نئی دہلی، 02 مارچ
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو جی -20 ممالک کے وزرائے خارجہ سے عالمی چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے باہمی اختلافات کو فراموش کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ آج ترقی پذیر ممالک کو توانائی اور خوراک کے بحران کا سامنا ہے۔ ان کی آواز کو اس پلیٹ فارم تک پہنچانے کے لیے، ہندوستان نے گلوبل ساؤتھ انیشیٹو شروع کیا ہے۔ جی۔20 ممالک میں اتفاق رائے پیدا کرنے اور ٹھوس نتائج تک پہنچنے کی صلاحیت ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج جی۔20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میٹنگ گاندھی اور بدھ کی سرزمین پر ہو رہی ہے اور وہ ہندوستان کے تہذیبی اخلاق سے ترغیب لیں جو ہمیں تقسیم نہیں کرتی ہے، بلکہ ہماری توجہ اس طرف مبذول کراتی ہے جو ہم سب کو متحد کرتی ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج کی میٹنگ گہرے عالمی تقسیم کے وقت ہو رہی ہے اور بحیثیت وزرائے خارجہ یہ فطری ہے کہ بات چیت جغرافیائی سیاسی کشیدگی سے متاثر ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کے اپنے اپنے موقف اور اپنے اپنے نقطہ نظر ہیں کہ ان تناؤ کو کیسے حل کیا جانا چاہیے“۔ لیکن دنیا کی بڑی معیشتوں کے طور پر، ہمیں ان کے تئیں بھی اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے جو اس کمرے میں نہیں ہیں۔
ہندوستان کی جی۔20 صدارت کے لئے”ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل” کے موضوع کو سمجھاتے ہوئے وزیر اعظم نے مقصد اور عمل کے اتحاد پر زور دیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ آج کا اجلاس عام اور ٹھوس مقاصد کے حصول کے لیے ایک ساتھ آنے کے جذبے کی عکاسی کرے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی، اقتصادی لچک، آفات سے نمٹنے، مالی استحکام، بین الاقوامی جرائم، بدعنوانی، دہشت گردی اور خوراک اور توانائی کے تحفظ کے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے دنیاجی۔20 کی طرف دیکھ رہی ہے۔
وزیراعظم نے نشاندہی کی کہ آج دنیا میں کثیرالجہتی بحران کی حالت میں ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد بننے والے ورلڈ آرڈر نے اپنے سامنے دو مقاصد رکھے تھے۔ اول، مسابقتی مفادات کو متوازن کرکے مستقبل کی جنگوں کو روکنا، اور دوسرا، مشترکہ مفاد کے مسائل پر بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا۔ گزشتہ چند سالوں میں، نظام معاشی بحران، موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض، دہشت گردی اور جنگوں کے پیش نظر یہ دونوں مقاصد کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ناکامی کے مایوس کن نتائج تقریباً تمام ترقی پذیر ممالک کو بھگتنا پڑ رہے ہیں اور برسوں کی ترقی کے بعد دنیا کی پائیدار ترقی بحران کے خطرے سے دوچار ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک اپنے لوگوں کے لیے خوراک اور توانائی کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہوئے غیر پائیدار قرضوں کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک امیر ممالک کی وجہ سے ہونے والی گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ ہندوستان کی جی 20 صدارت نے گلوبل ساؤتھ کو ایک آواز دینے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کوئی بھی گروپ اپنے فیصلوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں کو سنے بغیر عالمی قیادت کا دعویٰ نہیں کر سکتاہے۔
وزیر اعظم نے تبصرہ کیا،ایک طرف ترقی اور صلاحیت اور دوسری طرف لچک کے درمیان صحیح توازن تلاش کرنے میں جی20 کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مل کر کام کرنے سے یہ توازن زیادہ آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے اجتماعی حکمت اور صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کا اجلاس پرجوش، جامع اور عمل پر مبنی ہوگا جہاں قراردادیں اختلافات سے بالاتر ہوں گی۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…