Urdu News

ایک دہائی کے دوران بھارت نے پاکستان اور چین کے خلاف فضائی برتری میں اضافہ کیا

ایک دہائی کے دوران بھارت نے پاکستان اور چین کے خلاف فضائی برتری میں اضافہ کیا

برطانوی انٹیلی جنس کمپنی نے بتایا کہ ہندوستان کو 'دو محاذ جنگ' کے لیے 45 اسکواڈرن کی ضرورت ہے

چین کی تکنیکی ترقی سے ہندوستان کو اسٹریٹجک فائدہ نہیں مل رہا ہے

جمعرات کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی فضائیہ نے ایک دہائی کے اندر اپنے ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین پر فضائی برتری حاصل کر لی ہے، یہ بات برطانوی کمپنی جینس نے جو دفاعی اور سیکورٹی انٹیلی جنس کے لئے کام کرتی ہے، جمعرات کو جاری رپورٹ میں کہی ہے۔ تاہم اس کے باوجود چین کی گھریلو پالیسیوں اور تکنیکی ترقی کی وجہ سے ہندوستان کو توقع کے مطابق اسٹریٹجک فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان اور چین کے ساتھ دو محاذوں پر ہونے والی جنگ کے بدترین حالات سے نمٹنے کے لئے 45 اسکواڈرن تک کی جنگی فورس کی ضرورت بتائی گئی ہے۔

برطانوی کمپنی جینس کے مطابق دنیا کی چوتھی بڑی فضائیہ کے طور پر، ہندوستانی فضائیہ میں 1,713 انسان بردار طیارے، 232 سے زیادہ نگرانی اور بغیر پائلٹ کے فضائی آلات شامل ہیں۔ ہندوستانی فضائیہ نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اپنے فضائی ڈھانچے اور یونٹ کو پاکستان کے خلاف مرکوز کیا ہے۔ جینس کے مطابق 2015 سے چین ہندوستانی سرحد کے قریب نئے ہوائی اڈوں کی تعمیر میں تیزی لا رہا ہے۔ برطانوی کمپنی کے مطابق ہندوستانی فضائیہ کے تقریباً 29 فیصد طیارے (511) پرانے یا خستہ حال ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر جنگی طیارے ہیں جن میں سرد جنگ کے دور کے مگ طیارے بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فضائیہ نے ہندوستان کی دفاعی پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کو مطلع کیا ہے کہ اسکواڈرن کی منظور شدہ تعداد 42 ہے جبکہ اس کے پاس اس وقت 37 سکواڈرن کام کر رہے ہیں۔ اس لئے فضائیہ تیرھویں پانچ سالہ منصوبہ کی مدت (2027) کے اختتام تک 45 اسکواڈرن تک لڑاکا فورس کو متحرک کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

Recommended