Urdu News

وزیر اعظم مودی نے قوم کو وقف کیا بھارت کا پہلا دیسی طیارہ بردار بحری جہاز ‘وکرانت

آئی اے سی  وکرانت 76 فیصد سے زیادہ دیسی مواد کے ساتھ 'خود انحصاری' کی شاندار مثال

آئی اے سی  وکرانت 76 فیصد سے زیادہ دیسی مواد کے ساتھ ‘خود انحصاری’ کی شاندار مثال

بھارت اب جنگی جہاز بنانے میں امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس سمیت منتخب ممالک میں شامل

نئی دہلی، 02 ستمبر (انڈیا نیرٹیو)

 آج ہندوستانی بحریہ کے لیے ایک تاریخی دن ہے، کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ کے تحت ہندوستان کا پہلا دیسی ساختہ طیارہ بردار بحری جہاز ‘وکرانت’ قوم کو وقف  کیا۔ آئی اے سی  وکرانت 76فیصد سے زیادہ دیسی مواد کے ساتھ ‘آتم نربھر بھارت’  کی ایک روشن مثال ہے۔ یہ جنگی جہاز ہندوستان کو بحر ہند کے علاقے (آئی او آر) میں مضبوطی  دینے کے ساتھ ساتھ بحریہ کو اینٹی سب میرین جنگی صلاحیت فراہم کرے گا۔ ہندوستانی بحری بیڑے میں آئی اے سی  کی شمولیت کے ساتھ، ہندوستانی بحریہ آنے والے سالوں میں دنیا کی ٹاپ تین بحریہ میں سے ایک بن جائے گی۔

دیسی مواد کا بھرپور استعمال

ہندوستانی بحریہ کے لیے کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ میں تیار کردہ طیارہ بردار بحری جہاز کا دیسی ڈیزائن اور 76 فیصد سے زیادہ دیسی مواد ‘آتم نیر بھر بھارت’ اور ‘میک ان انڈیا انیشیٹو’ کے لیے ایک بہترین مثال ہے۔ اس سے ہندوستان کے دیسی ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان اب امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس سمیت ایسے ممالک کے منتخب کلب میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے 40ہزار ٹن سے زیادہ وزنی طیارہ بردار بحری جہاز ڈیزائن کئے اور بنائے ہیں۔

ہندوستانی بحریہ کی طاقت بڑھے گی

کوچی میں کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ میں آج  ‘آئی اے سی وکرانت’ کو ہندوستانی بحریہ میں شامل کرنے سے ہندوستان کی سمندری طاقت میں بے مثال اضافہ ہوگا۔ ملک کے پہلے دیسی ساختہ طیارہ بردار بحری جہاز ‘وکرانت’ نے 40 ہزار ٹن وزنی چاروں سمندری تجربات کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیے ہیں۔ دسمبر، 2020 میں، طیارہ بردار بحری جہاز کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ کے زیر اہتمام بیسن ٹرائلز میں مکمل طور پر کامیاب رہا۔ پہلا ٹیسٹ گذشتہ سال 21 اگست، دوسرا 21 اکتوبر اور تیسرا رواں سال 22 جنوری کو مکمل ہوا تھا۔ ‘وکرانت’ کا آخری اور چوتھا سمندری ٹرائل مئی میں شروع کیا گیا تھا، جو کامیابی کے ساتھ  مکمل ہو چکا ہے۔

ہندوستان دنیا کی ٹاپ تین بحری افواج میں شامل ہو جائے گا

آئی اے سی وکرانت کیہندوستانی بحری بیڑے میں شامل ہونے کے  بعد ہندوستانی بحریہ آنے والے سالوں میں دنیا کی سرفہرست تین بحریہ میں سے ایک بن جائے گی۔ اس کی تعمیر میں 20 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے ہوئی ہے۔ اس منصوبے کو وزارت دفاع اور کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ کے درمیان معاہدے کے تین مراحل میں آگے بڑھایا گیا ہے، جو بالترتیب مئی 2007، دسمبر 2014 اور اکتوبر 2019 میں ہوا تھا۔ نیول ڈیزائن ڈائریکٹوریٹ نے اسے 3ڈی ورچوئل ریئلٹی ماڈلز اور جدید انجینئرنگ سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ڈیزائن کیا ہے۔

نیوی کو اینٹی سب میرین وارفیئر کی صلاحیت حاصل ہو گی

تعمیر کے دوران طیارہ بردار بحری جہاز کے ڈیزائن کو 37 ہزار 500 ٹن سے تبدیل کر کے 40 ہزار ٹن سے زیادہ کر دیا گیا۔ اسی طرح جہاز کی لمبائی 262.5 میٹر ہو گئی۔ یہ 61.6 میٹر چوڑا ہے۔ اس میں نصبکاموو کا-31 ایئر بارن ارلی وارننگکردار کو پورا کرے گا اور ہندوستان میں ہی تیار یہجہاز بحریہ کو اینٹی سب میرین جنگی صلاحیت فراہم کرے گا۔

جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے ‘وکرانت’

ہندوستان دفاعی خود انحصاری کے میدان میں دن بدن تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ فوج کو جدید بنانے سے لے کر نئی ٹیکنالوجی سے لیس ہتھیاروں اور آلات کی دستیابی کو بڑھانے کے لیے مرکزی حکومت پابند عہد ہے۔ یہ جہاز دیسی ساختہ ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹروں (اے ایل ایچ) اور ہلکے جنگی طیارے (ایل سی اے) کے علاوہ مگ-29کے لڑاکا طیاروں، کاموو-31، ایم ایچ-60آر ملٹی رول ہیلی کاپٹروں کے فضائی ونگ کو چلانے کے قابل ہو گا۔ جنگی جہاز طیاروں کو لانچ کرنے کے لیے اسکی۔ جمپ سے لیس ہے اور ایک ساتھ تیس طیارے لے جا سکتا ہے، جس میں تقریباً 25 ‘فکسڈ ونگ’ جنگی طیارے شامل ہوں گے۔

تاکہ آئی این ایس وکرانت کا نام زندہ رہے

آئی این ایس وکرانت نامی اس بحری جہاز نے 1971 کی بھارت۔پاک جنگ میں اس وقت کے مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) کے بحری محاصرے میں کردار ادا کیا تھا۔ اس لیے آئی این ایس وکرانت کے نام کو زندہ رکھنے کے لیے اسی نام سے  ایک اور جنگی بحری جہاز دیسی ساختہ طور پر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ 1999 میں اس وقت کے وزیر دفاع جارج فرنانڈیز سے منظوری کے بعد، نئے وکرانت جہاز کے ڈیزائن پر کام شروع ہوا اور آخر کار جنوری 2003 میں اسے سرکاری منظوری مل گئی۔ دریں اثنا اگست 2006 میں اس وقت کے بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ارون پرکاش نے جہاز کا عہدہ ایئر ڈیفنس شپ (اے ڈی ایس) سے بدل کر انڈیجینس ایئر کرافٹ کیریر (آئی اے سی) کر دیا۔

Recommended