Urdu News

آر بی آئی نے ریپو ریٹ میں مزید 50 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر کے اسے 5.4 فیصد تک بڑھا دیا

Finance Minister Of India

 ریپو ریٹ 5.40 فیصد تک بڑھ گیا

ریپو ریٹ یعنی وہ شرح جس پر آر بی آئی کمرشل بینکوں کو قرض دیتا ہے، اس میں نصف فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ موجودہ منفی عالمی ماحول، داخلی اقتصادی سرگرمیوں کے ابھرنے کی صلاحیت، تکلیف دہ طور پر بڑھی ہوئی افراط زر کو دیکھتے ہوئے، آر بی آئی نے پالیسی ریپو ریٹ کو 50 بیسس پوائنٹس سے بڑھا کر 5.40 فی صد کر دیا ہے۔

آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے افراط زر اور بڑھتی ہوئی کی توقعات کو قابو میں رکھنے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔ "مستقل بڑھی ہوئی افراط زر سے افراط زر کی توقعات غیر مستحکم ہو سکتی ہیں اور درمیانی مدت میںنمو کو نقصان پہنچ سکتا ہے"، آر بیآئی کے گورنر شکتی کانت داس نے آن لائن مانیٹری پالیسی بیان دیتے ہوئے یہ باتیں کہی ہیں۔ گورنر کا خطاب یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔:

https://youtu.be/2VXCSN9Ypes

اضافی اقدامات:

گورنر نے پانچ اضافی اقدامات کے ایک سلسلے کا اعلان کیا جو حسبِ ذیل ہیں:

1۔ مالیاتی منڈیوں کو مزید ترقی دینے کے لئے اسٹینڈ ایلون پرائمری ڈیلرز کی حوصلہ افزائی:

اسٹینڈ ایلون پرائمری ڈیلرز (ایس پی ڈیز) اب غیر ملکی کرنسی کی تمام  بازار ساز سہولیات پیش کرنے کے قابل ہوں گے جیسا کہ سرِ دست زمرہ-اول کے مجاز ڈیلرز کو اجازت دی گئی ہے۔ یہ اجازت محتاط رہنما خطوط کے تحت ہے۔ اس سے صارفین کو اپنے غیر ملکی کرنسی کے خطرے کے بندوبست کے لئے ایک سے زیادہ بازار سازوں سے رجوع کرنے کا موقع ملے گا۔ اس سے ہندوستان میں فاریکس مارکیٹ کا دائرہ بھی وسیع ہوگا۔

ایس پی ڈیز کو غیر رہائشیوں اور دیگر بازار سازوں کے ساتھ آف شور روپی اوور نائٹ انڈیکسڈ سویپ مارکیٹ میں لین دین کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔ یہ اقدام اسی طرح کے اقدام کو آگے بڑھائے گا جس کا اعلان اسی سال فروری میں بینکوں کے لئے کیا گیا تھا۔ ان اقدامات سے امید ہے کہ آن شور اور آف شور او آئی ایس بازاروں کے درمیان تقسیم ختم ہوگی اور قیمتوں کی دریافت کو بہتر بنایا جا سکے گا۔

یہ اقدامات مالیاتی منڈیوں کی ترقی میں ایس پی ڈیز کے کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے کئے جا رہے ہیں۔

2۔ مالیاتی خدمات کی آؤٹ سورسنگ میں خطرات اور ضابطہ اخلاق کا انتظام:

ریگولیٹڈ اداروں کے ذریعہ مالیاتی خدمات کی آؤٹ سورسنگ کا رجحان بڑھتا ہی رہا ہے۔اس کو زیر غور رکھتے ہوئے آر بی آئی عوام کے تبصروں کے لئے مالیاتی خدمات کے آؤٹ سورسنگ میں خطرات کے انتظامات اور ضابطہ اخلاق پر اہم ہدایات کا مسودہ جاری کرنے جا رہا ہے۔ ایسا رسک مینجمنٹ فریم ورک کو مضبوط بنانے اور موجودہ رہنما خطوط کو ہم آہنگ اور مستحکم کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔

3۔  بھارت بل پیمِنٹ سِسٹم سے غیر اقامتی ہندُستانی بھی استفادہ کر سکتے ہیں:

بھارت بل پیمنٹ سسٹم (بی بی پی ایس)، معیاری بلوں کی ادائیگیوں کے لئے ایک انٹرآپریبل پلیٹ فارم ہے جس پر اب بین سرحد اندرونی بلوں کی ادائیگیوں کو قبول کیا جائے گا۔ اس طرح یہ غیر اقامتی ہندُستانیوں کو ہندوستان میں اپنے خاندانوں کی جانب سے افادیت، تعلیم اور اس طرح کی دیگر خدمات کے بلوں کی ادائیگی کے لئے اس نظام کا استعمال کرنے کے قابل بنائے گا۔ اس سے بزرگ شہریوں کو بہت فائدہ ہوگا۔

4۔ کریڈٹ انفارمیشن کمپنیوں کو ریزرو بینک انٹیگریٹڈ اومبڈسمین اسکیم (آر بی- آئی او ایس) 2021 کے تحت لایا جائے گا:

آر بی- آئی او ایس کو مزید وسیع البنیاد بنانے کے لئے، کریڈٹ انفارمیشن کمپنیز (سی آئی سیز) کو آر بی- آئی او ایس فریم ورک کے تحت لایا جا رہا ہے۔ اس  طرح  ہم کریڈٹ انفارمیشن کمپنیوں کے خلاف شکایات کے ازالے کے لئے ایک مفت متبادل طریقہ کار سے لیس ہو جائیں گے۔

علاوہ ازیں ان کمپنیوں کو اب اپنا انٹرنل اومبڈسمین (آئی او) فریم ورک رکھنے کی ضرورت ہوگی۔ گورنر نے مطلع کیا کہ اس سے سی آئی سی کی طرف سے شکایات کے ازالے کے اندرونی طریقہ کار کو تقویت ملے گی۔

5۔ ایم آئی بی او آر بینچ مارک کمیٹی قائم کی جائے گی:

آر بی- آئی نے سود کی شرح مشتقات کے ڈیولپمنٹ اور استعمال سے متعلق مسائل کی گہرائی سے جانچ کرنے بشمول ممبئی انٹربینک آؤٹ رائٹ ریٹ کے لئے متبادل بینچ مارک پر منتقلی کی ضرورت اور آگے کا راستہ تجویز کرنے کے لئے ایک کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مطالعہ متبادل بینچ مارک ریٹ تیار کرنے کی حالیہ بین اقوامی کوششوں کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔

فروغ کے تخمینے میں کوئی تبدیلی نہیں – 2022-23 کے لئے 7.2 فی صد:

گورنر نے مطلع کیا کہ ہندوستانی معیشت کے لئے مرکزی بینک کی ترقی کا تخمینہ بدستور موجودہ مالی سال کے لئے 7.2 فیصد پر برقرار ہے۔

پہلی چوتھائی کے ساتھ 16.2 فیصد؛ دوسری چوتھائی کے ساتھ 6.2 فیصد؛ تیسری چوتھائی کے ساتھ 4.1 فیصد اور چوتھی چوتھائی کے ساتھ 4.0 فیصد۔ پہلی چوتھائی 2024-2023 کا مجموعی داخلی پیداوار کا حقیقی شرحِ فروغ  6.7 فیصد متوقع ہے۔

مہنگائی پر گورنر نے وضاحت کی کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ افراط زر کی شرح درمیانی مدت کے دوران 4.0 فیصد کے ہدف کے قریب ہو مانیٹری پالیسی کو نمو کی حمایت کرتے ہوئے اپنے موقف پر مزید مضبوط بنانا چاہیے۔ گورنر نے اسی کے ساتھ مطلع کیا کہ آر بی آئی ہماری معیشت کو ترقی کی پائیدار راہ پر گامزن کرنے کے لئے قیمت اور مالی استحکام کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

گورنر کا مکمل بیان؛ ترقی اور ریگولیٹری پالیسیوں پر بیان اور مانیٹری پالیسی کا بیانیہاں پڑھیں۔

Recommended