بین الاقوامی شمسی اتحاد ( آئی ایس اے) کا چوتھا جنرل اسمبلی اجلاس 18 اور 21 اکتوبر 2021 کے درمیان ورچوولی طور پر منعقد ہوا ۔ بجلی ، نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر ، بھارت سرکار اور آئی ایس اے اسمبلی کے صدر جناب آر کے سنگھ نے اس کی صدارت کی۔ اسمبلی میں 74 ممبر ملکوں اور 34 مشاہد اور پروس پیکٹیو ممالک 23 پارٹنر تنظیموں اور 33 خصوصی مدعو ین تنظیموں سمیت 108 ملکوں نے شرکت کی۔ اب و ہوا کے لئے امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی جان کیری نے اہم خطبہ دیا اور یورپی کمیشن کے ایگزی کیوٹیو کے نائب صدر برائے یوروپین گرین ڈیل ، فرانس ٹیمر مینس نے 20 اکتوبر کو اسمبلی سے خطاب کیا ۔
صدارتی خطبہ دیتے ہوئے بجلی کے وزیر اور نئی قابل تجدید توانائی کے وزیر جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ ہم سب کے لئے یہ وقت ہے کہ ہم سب یکجاہوں تاکہ دستیاب شمسی اور قابل تجدید توانائی کا ستعمال کرتے ہوئے توانائی کو قابل رسائی بنایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہندوستان میں اسے کامیاب بنایا ہے اور یہ دنیا میں کامیاب بنائی جا سکتی ہے ۔ توانائی کی رسائی کا مسئلہ حل کرنا توانائی کی منتقلی سے کہیں زیادہ اہم ہے ۔ توانائی کی منتقلی ان لوگوں کے لئے بے معنی ہے جو توانائی کے بغیر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی شمسی اتحاد دنیا بھر کے 800 ملین لوگوں کے لئے توانائی کو رسائی کے قابل بنا سکتا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی پذیر ملکوں کے لئے یہ وقت ہے کہ وہ توانائی کی منتقلی کے فنڈز کی ہدایت دیں ۔ جس کا انہوں نے سابقہ آب و ہوا سے متعلق کانفرنسوں میں وعدہ کیا تھا ۔ آئی ایس اے قرض ضمانتوں کا احاطہ کرے گی اور ان ملکوں میں گرین توانائی کی سرمایہ کاری میں مدد کرے گی ۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک اس بات کا فیصلہ کریں کہ کیا اقتصادی ترقی صاف توانائی کے ذریعہ ہونی چاہئے یا کوئلہ اور لکڑی کو جلا کر ہونی چاہئے ۔
آئی ایس کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اجے ماتھر نے کہا کہ شمسی قوّت دنیا کے ذریعہ نسبتاً کم کاربن پر مبنی معیشت کی جانب تغیر پذیر ہونے کے راستے کو ہموار کرے گی کیونکہ یہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے کم لاگت والی اور ممالک میں افزوں بجلی پیدا وار کی صلاحیت کے لئے ازحد کی کفایت شعارانہ ذریعہ ہے ۔ اس میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ ایک ارب سے کم لوگوں کو توانائی کی کمی سے باہر نکال سکتی ہے ۔ آئی ایس اے نے 2030 تک شمسی قوّت میں ایک کھرب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا نشانہ رکھا ہے ۔
ایکولاجکل تغیر کی فرانس کی وزیر اور آئی ایس اے اسمبلی کی ساتھی صدر محترمہ باربرا پومپلی نے کہا کہ جدید اور ٹھوس توانائی کی رسائی کے لئے ہم سب کے واسطے یہ ایک اہم سال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی جانب سے بلائی گئی پہلی توانئی چوٹی کانفرنس میں جو نظریات شیئر کئے گئے تھے انہیں بین الاقوامی شمسی اتحاد میں ترجیح دی گئی ۔
برطانیہ کے سائنس اور ٹیکنالوجی ، اختراع کے وزیر ممبر پارلیامنٹ جناب جارج فری مین نے کہا کہ برطانیہ نے صاف بجلی کی منتقلی کو اوّلین ترجیح دی ہے ۔ اصل چیلینج گرین بجلی کی منتقلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ای اے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ عالمی تعاون کے بغیر صاف توانائی کی منتقلی میں کئی دہائیوں تک تاخیر ہو سکتی ہے ۔ تاخیر کا ہم انتظار نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی اور بورس جانسن لیڈر شپ کی نگرانی میں برطانیہ اور بھارت ایک ساتھ مل کر سی او پی 26 میں گرین گریڈس پہل ،ایک سورج ، ایک دنیا ایک گریڈ کو لائیں گے ۔ اس کا مقصد عالمی تکنیکی ، مالی اور تحقیقی تعاون کو بروے کار لانا ہے کیونکہ ایک ساتھ مل کر کام کرنے سے ہم صاف توانائی کے مقصد کے پیمانے اور رفتار کو حاصل کر سکیں گے ۔
آب و ہوا کے لئے امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی جان کیری نے کہا کہ شمسی توانائی سب سے طاقتور وسیلہ ہے جو کہ آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لئے دنیا کے پاس موجود ہے انہوں نے کہا کہ میں اس بات کی زبردست تعریف کرتا ہوں کہ ہر ملک عالمی شمسی اتحاد کے حصہ کے طور پر کام کر رہا ہے ۔ ہمارے اجتماعی آب و ہوا کے مقاصد کے لئے شمسی توانائی اہم ہے ۔
اسمبلی کے دوران دو نئے پروگراموں کا آغاز کیا گیا جن میں شمسی پی وی پینلز کا بندوبست اور بیٹری کے استعمال کا ویسٹ اور سولر ہائیڈروجن پروگرام۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد نے آئی ایس کے ممبر ملکوں میں شمسی توانائی کے لئے عالمی سرمایہ کاری کو بروے کار لانے کے لئے بلومبرگ فلنتھروپیز کے ساتھ شراکت داری کا اعلان کیا ہے ۔ دونوں تنظمیں شمسی سرمایہ کاری ایکشن ایجنڈے اور ایک شمسی سرمایہ کاری خاکہ کو تیار کرنے کے لئے ورلڈ رسورسیز انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ کام کریں گی ۔