Urdu News

وزیراعظم نریندر مودی نے پی ایم گتی شکتی کا آغاز کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی

 

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج یہاں ملٹی-ماڈل کنکٹی ویٹی کے لیے پی ایم گتی شکتی – نیشنل ماسٹر پلان کا آغاز کیا۔ انہوں نے پرگتی میدان میں نئے نمائشی کمپلیکس کا افتتاح بھی کیا۔ اس موقع پر مرکزی وزراء جناب نتن گڈکری ، جناب پیوش گوئل ، جناب ہردیپ سنگھ پوری ، جناب سربانند سونووال ، جناب  جیوتی رادتیہ سندھیا اور جناب اشونی ویشنو ، جناب آر کے سنگھ ، وزیراعلی، لیفٹیننٹ گورنر ، ریاستی وزراء سمیت  نامور صنعتکار اس موقع پر موجود تھے۔ صنعت  کے شعبے سے ، جناب  کمار منگلم برلا ، چیئرمین آدتیہ برلا گروپ، محترمہ ملیکا سرینیواسن ، سی ایم ڈی ٹریکٹرس اینڈ فارم ایکیوپمنٹس،جناب  ٹی وی نریندرن ، سی ای او ، ایم ڈی ، ٹاٹا اسٹیل اور سی آئی آئی کے موجودہ صدر اور جناب دیپک گرگ ، شریک بانی ریوگو نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے اشٹمی کے مبارک دن ، شکتی کی پوجا  کرنے والے  دن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس مبارک موقع پر ، قوم کی ترقی کی رفتار کو بھی نئی طاقت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آتم نربھر بھارت کے عزم کے ساتھ ، اگلے 25 سالوں کے لئے ہندوستان کی بنیاد آج رکھی جارہی ہے۔ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان بھارت  کے اعتماد کو آتم نربھارت کے عزم مسمم تک لے جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ماسٹر پلان(گتی شکتی)21 ویں صدی کے بھارت کو تقویت  بہم پہنچائے گا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے لوگ ، بھارتی صنعت ، بھارتی کاروبار ، بھارت کےمینوفیکچررز ، بھارت کے کسان گتی شکتی کی اس عظیم مہم کے مرکز میں ہیں۔ یہ بھارت کی موجودہ اور آنے والی نسلوں کو اکیسویں صدی کا ہندوستان بنانے کے لیے نئی توانائی دے گا اور ان کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ برسوں سے ،یہ بات کہ'کام جاری ہے' اعتماد کی کمی کی علامت بن گیا ، انہوں نے کہا کہ ترقی کے لیے رفتار ، شوق و جذبہ اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج 21 ویں صدی کا بھارت پرانے نظاموں اور طریقوں کو پیچھے چھوڑ رہا ہے۔

"آج کا منتر ہے –

'ترقی کے لیے کام'

ترقی کے ذریعہ ہی دولت ۔

ترقی کا منصوبہ بنائیں۔

ترقی کو ترجیحات میں شامل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے نہ صرف منصوبوں کو مقررہ وقت کے اندر مکمل کرنے کا ورک کلچر تیار کیا ہے بلکہ اب وقت سے پہلے منصوبوں کو مکمل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

وزیراعظم نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے ملک میں بنیادی ڈھانچے کا موضوع زیادہ تر سیاسی جماعتوں کی ترجیح نہیں رہا ہے۔ یہ ان کے منشور میں بھی نظر نہیں آتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب صورتحال یہ آ گئی ہے کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے ملک کے لیے ضروری انفراسٹرکچر کی تعمیر پر تنقید شروع کر دی ہے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود کہ یہ عالمی سطح پر قبول کیا گیا ہے کہ پائیدار ترقی کے لیے معیاری انفراسٹرکچر کی تشکیل ایک ثابت شدہ طریقہ ہے ، جو بہت سی معاشی سرگرمیوں کو جنم دیتا ہے اور بڑے پیمانے پر روزگار پیدا کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ لمبی چوڑی منصوبہ بندی اور اس پر کم سے کم عمل درآمدگی کے رجحان کے درمیان وسیع فاصلے کی اصل وجہ کوآرڈینیشن (آپسی تال میل )کی کمی ، پیشگی معلومات کی کمی ، علیحدہ علیحدہ سوچنے اور کام کرنے کی وجہ سےتعمیراتی کاموں میں رکاوٹ  اور بجٹ کے ضیاع کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکتی (طاقت) بڑھنے  اور اضافہ ہونے کے بجائے تقسیم ہو جاتی ہے۔ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان اسی کمی کو دور کرے گا کیونکہ ماسٹر پلان کی بنیاد پر کام کرنے سے وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہوگا۔

انہوں نے 2014 کو یاد کیا جب انہوں نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔ جب انہوں نے سینکڑوں زیرالتوا منصوبوں کا جائزہ لیا اور تمام منصوبوں کو ایک پلیٹ فارم پر رکھا اور رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ اب تال میل کی کمی کو دور کرتے ہوئے منصوبوں کو زیرالتوا رکھنے سے بچنے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اب پوری توجہ  اور یکسوئی کے ساتھ ، حکومت کی اجتماعی طاقت کو اسکیموں کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے کئی نامکمل منصوبے کئی دہائیوں سے مکمل ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے ریمارکس دیئے کہ پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان نہ صرف حکومتی عمل اور اس کے مختلف سٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرتا ہے بلکہ نقل و حمل کے مختلف طریقوں کو مربوط کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی مجموعی حکمرانی کی توسیع ہے۔

وزیر اعظم نے بھارت میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی رفتار کو بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات بھی پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں پہلی بین الاقوامی قدرتی گیس پائپ لائن 1987 میں شروع کی گئی تھی۔ اس کے بعد 2014 تک یعنی 27 سالوں میں 15000 کلومیٹر طویل قدرتی گیس پائپ لائن بنائی گئی۔ آج ملک بھر میں 16000 کلومیٹر سے زائد لمبی گیس پائپ لائن کے لیے کام جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کام اگلے 5-6 سالوں میں مکمل کرنے کا ہدف ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے 5 سالوں میں صرف 1900 کلومیٹر ریلوے لائنیں دوگنی ہوئیں۔ پچھلے 7 سالوں میں 9 ہزار کلومیٹر سے زائد ریلوے لائنوں کو دوگنا کیا گیا ہے۔ 2014 سے پہلے 5 سالوں میں ، صرف 3000 کلومیٹر ریلوے کو برقی بنایا گیا تھا۔ جناب مودی نے بتایا کہ پچھلے 7 سالوں میں 24000 کلومیٹر سے زیادہ ریلوے ٹریک کو برقی بنایا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے میٹرو ریل صرف 250 کلومیٹر ٹریک پر چل رہی تھی۔ آج میٹرو کو 700 کلومیٹر تک بڑھایا گیا ہے اور 1000 کلومیٹر نئے میٹرو روٹ پر کام جاری ہے۔ 2014 سے پہلے پانچ سالوں میں صرف 60 پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑا جا سکتا تھا۔ پچھلے 7 سالوں میں ہم نے 1.5 لاکھ گرام پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے کسانوں اور ماہی گیروں کی آمدنی بڑھانے کے لیے پروسیسنگ سے متعلق انفراسٹرکچر کو بھی تیزی سے بڑھایا جا رہا ہے۔ 2014 میں ، ملک میں صرف 2 میگا فوڈ پارکس تھے۔ آج ملک میں 19 میگا فوڈ پارکس کام کر رہے ہیں۔ اب ہدف ہے کہ ان کی تعداد کو 40 سے زائد تک لے کر جائیں۔ 2014 میں صرف 5 آبی گزرگاہیں تھیں ، آج ہندوستان کے پاس 13 فعال آبی گزرگاہیں ہیں۔ بندرگاہوں پر جہازوں کی تبدیلی کا وقت 2014 میں 41 گھنٹے سے کم ہو کر 27 گھنٹے رہ گیا ہے۔ آج بھارت میں 2014 میں 3 لاکھ سرکٹ کلومیٹر کے مقابلے میں 4.25 لاکھ سرکٹ کلومیٹر پاور ٹرانسمیشن لائنیں ہیں۔

وزیر اعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ معیاری انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ ، بھارت کاروبارکرنے کا دارالحکومت بننے کے خواب کو پورا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اہداف غیر معمولی ہیں اور غیر معمولی کوششوں کی ضرورت ہوگی۔ ان اہداف کو حاصل کرنے میں ، پی ایم گتی شکتی سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح جام (جن دھن ، آدھار ، موبائل) کی تثلیث نے لوگوں کو سرکاری سہولیات کی رسائی میں انقلاب برپا کیا ، اسی طرح پی ایم گتی شکتی  انفراسٹرکچر کے شعبے کے لیے بھی یہی کام کرے گی۔

Recommended