Urdu News

انڈیاز ٹیکیڈ میں ہمارے تکنیکی اور آر اینڈ ڈی ادارے اہم کردار ادا کریں گے: وزیر اعظم مودی

@PMO India

 وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ آنے والے 25 سالوں میں  جب ہم آزادی کے 100 سال مکمل ہونے کا اہتمام کریں گے، تو ’آتم نربھربھارت ابھیان‘ ہندوستان کے خوابوں اور امنگوں کی بنیاد بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی دہائی میں تکنیکی اور آر اینڈ ڈی ادارے اہم کردار ادا کریں گے۔ اس دہائی کو "انڈیازٹیکیڈ" بھی کہا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے یہ باتیں جمعرات کے روز ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مرکزی مالی اعانت سے چلنے والے انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجیز کے ڈائریکٹرس کے ساتھ گفتگو کے دوران کہی۔ اس بات چیت میں 100 سے زائد اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ مرکزی وزیر تعلیم کی حیثیت سے اپنے پہلے ہی دن دھرمیندر پردھان اور تین وزیر مملکت برائے تعلیم انا پورن دیوی، ڈاکٹر سبھاش سرکار اور ڈاکٹر راج کمار رنجن سنگھ بھی اس گفتگو کا حصہ تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بدلتے ہوئے ماحول اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے ساتھ تسلسل برقرار رکھنے کے لیے اعلی تعلیم اور تکنیکی تعلیم کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے اداروں کو ملک اور معاشرے کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق متبادل اور جدت طرازی ماڈل تیار کرنے اور نیاپن لانے  اور خود کا پھر سے محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے اعلی تعلیمی اور تکنیکی اداروں کو چوتھے صنعتی انقلاب کے  مدنظر نوجوانوں کو رکاوٹوں اور تبدیلیوں کے لیے مستقل طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے ایسے تعلیمی ماڈل کی سمت میں پیش رفت کرنے  کی ضرورت پر زور دیا جو لچکدار، ہموار اور سیکھنے والوں کی ضروریات کے مطابق سیکھنے کے مواقع فراہم کرنے کی اہلیت رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ رسائی،اہلیت، برابری اور معیار اس طرح کے تعلیمی ماڈلز کی بنیادی اقدار ہونے  چاہئے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ہندوستانی زبانوں میں تکنیکی تعلیم کا ایک ماحولیاتی نظام تیار کرنے اور عالمی رسالوں کو علاقائی زبانوں میں ترجمہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیم، طبی خدمات،  زراعت، دفاع اور سائبر ٹکنالوجی کے شعبوں میں مستقبل کے حل کی تیاری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

بات چیت کے دوران وزیر اعظم کو کووڈ سے متعلق تحقیق کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جس میں جانچ کے لیے نئی ٹکنالوجی تیار کرنا،کووڈ ویکسین کے فروغ کے لیے ترقیاتی کوششیں، دیسی آکسیجن کنسنٹریٹرس، آکسیجن جنریٹرس، کینسر سیل تھیریپی، ماڈیولر اسپتال، ہاٹ اسپاٹ  ٹیسٹ، وینٹیلیٹر، روبوٹکس، ڈرون، آن لائن تعلیم، بیٹری ٹکنالوجی کے شعبے بھی شامل تھے۔  وزیر اعظم کو نئے تعلیمی نصاب خصوصا ً آن لائن کورسز کے بارے میں بھی بتایا گیا، جو معیشت اور ٹکنالوجی کی بدلتی نوعیت کے مطابق تیار ہورہے ہیں۔

وزیر اعظم نےمرکز کے ذریعہ مالی اعانت سے چلنے والےتکنیکی اداروں کے ڈائریکٹرز کے ساتھ بات چیت کی

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 8 جولائی 2021 کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مرکزی حکومت کے ذریعہ  مالی اعانت سے چلنے والے تکنیکی اداروں کے ڈائریکٹرز کے ساتھ بات چیت کی۔ 100 سے زائد اداروں کے سربراہان نے وزیر اعظم کے ساتھ اس اہم ترین  کانفرنس میں تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم نے کووڈ کے بعد درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ان اداروں کے ذریعہ کی گئی تحقیق اور ترقیاتی (آر اینڈ ڈی) کاموں کی تعریف کی۔ انہوں نے فوری تکنیکی حل فراہم کرنے کے لئے نوجوان جدت کاروں کی کاوشوں کو بھی سراہا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بدلتے ہوئے ماحول اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے  مقابلہ کرنے نیز ہر طرح کے حالات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے اعلی تعلیم کے ساتھ ساتھ  تکنیکی تعلیم کوبھی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لئے اداروں کو ضرورت پڑتی ہے کہ وہ ملک اور معاشرے کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق متبادل اور جدید ماڈلز تیار کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے اعلی تعلیمی اور تکنیکی اداروں کو چوتھے صنعتی انقلاب کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے نوجوانوں کورکاوٹوں  کو دور کرنے کا اہل بنانےاور تبدیلیوں کے لئے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے ایسے تعلیمی ماڈل کو اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو لچکدار ، ہموار ، اور سیکھنے والوں کی ضروریات کے عین مطابق مواقع فراہم کرنے کے اہل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تعلیمی ماڈلز کی بنیادی اقدار رسائی ، کم لاگت ، مساوی اور معیاری ہونی چاہیے۔

وزیر اعظم نے پچھلے کچھ سالوں میں اعلی تعلیم میں اندراج کے مجموعی تناسب (جی ای آر) میں ہونے والی بہتری کی ستائش کی اور اس بات پر زور دیا کہ اعلی تعلیم کو ڈیجیٹلائزیشن اوراندراج کے مجموعی تناسب  ( جی ای آر)کو بہتر کرنے میں بڑا کردار ادا کرسکتاہے ، اور طلباء کو اچھے معیار اور سستی تعلیم تک آسان رسائی ہوگی۔ وزیر اعظم نے ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے کے لئے اداروں کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات جیسے آن لائن بیچلر اور ماسٹر ڈگری کے  پروگراموں کی بھی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہمیں ہندوستانی زبانوں میں تکنیکی تعلیم کا ایک ماحولیاتی نظام تیار کرنے اور عالمی معیار کے رسائل و جرائد کو علاقائی زبانوں میں ترجمہ کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 'آتم نربھر بھارت' (خود کفیل ہندوستان) کی مہم آئندہ 25 برسوں میں ہندوستان کے خوابوں اور آرزوؤں کی اساس بنے گی جب ہم آزادی کا صد سالہ جشن منائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تکنیکی ، آر اینڈ ڈی ادارے آئندہ دہائی میں ایک اہم کردار ادا کریں گے ، جسے "انڈیا کا ٹیک ایڈ" بھی کہا جاتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں تعلیم ، حفظان صحت ، زراعت ، دفاع ، اور سائبر ٹکنالوجی کے شعبوں میں مستقبل کے حل کی تیاری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے زور ڈالتے ہوئے کہا  کہ یہ ضروری ہے کہ اعلی تعلیمی اداروں میں اچھے معیار کے انفراسٹرکچر موجود ہوں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مصنوعی ذہانت، اسمارٹ ویری ایبل، ریالٹی سسٹم کے فروغ ، اور ڈیجیٹل اسسٹنٹس سے وابستہ مصنوعات عام آدمی تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں سستی ، ذاتی نوعیت ، اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والی تعلیم پر بھی بہت زیادہ توجہ دینی چاہیے۔

بات چیت کے دوران ، آئی آئی ایس سی بنگلور کے پروفیسر گووندن رنگاراجن ، آئی آئی ٹی بمبئی کے پروفیسر سبھاسیس چودھری ، آئی آئی ٹی مدراس کے پروفیسر بھاسکر رامامورتی ، اور آئی آئی ٹی کانپور کے پروفیسر ابھے کراندیکر نے وزیر اعظم کو پریزنٹیشن پیش کیا اور مختلف  طرح کے جاری منصوبوں ، ادارہ جاتی  کاموں نیزملک میں کئے جانے والے نئے نئے  تحقیقی کاموں  پر بھی روشنی ڈالی۔  وزیر اعظم کو کووڈ سے متعلق تحقیق کے بارے میں بھی بتایا گیا جس میں جانچ کے لئے نئی تکنیک تیار کرنے ، کووڈ ویکسین تیار کرنے کی کوششوں ، دیسی آکسیجن کنسنٹریٹرس ، آکسیجن جنریٹرز ، کینسر سیل تھیراپی ، ماڈیولر ہسپتالوں ، ہاٹ سپاٹ کی پیشن گوئی  کرنے کے طریقہ کار، وینٹیلیٹروں کی تیاری کے بارے میں بھی باخبر کیا گیا ۔ روبوٹکس ، ڈرونز ، آن لائن تعلیم ، بیٹری ٹکنالوجی کے شعبوں میں کی جانے والی کوششیں سے بھی وزیراعظم کو مطلع کیا گیا۔ وزیر اعظم کو معیشت اور ٹکنالوجی کی بدلتی نوعیت کے مطابق نئے تعلیمی نصاب ، خاص طور پر آن لائن کورسز کے بارے میں بھی بتایاگیا۔

اس بات چیت کے دوران مرکزی وزیر تعلیم اور وزیر مملکت برائے تعلیم بھی موجود تھے۔

Recommended