Urdu News

ملک میں 5 کروڑ سے زیادہ کیس زیر التوا، سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے: کرن رجیجو

ملک میں 5 کروڑ سے زیادہ کیس زیر التوا، سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے: کرن رجیجو

مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے کہا کہ ملک میں پانچ کروڑ سے زیادہ مقدمات زیر التوا ہیں۔ تو 2047 میں کیا ہوگا؟ ایسے ٹھوس اقدامات کیے جائیں کہ اگلے دو سالوں میں دو کروڑ کیسز کم ہو سکیں۔ اگر اس کے لیے قواعد بنانے کی ضرورت ہے تو مقننہ کو آگے آنا چاہیے۔

مرکزی وزیر قانون ہفتہ کو جے پور میں منعقدہ 18ویں آل انڈیا لیگل سروسز اتھارٹی میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ دونوں مل کر چلیں گے تو ہی آئین کے مقاصد کی تکمیل کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج امیر لوگ اچھے وکیل بناتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں بہت سے ایسے وکیل ہیں جو ایک ہی پیشی کے لیے 20 لاکھ روپے تک فیس وصول کر رہے ہیں۔ ایسے میں عام آدمی سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا۔

رجیجو نے کہا کہ انصاف صرف اہل ثروت کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ عام آدمی کو کسی بھی وجہ سے انصاف سے دور رکھا جائے تو یہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف صرف کمرہ عدالت میں نہیں بلکہ عام آدمی کی دہلیز پر بھی پہنچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت عام آدمی کو راحت دینے کے لیے غیر ضروری قوانین کو ختم کر رہی ہے۔

زیر سماعت قیدیوں پر تشویش کا اظہار: مرکزی وزیر قانون نے کہا کہ ملک کی جیلوں میں زیر سماعت قیدیوں کی تعداد میں تین لاکھ پچاس ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔ ہر ضلع میں ڈی جے کی جائزہ کمیٹی ہے۔ وہ قیدیوں کی رہائی کے معاملات کو دیکھے۔ اس کے ساتھ مرکزی وزیر کو ہائی کورٹ اور نچلی عدالتوں میں مقامی اور علاقائی زبان کو ترجیح دینی چاہیے۔ مادری زبان انگریزی سے کم نہیں سمجھی جا سکتی۔

وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ جیل میں لاکھوں انڈر ٹرائل بند ہیں۔ برسوں بعد جب قیدی بری ہو گا تو اس کا کیا بنے گا؟ گہلوت نے کہا کہ وکلاء کی فیس ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ اب ججز نے بھی وکیل کی قیمت دیکھ کر فیصلہ دینا شروع کر دیا ہے۔ اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ عدلیہ کنٹرولر کے کردار میں ہے اس لیے انہیں ملک کی حالت پر غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں کافی عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ ملک میں کشیدگی اور تشدد کا ماحول ختم ہونا چاہیے۔ وزیراعظم جب خطاب کرتے ہیں تو ملک سنتا ہے۔ وزیراعظم کو آگے آنا چاہیے۔ میں نے کئی بار درخواست کی لیکن انہوں نے بات نہیں کی۔ ایسے میں وزیر قانون کو یہ معاملہ ان تک پہنچانا چاہیے۔ نوپور شرما کیس کا حوالہ دیتے ہوئے سی ایم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سابق ججوں سمیت 116 لوگ ان دونوں ججوں کے خلاف کھڑے ہوئے۔ پتہ نہیں ان کا انتظام کیسے ہوا۔

گہلوت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چار ججوں نے جمہوریت کو خطرہ میں کہا اور ان میں سے ایک سی جے آئی بن گیا اور حالات جوں کے توں رہے۔ گہلوت نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ہم کیا بن سکتے ہیں کہ فکر ہے تو کیسے کام چلے گا۔

گہلوت نے ایک بار پھر نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومتوں کی جگہ ہارس ٹریڈنگ کی جارہی ہے۔ یہ کہاں کی جمہوریت ہے؟ کئی ریاستوں میں حکومت بدلی گئی، راجستھان میں بڑی مشکل سے حکومت بچی ورنہ یہاں کوئی اور سی ایم کھڑا ہوتا۔

تقریب میں سی جے آئی این وی رمنا نے کہا کہ انصاف تک رسائی دوسرے حقوق کے تحفظ کا حق ہے۔ ملک میں 6 لاکھ 11 ہزار قیدی ہیں۔ ان قیدیوں میں سے اسی فیصد زیر سماعت ہیں۔ ان کے مقدمات کے فیصلے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجداری نظام انصاف میں عمل ہی سزا ہے۔ عدالتوں میں ججز کی آسامیاں بھرنے کے ساتھ ساتھ وسائل بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔ تقریب میں نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی کی جانب سے کئی ڈیجیٹل ٹولز بھی لانچ کیے گئے۔

Recommended