احمد آباد، 19؍اپریل
وزیراعظم جناب نریندرمودی نے ،آج بانس کنتھا ضلع میں دایودر کے مقام پر ایک نئے ڈیری کمپلیکس اور آلو کے پروسیسنگ کے ایک پلانٹ کو قوم کے نام وقف کیا،جسے 600 کروڑرو پے سے زیادہ لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ نیا ڈیری کمپلیکس ایک گرین فیلڈ پروجیکٹ ہے۔یہ تقریباََ 30 لاکھ لیٹر دودھ کی پروسیسنگ کرسکے گا، تقریباََ 80 ٹن مکھن پیداکرسکے گا، ایک لاکھ لیٹر آئس کریم ، اور 20 ٹن کنڈنس ملک (کھویا) اور 6 ٹن چاکلیٹ روزانہ پیدا کرسکے گا۔ آلو کی پروسیسنگ کا پلانٹ مختلف طرح کی پروسیسنگ آلو کی مصنوعات تیار کرے گا ، جن میں فرنچ فرائز، پٹاٹو چیپس، آلو ٹکی ، پٹیز وغیرہ شامل ہیں۔ ان میں بہت سی اشیاء کو دیگر ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔ یہ پلانٹ مقامی کسانوں کو با اختیار بنائیں گے اور خطے میں دیہی معیشت کو فرو غ دیں گے۔
وزیراعظم نے بانس کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن بھی قوم کے نام وقف کیا۔ یہ کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن کسانوں کو زراعت اور مویشی پروری سے متعلق کلیدی سائنسی معلومات فراہم کرنے کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ یہ ریڈیو اسٹیشن تقریبا 1700 گاؤوں کے 5 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو منسلک کرے گا۔ وزیراعظم نے پنیر کی مصنوعات کی پیدا وار کے لئے توسیع شدہ سہولیات اور پالنپور میں بانس ڈیری پلانٹ پر وھے پاؤڈر کی سہولیات کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے گجرات کے داما میں نامیاتی کھاد اور بائیو گیس پلانٹ کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔ وزیراعظم نے 100 ٹن کی صلاحیت کے 4 گوبر گیس کے پلانٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا ، جنہیں کھمانا ، رتن پورا- بھلڈی ، رادھن پور اور تھور میں قائم کیا جائے گا۔ گجرات کے وزیراعلی جناب بھوپند ربھائی پٹیل بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس تقریب سے پہلے وزیراعظم نے بانس ڈیری کے ساتھ اپنے انسلاک کے بارے میں ٹوئیٹ کیا اور 2013 اور 2016 میں اپنے دورو ں کی تصاویر اشتراک کیں۔ وزیراعظم نے کہا ‘‘گزشتہ سات برسوں میں بانس ڈیری مقامی برادریوں ، خاص طور پر کسانوں اور خواتین کو با اختیار بنانے کا ایک مرکز بن گئی ہے۔ میں خاص طور پر ڈیری کے اس اختراعی کامیابی پر فخر محسوس کرتا ہوں، جو اس نے اپنی مختلف مصنوعات میں حاصل کی ہیں۔ شہد پر ان کی جاری توجہ بھی قابل ستائش ہے’’۔
جنوب مودی نے بانس کانتھا کے لوگوں کی کاوشوں اور جذبے کی ستائش بھی کی ۔ انہو ں نے کہا کہ ‘‘ میں بانس کانتھا کے لوگوں کی ان کی محنت ومشقت اور لچک دار جذبے کے لئے ستائش کرنا چاہوں گا۔ اس ضلع میں جس طریقے سے زراعتی شعبے نے اپنا مقام بنایا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ کسانوں نے نئی ٹیکنالوجیاں اختیار کی ہیں، آبی تحفظ پر توجہ مرکوز کی ہے اور ان اقدام کے نتائج سب کے سامنے ہیں‘‘۔