بھارت کی فوجی طاقت اور ثقافتی تنوع کو پیش کرنے کی تمام تیاریاں مکمل، اب ہر سال یوم جمہوریہ کا قومی تہوار23-30جنوری تک ہفتے بھر کا ہوگا
صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند 26 جنوری، 2022 کو 73ویں یومِ جمہوریہ کا جشن منانے میں ملک کی قیادت کریں گے۔ اس سال کا یومِ جمہوریہ آزادی کے 75ویں سال میں ہونے کی وجہ سے خاص ہے، جسے پورے ملک میں ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے حصہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے، وزارت دفاع نے 26 جنوری کو راج پتھ پر ہونے والی مرکزی پریڈ اور 29 جنوری کو وجے چوک پر ’بیٹنگ ریٹریٹ‘ کی تقریب کے دوران نئے پروگراموں کی ایک سیریز تیار کی ہے۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یومِ جمہوریہ کی تقریبات اب ہر سال 23 جنوری سے 30 جنوری تک، پورے ہفتہ منائی جائیں گی۔ یہ تقریبات 23 جنوری کو، عظیم مجاہد آزادی نیتا جی سبھاش چندر بوس کی سالگرہ پر شروع ہوں گی اور 30 جنوری کو، یومِ شہداء کے موقع پر اختتام پذیر ہوں گی۔
مرکزی پریڈ کے دوران کئی منفرد پہل کا منصوبہ بنایا گیا ہے جن میں نیشنل کیڈٹ کور کے ذریعے ’شہیدوں کو شت شت نمن‘ پروگرام؛ انڈین ایئر فورس کے 75 طیاروں /ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شاندار قلا بازی؛ رقص کے ملک گیر ’وندے بھارتم‘ مقابلہ کے ذریعے منتخب کیے گئے 480 ڈانسرز کے فنون کی پیشکش؛ ’کلا کمبھ‘ پروگرام کے دوران تیار کیے گئے دس اسکرالز کی نمائش جن میں سے ہر ایک کی لمبائی 75 میٹر ہے، اور ناظرین کو بہتر نظارہ دکھانے کے لیے 10 بڑے ایل ای ڈی اسکرین کی تنصیب شامل ہیں۔ ’بیٹنگ ریٹریٹ‘تقریب کے لیے پروجیکشن میپنگ کے ساتھ ہی ایک ڈرون شو کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے، جس میں ملک کے اندر تیار کردہ 1000 ڈرون تعینات کیے جائیں گے۔پریڈ اور فلائی پاسٹ (پرواز) کا بہتر نظارہ پیش کرنے کے لیے، راج پتھ پر ہونے والی پریڈ کے وقت کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اب یہ پریڈ صبح 10 بجے کی بجائے 10 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوگی۔
کووڈ-19 کی موجودہ صورتحال کے مدنظر خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ناظرین کے لیے سیٹوں کی تعداد کافی کم کر دی گئی ہے اور لوگوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ لائیو تقریبات کو آن لائن دیکھنے کے لیے MyGovپورٹل (https://www.mygov.in/rd2022/) پر اپنا رجسٹریشن کرائیں۔ انہیں مقبول انتخاب کے زمرے میں، مارچ کرنے والے بہترین دستہ اور ٹیبلو کو ووٹ کرنے کا بھی موقع ملے گا۔دونوں ٹیکہ لگوا چکے بالغ افراد/ٹیکہ کی ایک خوراک لے چکے 15 سال کے بچوں کو ہی پریڈ دیکھنے کی اجازت ملے گی۔ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سماجی دوری بنا کر رکھنے کے تمام ضابطوں پر عمل کیا جائے گا اور ماسک پہننا لازمی ہوگا۔ وبائی مرض کی وجہ سے اس سال کسی بھی غیر ملکی دستہ کو پریڈ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔معاشرہ کے جن طبقوں کو پریڈ دیکھنے کا موقع عموماً نہیں ملتا، ان کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ آٹو رکشہ ڈرائیوروں، تعمیراتی کارکنوں، صفائی ملازمین اور صف اول کے صحت کارکنوں کے کچھ طبقوں کو یوم جمہوریہ کی پریڈ کے ساتھ ساتھ ’بیٹنگ ریٹریٹ‘ تقریب دیکھنے کے لیے مدعو کیا جائے گا۔
یوم جمہوریہ پریڈ کی تقریب کا آغاز وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نیشنل وار میموریل پر جانے کے ساتھ ہوگا۔ وہ پھولوں کا گلدستہ چڑھا کر شہید ہونے والے جانبازوں کو خراج عقیدت پیش کرنے میں ملک کی قیادت کریں گے۔ اس کے بعد، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات پریڈ دیکھنے کے لیے راج پتھ کے سلامی منچ کی طرف روانہ ہوں گی۔روایت کے مطابق، سب سے پہلے قومی پرچم لہرایا جائے گا، اس کے بعد قومی ترانہ، پھر 21 توپوں کی سلامی پیش کی جائے گی۔ پریڈ کا آغاز صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند کے سلامی لینے کے ساتھ ہوگا۔ پریڈ کی کمانڈنگ اتی وششٹھ سیوا میڈل، دوسری نسل کے فوجی افسر، پریڈ کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل وجے کمار مشرا کریں گے۔ چیف آف اسٹاف، دہلی ایریا میجر جنرل آلوک کاکر پریڈ کے سیکنڈ ان کمانڈ ہوں گے۔اپنی بہادری کے لیے اعلیٰ ترین ایوارڈز حاصل کرنے والے قابل فخر فاتحین ان کے پیچھے مارچ کریں گے۔ ان میں پرم ویر چکر اور اشوک چکر کے فاتحین شامل ہیں۔ پرم ویر چکر کے فاتحین صوبیدار میجر (اعزازی کیپٹن) یوگیندر سنگھ یادو، 18 گرینیڈیئرز (ریٹائرڈ) اور صوبیدار (اعزازی لیفٹیننٹ) سنجے کمار، 13 جے اے کے رائفلز اور اشوک چکر کے فاتح کرنل ڈی شری رام کمار جیپ سے ڈپٹی پریڈ کمانڈر کے پیچھے چلیں گے۔ ’پرم ویر چکر‘ دشمن کے سامنے مثالی بہادری کا مظاہرہ کرنے اور اپنی قربانی پیش کرنے جیسے سب سے نمایاں کام کے لیے دیا جاتا ہے۔ ’اشوک چکر‘ بھی اسی طرح کی بہادری اور قربانی کے لیے دیا جاتا ہے، لیکن اس سے تھوڑا سا مختلف ہے۔
سابقہ گوالیار لانسرز کی وردی میں پہلا دستہ 61 کیولری (گھڑ سوار دستہ) کا ہوگا، جس کی قیادت میجر مرتیونجے سنگھ چوہان کریں گے۔ 61 کیولری دنیا کی واحد فعال گھڑسوار دستہ پر مبنی رجمنٹ ہے۔ اسے یکم اگست 1953 کو چھ ریاستی افواج کی گھڑسوار اکائیوں کے انضمام کے ساتھ کھڑا کیا گیا تھا۔ہندوستانی فوج کی نمائندگی 61 کیولری کے گھڑ سواروں کی قطار، 14 میکانائزڈ قطار، چھ مارچنگ دستے اور آرمی ایوی ایشن کے ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹر (اے ایل ایچ) کے فلائی پاسٹ کے ذریعے کی جائے گی۔ میکا نائزڈ قطار میں ایک ٹینک پی ٹی-76 اور سینچورین (ٹینک ٹرانسپورٹرز پر) اور دو ایم بی ٹی ارجن ایم کے-1، ایک اے پی سی ٹوپاس اور بی ایم پی-1 (آن ٹینک ٹرانسپورٹر پر) اور دو بی ایم پی-2، ایک 24/75 ٹوڈ گن (گاڑی پر) اور دو دھنش گن سسٹم، ایک پی ایم ایس برج اور دو سروتر برج سسٹم، ایک ایچ ٹی-16 (گاڑی پر) اور دو ترنگ شکتی الیکٹرانک وارفیئر سسٹم، ایک ٹائیگر کیٹ میزائل اور دو آکاش میزائل سسٹم مرکزی توجہ کا مرکز ہوں گے۔فوج کے کل چھ مارچ کرنے والے دستے ہوں گے جن میں راجپوت رجمنٹ، آسام رجمنٹ، جموں و کشمیر لائٹ رجمنٹ، سکھ لائٹ رجمنٹ، آرمی آرڈیننس کور اور پیرا شوٹ رجمنٹ شامل ہیں۔ مدراس رجمنٹل سینٹر، کماؤں رجمنٹل سینٹر، مراٹھا لائٹ رجمنٹل سینٹر، جموں و کشمیر لائٹ رجمنٹل سینٹر، آرمی میڈیکل کور سینٹر اینڈ اسکول، 14 گورکھا ٹریننگ سینٹر، آرمی سپلائی کور سینٹر اینڈ کالج، بہار رجمنٹل سینٹر اور آرمی آرڈیننس کور سنٹر کا مشترکہ بینڈ بھی سلامی منچ سے مارچ پاسٹ کرے گا۔
مارچ کرنے والے دستے کا تھیم پچھلے 75 سالوں میں ہندوستانی فوج کی وردی اور ہتھیاروں کے ارتقاء
کی نمائش ہوگی۔ راجپوت رجمنٹ کا دستہ 1947 میں استعمال ہونے والی ہندوستانی فوج کی وردی پہنے گا اور 0.303 رائفل لے کر چلے گا۔ آسام رجمنٹ کے پاس 1962 کی وردی اور 0.303 رائفلیں ہوں گی۔ جموں و کشمیر لائٹ رجمنٹ کے پاس 1971 کے دوران پہنی جانے والی وردی اور 7.62 ایم ایم سیلف لوڈنگ رائفل ہوگی۔ سکھ لائٹ رجمنٹ اور آرمی آرڈیننس کور کا دستہ موجودہ یونیفارم میں 5.56 ایم ایم انساس رائفل کے ساتھ ہوگا۔ پیرا شوٹ رجمنٹ کا دستہ 15 جنوری 2022 کو ہندوستانی فوج کو عطا کیا جانے والا نیا جنگی یونیفارم پہنے گا اور اس کے پاس 5.56 ایم ایم بائی 45 ایم ایم ٹیور رائفل ہوگی۔
ہندوستانی بحریہ کا دستہ
بحریہ کا دستہ 96 نوجوان کشتی بانوں اور چار افسروں پر مشتمل ہوگا، جس کی قیادت لیفٹیننٹ کمانڈر آنچل شرما کریں گی۔ اس کے بعد بحریہ کا ٹیبلو پیش کیا جائے گا، جس کا مقصد ہندوستانی بحریہ کی کثیر جہتی صلاحیتوں کو نمایاں کرنا اور ’آتم نربھر بھارت‘ کے تحت اہم شمولیتوں کو اجاگر کرنا ہے۔ ٹیبلو میں ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کا بھی خاص ذکر ہوگا۔ٹیبلو کا اگلا حصہ 1946 کی بحریہ کی بغاوت پر مبنی ہے، جس نے ہندوستان کی جدوجہد آزادی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ پچھلا حصہ 1983 سے 2021 تک ہندوستانی بحریہ کے ’میک ان انڈیا‘ سے متعلق اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔ ایل سی اے نیوی کے ساتھ نیو وکرانت کا ماڈل، جس میں مقامی طور پر ڈیزائن کیے گئے اور بنائے گئے جنگی جہازوں کے ماڈل شامل ہیں۔ ٹریلر کے اطراف کے فریموں میں بھارت میں ہندوستانی بحریہ کے پلیٹ فارم کی تعمیر کو دکھایا گیا ہے۔
ہندوستانی فضائیہ کا دستہ
ہندوستانی فضائیہ کے دستے میں 96 ایئر مین اور چار افسران شامل ہیں اور اس کی قیادت اسکواڈرن لیڈر پرشانت سوامیا ناتھن کریں گے۔ فضائیہ کی جھانکی کا عنوان ’انڈین ایئر فورس، ٹرانسفارمنگ فار دی فیوچر‘ ہے۔ ٹیبلو میں مگ-21، جی نیٹ، ہلکے جنگی ہیلی کاپٹر اور رافیل طیاروں کے ساتھ ساتھ اسلیشا راڈار کے چھوٹے چھوٹے ماڈل دکھائے گئے ہیں۔
ڈی آر ڈی او ٹیبلو
ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) ملک کی دفاعی تکنیکی ترقی کی نشاندہی کرتے ہوئے دو ٹیبلو دکھائے گا۔ ٹیبلو کا عنوان ہے ’ایل سی اے تیجس کے لیے مقامی طور پر تیار کیے گئے سنسرز، اسلحے اور الیکٹرانک جنگی نظام کا سوٹ‘ اور ’ہوا سے آزاد پروپلزن سسٹم’جو ہندوستانی بحریہ کی آبدوزوں کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
پہلی جھانکی میں مقامی طور پر تیار کردہ ایڈوانسڈ الیکٹرانک اسکینڈ ارے راڈار؛ چوتھی نسل کے ایل سی اے (ہلکے جنگی طیارہ) تیجس کی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کے لیے فضائی طور پر لانچ کیے گئے پانچ مختلف ہتھیار اور ایک الیکٹرانک وارفیئر جیمر دکھائے جائیں گے۔ دوسری جھانکی میں ہندوستانی بحریہ کی آبدوزوں کو پانی کے اندر چلانے کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ اے آئی پی سسٹم کی نمائش کی گئی ہے۔ اے آئی پی سسٹم ایک نئے آن بورڈ ہائیڈروجن جنریٹر کے ساتھ مقامی طور پر تیار کردہ ایندھن کے خلیوں سے چلتا ہے۔
انڈین کوسٹ گارڈ کا دستہ
انڈین کوسٹ گارڈ (آئی سی جی) دستے کی قیادت ڈپٹی کمانڈنٹ ایچ ٹی منجوناتھ کریں گے۔ جنوری 2021 میں ’تیار، مفید اور ذمہ دار‘، آئی سی جی نے سری لنکا کے ساحل پر ایم وی ایکس-پریس آبی جہاز میں لگنے والی ایک بڑی آگ کو بجھانے کے لیے، غیر ملکی پانیوں میں آگ بجھانے کا ایک بڑا آپریشن ’ساگر آراکشا-II‘ شروع کیا تھا۔ آئی سی جی کے بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں نے 150 گھنٹے سے زیادہ وقت میں آگ پر قابو پالیا اور خطے میں ایک بڑی ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے اسے کامیابی سے بجھایا۔ آئی سی جی کا نصب العین ہے ’ویم رکشامہ‘ جس کا مطلب ہے ’ہم حفاظت کرتے ہیں‘۔
سی اے پی ایف اور دہلی پولیس کے دستے
اسسٹنٹ کمانڈنٹ اجے ملک کی قیادت میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے مارچ کرنے والے دستے؛ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس وویک بھگت کی قیادت میں دہلی پولیس کا دستہ، جسے 15 بار بہترین مارچ کرنے والے دستے کا انعام مل چکا ہے؛ اسسٹنٹ کمانڈنٹ موہنیش باگری کی رہنمائی میں سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف)؛ڈپٹی کمانڈنٹ نروپیش کمار کی قیادت میں سشستر سیما بل (ایس ایس بی) اور ڈپٹی کمانڈنٹ منوہر سنگھ کھیچی کی قیادت میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کا اونٹوں پر سوار دستہ بھی سلامی منچ سے مارچ پاسٹ کرے گا۔
این سی سی کے دستے
لڑکوں پر مبنی نیشنل کیڈٹ کور (این سی سی) کا مارچنگ دستہ، جس میں سینئر ڈویڑن کے 100 کیڈٹس شامل ہیں، کی قیادت پنجاب ڈائریکٹوریٹ کے سینئر انڈر آفیسر روپیندر سنگھ چوہان کریں گے۔ کرناٹک ڈائریکٹوریٹ کی سینئر انڈر آفیسر پرمیلا، لڑکیوں پر مشتمل این سی سی کے مارچنگ دستے کی سربراہی کریں گی، جس میں تمام 17 ڈائریکٹوریٹ کی 100 سینئر ونگ کیڈٹس شامل ہیں۔ 100 رضاکاروں پر مشتمل نیشنل سروس اسکیم (این ایس ایس) کے مارچ کرنے والے دستے کی قیادت، مرکزی حکومت کے زیر انتظام علاقہ دیو، احمد آباد ڈائریکٹوریٹ کے باریا سدھی رمیش کریں گے۔