے کہا کہ جب دنیا بھر کی یونیورسٹیاں اس وبائی حالت سے سنبھلنے کے ساتھ ساتھ تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے کوشاں ہیں، ایسے وقت میں او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے زیر اہتمام یہ اجلاس بہت بروقت ہے۔
اس سمٹ میں 25 ممالک کی 100 سے زائد یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، صدور، ریکٹرس اور پرووسٹ سمیت 150 سے زائد دانشوروں نے شرکت کی۔
نئی قومی تعلیمی پالیسی کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا کہ یہ وزیر اعظم مودی کے "خود کفیل ہندوستان" کے وژن کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، "بین الاقوامی نقطہ نظر کے مدنظر ایسی پالیسی جدت طرازی اور تحقیق پر مرکوز ہے جس کا براہ راست اثر ہمارے معاشرے اور عالمی برادری پر پڑے گا۔ اس سے مستقبل میں ہمارے تعلیمی ادارے عالمی معیارات پرعمل کرتے ہوئے بہتر ہم آہنگی کے ساتھ کام کریں گے انسانی وسائل کو انسانی سرمائے میں تبدیل کریں گے“۔
انہوں نے مزید کہا، ”ہر طرح کی رکاوٹیں دورہو گئی ہیں اورمتبادل اور مواقع کئی گنا بڑھ گئے ہیں، لہٰذا ہمارے ملٹی ڈسپلینری اداروں (ایم ای آر یو) کے طلبا اپنی صلاحیتوں کی نشاندہی کر اپنی اعلی تعلیم کا بہتر استعمال کرنے کے اہل ہوں گے“۔