Urdu News

وزیراعظم جناب نریندر مودی ایف اے او کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر 75روپے کا یادگاری سکہ جاری کریں گے

وزیراعظم جناب نریندر مودی ایف اے او کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر 75روپے کا یادگاری سکہ جاری کریں گے

<div class="pull-right">
<div class="print-icons"></div>
</div>
<div class="innner-page-main-about-us-content-right-part">
<div class="text-center">
<h2>وزیراعظم جناب نریندر مودی ایف اے او کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر 75روپے کا یادگاری سکہ جاری کریں گے
<span id="ltrSubtitle">
وزیراعظم اس کے علاوہ حال ہی میں تیار کی گئی 8فصلوں کی17 نئی قسمیں ملک کو وقف کریں گے
</span></h2>
</div>
<div class="ReleaseDateSubHeaddateTime text-center pt20"></div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL">  وزیراعظم جناب نریندر مودی 16/اکتوبر 2020 کو، غذائی اور زرعی تنظیم (ایف اے او) کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ایف اے او کے ساتھ ہندوستان کے طویل مدتی تعلقات کی یاد میں 75روپے کا یادگاری سکہ جاری کریں گے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم جناب نریندر مودی حال ہی میں تیار کی گئی 8فصلوں کی17 نئی قسمیں ملک کو وقف کریں گے۔</p>
<p dir="RTL">یہ تقریب زراعت اور تغذیہ کو حکومت کی طرف سے دی گئی سب سے زیادہ ترجیح کی علامت ہے اور ملک سے مکمل طور پر غریبی، کم غذائیت کے خاتمہ کے عزم کا اعادہ بھی ہے۔ اس موقع پر ملک بھر کی آنگن واڑی، کرشی وگیان کیندریہ، آرگینک اور ہارٹی کلچر مشن موجود ہوں گے۔ مرکزی وزیر زراعت، وزیر خزانہ اور ڈبلیو سی ڈی کے وزیر بھی اس موقع پر موجود رہیں گے۔</p>
<p dir="RTL">بھارت اور ایف اے او</p>
<p dir="RTL">ایف اے او نے کمزور طبقات اور عوام کو اقتصادی اور غذائی طور پر مضبوط بنانے میں مثالی رول ادا کیا ہے۔ ایف اے او کے ساتھ بھارت کا تاریخی رشتہ رہا ہے۔ انڈین سول سروس آفیسر ڈاکٹر بنے رنجن سین  1956 سے 1967 کے دوران ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔  عالمی غذائی پروگرام، جسے 2020 میں نوبل امن انعام ملا تھا، کو انہیں کے دور میں قائم کیا گیا تھا۔ سال 2016 میں دالوں کے بین الاقوامی سال اور 2023 میں باجرہ کے بین الاقوامی سال کی  ہندوستانی تجویز  کو ایف اے او کی حمایت مل چکی ہے۔</p>
<p dir="RTL">کم غذائیت سے جنگ</p>
<p dir="RTL"> بھارت نے ایک حوصلہ افزا ‘پوشن ابھیان ’شروع کیا ہے،جس کے تحت 100 ملین سے زیادہ لوگوں کو کم غذائیت، خون کی کمی اور پیدائش کے دوران کم وزن سے چھٹکارا دلانا ہے۔ کم غذائیت ایک عالمی مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے 2 بلین سے زیادہ لوگ غذائیت کی کمی کے شکار ہیں۔  بچوں میں تقریبا 45 فیصد اموات کم غذائیت کی وجہ سے ہی ہوتی ہے۔  اسی لیے اقوام متحدہ کے 17 مستحکم ترقیاتی اہداف میں سے ایک یہ بھی ہے۔</p>
<p dir="RTL">بین الاقوامی ترجیحات پر عمل کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت نے بھی غذائیت سے بھرپور فصلوں، جس میں آئرن، زنک، کیلشیم، لائزین اور ٹرپٹوفن کے ساتھ معیاری پروٹین،  اینتھو سیانن،  پرووٹامن اے اور اولیئک ایسیڈ شامل ہوں،  کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔  انڈین کونسل آف ایگریکلچر ریسرچ (آئی سی اے آر) کی قیادت میں نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سسٹم نے گزشتہ 5 سالوں کے دوران ایسی ہی 53 قسمیں تیار کی ہیں۔ 2014 سے پہلے ایسی صرف ایک ہی قسم  تیار کی تھی۔</p>
<p dir="RTL">ہندوستانی تھالی کو غذائیت سے بھرپور تھالی میں بدلنا</p>
<p dir="RTL">وزیراعظم 8 فصلوں کی  حال ہی میں تیار کی گئی، جن 17 قسموں کو ملک کو وقف کریں گے، ان میں غذائیت کی مقدار تین گنا زیادہ ہوگی۔ چاول کی قسم سی آر دھان 315 میں زنک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، گندم کی قسم ایچ آئی 1633 میں پروٹین، آئرن اور زنک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ایچ ڈی 3298 پروٹین اور آئرن اور ڈی بی ڈبلیو 303 اور ڈی ڈی ڈبلیو48 زیادہ پروٹین والا گیہوں ہے۔  لاڈھو وال کوالٹی پروٹین میز ہائبرڈایک، دو اور تین  میں لائزین اور ٹرپٹو فن زیادہ مقدار میں ہوتی ہے۔  سی ایف  ایم وی 1 اور 2  باجرا میں کیلشیم، آئرن اور زنک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ سی ایل ایم وی1راگی میں آئرن اور زنک زیادہ ہوتے ہیں۔ پوسا سرسوں32 میں ایروسک ایسیڈ کم ہوتاہے۔ مونگ پھلی کی قسم گرنار 4 اور 5 میں اولیئک ایسیڈ زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے اور رتالو کی قسم سری نیلما ڈی اے 340 میں زنک، آئرن اور اینتھوسیامن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔</p>
<p dir="RTL">فصلوں کی درج بالا قسمیں اور دیگر غذائیں عام ہندوستانی تھالی کو غذائیت سے بھرپور تھالی میں بدلنے میں مدد کریں گی۔ ان قسموں کو مقامی کھیتی اور کسانوں کی قسموں کا استعمال کرکے تیار کیا گیا ہے۔  اعلی زنک والے چاول کو  آسام کی گارو پہاڑیوں سے حاصل کردہ چاول اور راگی کو گجرات کے ڈانگ ضلع سے  حاصل کردہ راگی سے تیار کیا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL">بائیو فورٹیفائڈ  فصلوں کی قسموں کی پیداوار کو مڈڈے میل، آنگن واڑی وغیرہ جیسے سرکاری پروگراموں سے جوڑا جائے گا، تاکہ کم غذائیت کو ختم کیا جاسکے اور غذائیت سے بھرپور غذاؤں کی فراہمی کے ذریعے بھارت کو  ‘کپوشن مکت’ کیا جاسکے۔ اس سے کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اور سرمایہ کاری کے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔</p>

</div>.

Recommended