ریلوے نے آکسیجن ایکسپریس کے آپریشن کو ایک چیلنج کے طور پر لیا اور کلمبولی سے وشاکھاپٹنم تک اور واپس ناسک تک پہلی آکسیجن ایکسپریس کامیابی کے ساتھ چلائی۔ ریلوے کو لیکوئڈ میڈیکل آکسیجن ٹینکروں کی نقل و حمل کے لیے جیسے ہی درخواست موصول ہوئی، فوراً کام شروع ہو گیا۔ ممبئی ٹیم کے ذریعہ کیے گئے کام کی تعریف کی جانی چاہیے کیوں کہ کلمبولی میں صرف 24 گھنٹے میں ریمپ بنایا گیا ہے۔
رو- رو سروس کی آمدورفت کے لیے ریلوے کو چند مقامات پر گھاٹ سیکشن، روڈ اووربرج، ٹنل، کروز، پلیٹ فارم کینوپیز، اوور ہیڈ ایکوئپمنٹ وغیرہ مختلف رکاوٹوں پر غور کرتے ہوئے پورے راستے کا ایک خاکہ تیار کرنا تھا۔ چونکہ اس آمدورفت میں اونچائی ایک اہم پہلو ہے، لہٰذا ریلوے نے وسئی سے ہوکر راستے کا خاکہ تیار کیا۔ 3320 ملی میٹر کی اونچائی والے سڑک ٹینکر ٹی1618 کے ماڈل کو فلیٹ ویگنوں پر رکھا جانا ممکن پایا گیا۔
چونکہ آکسیجن کرائیوجینک اور خطرناک کیمیکل ہے، اس لیے ریلوے کو اچانک اسراع، تخفیف اسراع سے بچنا پڑتا ہے، بیچ بیچ میں پریشر کی جانچ کرنی پڑتی ہے، خاص کر جب یہ بھری ہوئی حالت میں ہو۔ پھر بھی، ریلوے نے اسے چیلنج کے طور پر لیا، راستے کا خاکہ تیار کیا، لوگوں کو ٹریننگ دی اور ان خاص سائز کے ٹینکروں کو وسئی، سورت، بھوساول، ناگپور ہوتے ہوئے وشاکھاپٹنم لے جایا گیا۔
کمبولی اور وشاکھاپٹنم کے درمیان کی دوری 1850 کلومیٹر سے زیادہ ہے، جو اِن ٹینکروں کے ذریعہ صرف 50 گھنٹوں میں پوری کی گئی تھی۔ 100 سے زیادہ ٹن ایل ایم او (لیکوئڈ میڈیکل آکسیجن) والے 7 ٹینکروں کو 10 گھنٹے میں لوڈ کیا گیا اور صرف 21.00 گھنٹے میں واپس ناگپور لے جایا گیا۔ ریلوے نے کل ناگپور میں 3 ٹینکروں کو اتار دیا ہے اور بقیہ 4 ٹینکر آج صبح 10.25 بجے ناسک پہنچ گئے ہیں، یعنی ناگپور سے ناسک کا فاصلہ صرف 12 گھنٹے میں پورا کیا۔
ٹرینوں کے ذریعہ آکسیجن کا ٹرانسپورٹیشن، سڑک سے نقل و حمل کے مقابلے لمبا ہے لیکن تیز رفتار ہے۔ ریلوے کے ذریعہ نقل و حمل میں دو دن لگتے ہیں جب کہ سڑک کے راستے تین دن لگتے ہیں۔
ٹرین دن میں 24 گھنٹے چلتی ہے، ٹرک ڈرائیوروں کو سڑک پر وقفہ وغیرہ لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان ٹرینوں کی تیز رفتار کے لیے گرین کوریڈور بنایا گیا ہے اور آمدورفت کی نگرانی اعلیٰ سطح پر کی گئی ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ ہمارے لیے ایک مشکل وقت ہے۔ ہمارے لیے ملک سب سے پہلے ہے۔
ریلوے نے ضروری اشیاء کو لانے لے جانے کا کام کیا اور پچھلے سال لاک ڈاؤن کے دوران بھی سپلائی چین کو برقرار رکھا اور ناگہانی صورتحال میں قوم کی خدمت جاری رکھی ہے۔