Urdu News

پچھلے8 سالوں میں کلیدی پروگراموں میں ماحولیات تحفظ پر زور دیا گیا ہے: نریندرمودی

وزیراعظم نریندرمودی

نئی دہلی، 5؍جون

وزیر اعظم نے  عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر  حاضرین  کےلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ’مٹی بچاؤ تحریک‘ کی تعریف کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے وقت میں جب آزادی کا امرت مہوتسو کے دوران ملک نئے عہد کررہا ہے، اس طرح کی تحریکیں ایک نئی اہمیت حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ گزشتہ 8 برسوں کے کلیدی پروگراموں میں ماحولیاتی تحفظ کا زاویہ موجود ہے۔ انہوں نے سوچھ بھارت مشن یا فضلے سے دولت حاصل کرنے سے  متعلق پروگرام، سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کمی، ایک سورج ایک زمین یا ایتھنول بلینڈنگ کے پروگرام کی ماحولیات کے تحفظ کے لیے بھارت کی کثیر جہتی کوششوں کی مثالوں کے طور پر  پیش کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ  ماحولیات کے تحفظ کے لیے بھارت کی کوششیں کثیر جہتی رہی ہیں۔ بھارت یہ کوشش اس وقت کر رہا ہے جب  آب  و ہوا کی  تبدیلی میں بھارت کا رول  نہ ہونے کے برابر ہے۔

دنیا کے بڑے جدید ممالک نہ صرف زمین کے زیادہ سے زیادہ وسائل کا استحصال کر رہے ہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ کاربن کا اخراج ان کے کھاتے میں جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا میں کاربن اوسط فوٹ پرنٹ تقریباً 4 ٹن فی شخص سالانہ ہے جبکہ بھارت میں یہ محض 0.5 ٹن فی شخص سالانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ماحولیات کے تحفظ  اور کولیشن فار ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر، انٹرنیشنل سولر الائنس جیسی تنظیمیں کے قیام کے سلسلے میں  بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر ایک طویل مدتی وژن پر کام کر رہا ہے ،  وزیر اعظم نے 2070 تک بھارت کے نیٹ زیرو کے ہدف کو دہرایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مٹی کو بچانے کے لیے ہم نے پانچ اہم چیزوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔ سب سے پہلے مٹی کو کیمیکل سے پاک کیسے بنایا جائے۔ دوسرا- مٹی میں رہنے والے  آرگینکزم کو  کیسے بچایا جائے، جنہیں تکنیکی زبان میں سوائل آرگینک میٹر کہتے ہیں۔ تیسرا: زمین کی نمی کیسے برقرار رکھی جائے، اس تک پانی کی دستیابی کو کیسے  اضافہ کیا جائے۔ چوتھا- زیر زمین پانی کم ہونے کی وجہ سے مٹی  کو جو نقصان ہو رہا ہے اسے کیسے دور کیا جائے  اور پانچواں، جنگلات کی کمی کی وجہ سے مٹی کے مسلسل کٹاؤ کو کیسے روکا جائے۔انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں مٹی کے مسائل کے خاتمے کے لیے اہم کوششیں کی جا رہی ہیں۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے ہمارے ملک کے کسانوں کو مٹی کی قسم، مٹی کی خامی، پانی کی مقدار کے بارے میں معلومات نہیں تھیں۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ملک میں کسانوں کو سوائل ہیلتھ کارڈ دینے کے لیے ایک بڑی مہم چلائی گئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت بارش کے پانی کو جمع کرنے جیسی مہمات کے ذریعے ملک کے لوگوں کو پانی کے تحفظ سے جوڑ رہی ہے۔ اس سال مارچ میں ہی ملک میں 13 بڑے دریاؤں کے تحفظ کی مہم بھی شروع ہوئی ہے۔ اس  سلسلے میں پانی میں آلودگی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ندیوں کے کنارے جنگلات لگانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تخمینہ یہ ہے کہ اس سے 7400 مربع کلومیٹر کے فاریسٹ کور  کا اضافہ  ہو گا جو کہ گزشتہ 8 برسوں میں  بھارت  کے فاریسٹ کور  میں کئے گئے 20 ہزار مربع کلومیٹر کے علاوہ ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا  کہ حیاتیاتی تنوع اور جنگلی حیات سے متعلق جن پالیسیوں پر  بھارت آج عمل پیرا ہے ان سےبھی  جنگلی جانوروں  کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ آج چاہے شی ہو، ببر شیر ہو،تیندواہو یا ہاتھی، ملک میں سب کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  سووچھتا، ایندھن میں خود کفیلی سے متعلق پہلی بار پہل کی گئی ہے۔ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور مٹی کی صحت سے متعلق پروگرام ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے گوبردھن یوجنا کی مثال دی۔وزیراعظم نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری میں ہمارے چند بڑے مسائل کا بڑا حل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں حکومت نے گنگا کے کنارے واقع گاؤوں میں قدرتی کھیتی کی حوصلہ افزائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے قدرتی کھیتی کے لئے  ایک بڑا کوریڈور تیار ہوگا۔ اس سے نہ صرف ہمارے کھیت کیمیکل سے پاک ہو جائیں گے بلکہ نمامی گنگا مہم کو بھی نئی طاقت ملے گی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ بھارت 2030 تک 26 ملین ہیکٹر اراضی کو بحال کرنے کے ہدف پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے بی ایس  VIکے اصولوں کو اختیار کئےجانے اور ایل ای ڈی بلب مہم کا بھی ذکر کیا۔

Recommended