Urdu News

وزیر اعظم مودی کا پولیس فورس کے لیے انٹرآپریبل ٹیکنالوجیز کی ترقی پر زور

وزیر اعظم مودی کا پولیس فورس کے لیے انٹرآپریبل ٹیکنالوجیز کی ترقی پر زور

وزیر اعظم نریندر مودی پولس ہیڈ کوارٹر میں اتوار کو دن بھر منعقد تین روزہ 56ویں ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کانفرنس میں شریک رہے۔ اس میں ملک کے داخلی سلامتی کے نظام، انتہا پسندی، دہشت گردی جیسے تمام مسائل اور ان کے حل کے بارے میں بحث ہوئی۔ وزیراعظم نے ان مباحثوں میں شرکت کی اور قیمتی تجاویز دیں۔

اپنے اختتامی کلمات میں، وزیر اعظم نے پولیس سے متعلق تمام واقعات کے سیکھنے اور تجزیہ کرنے کے اس عمل کو ادارہ جاتی بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے ہائبرڈ فارمیٹ میں کانفرنس کے انعقاد کو تعریف کر تے ہوئے کہا کہ اس سے مختلف سطحوں کے عہدیداروں کے درمیان معلومات کے لین دین میں آسانی ہوگی۔

انہوں نے ملک بھر میں پولیس فورس کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی پر زور دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ وزیر داخلہ کی قیادت میں ایک ہائی پاور پولیس ٹیکنالوجی مشن قائم کیا جائے تاکہ مستقبل کی ٹیکنالوجی کو زمینی سطح پر پولیس کی ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

انہوں نے کورونا وبا کے بعد عوام کے تئیں پولیس کے رویے میں مثبت تبدیلی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی کو عوام کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ سال 2014 میں نافذ کی گئی اسمارٹ پولیسنگ کے باقاعدہ جائزہ، مسلسل تبدیلی اور ادارہ جاتی بنانے پر زور دیا۔ پولیس کے روزمرہ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے انہوں نے اعلیٰ تکنیکی تعلیم کے حامل نوجوانوں کو اس میں شامل کرنے کو کہا تاکہ ہیکاتھون کے ذریعے تکنیکی حل تلاش کیے جا سکیں۔

وزیراعظم نے انفارمیشن بیورو کے اہلکاروں کو صدارتی پولیس میڈل برائے امتیازی خدمات پیش کیں۔ پہلی بار، وزیر اعظم کی ہدایات پر، کئی ریاستوں کے آئی پی ایس افسران نے عصری سیکورٹی کے مسائل پر اپنے مضامین پیش کیے، جس سے کانفرنس کی اہمیت میں اضافہ ہوا۔

دارالحکومت لکھنؤ کے پولیس ہیڈ کوارٹر میں 19 نومبر سے شروع ہونے والی تین روزہ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کانفرنس آج اختتام پذیر ہوگئی۔ اس کا افتتاح وزیر داخلہ امت شاہ نے کیا تھا۔ یہاں انہوں نے ملک کے تین بہترین تھانوں کو ٹرافیوں سے نوازا۔ لکھنؤ میں ہونے والی کانفرنس میں مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 62 ڈائریکٹر جنرلز اور انسپکٹر جنرلز اور سی اے پی ایف اور سی پی اوز نے شرکت کی۔

Recommended