Urdu News

راجستھان میں پھرگہرایا سیاسی بحران:گہلوت اور سچن کے حمایتی آمنے سامنے

راجستھان میں پھرگہرایا سیاسی بحران

جے پور، 26 ستمبر (انڈیا نیرٹیو)

 راجستھان کانگریس میں ایک بار پھر سیاسی بحران گہرانے لگا ہے۔ تقریباً ڈھائی سال بعد پارٹی میں ایک بار پھر باغیانہ تیوردیکھنے کو مل رہے ہیں لیکن اس بار پائلٹ خیمے کے بجائے وزیر اعلی اشوک گہلوت کی حمایت کرنے والے ایم ایل اے باغیانہ رویہ دکھا رہے ہیں۔سچن پائلٹ کو وزیر اعلیٰ بنانے کے امکانات کو دیکھتے ہوئے گہلوت حامی ارکان اسمبلی  نے کانگریس ہائی کمان کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔

اتوار کی دیر شپ تک وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ اور اس کے پانچ سو میٹر کے دائرے میں چلے اس سیاسی ڈرامے کے درمیان پارٹی کے ارکان  اسمبلی کی میٹنگ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے تقریباً 90ایم ایل اے نے اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر سی پی جوشی کو اپنے استعفے سونپ دیے۔

اس طرح گہلوت کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے نہ ہٹا نے  کے لئے  ہائی کمان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ اب یہ ایم ایل اے پیر کو اسپیکر سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ ان کے استعفوں کی منظوری کا معاملہ اٹھایا جا سکے۔ اس بار سچن پائلٹ اور ان کے حامی پرسکون ہیں لیکن گہلوت کے حامی ایم ایل اے اب باغیانہ موڈ میں ہیں۔

انتخابی سال سے ٹھیک ایک سال قبل کانگریس میں ایک بار پھر لیڈروں کے ٹکراو کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ اب پارٹی میں گہلوت اور پائلٹ خیمے  کی لڑائی پھر سے منظر عام پر آئے گی۔ گہلوت کے حامی ایم ایل اے نے نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ کرکے کانگریس ہائی کمان کو کھلا چیلنج دیا ہے۔ گہلوت کے حامیوں کا رویہ اب بھی برقرار ہے۔

 گہلوت حامی ایم ایل اے کے اس غیر متوقع قدم کے درمیان نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے بطور مبصر آئے ملیکارجن کھڑگے اور اجے ماکن پیر کو بھی جے پور میں رہ کر تنازعہ کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ماکن اور کھڑگے کوشش کر رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا حق ہائی کمان پر چھوڑنے کی قرارداد منظور ہو جائے، لیکن گہلوت کے حامی ایم ایل اے اب قومی صدر کے انتخاب 19 اکتوبر تک کسی میٹنگ میں آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

کانگریس صدر کے عہدے کے لیے وزیر اعلی اشوک گہلوت کے نامزدگی داخل کرنے کی تیاریوں کے درمیان مستقبل کے وزیر اعلیٰ کے لیے رسہ کشی جاری ہے۔ گہلوت کی جگہ نئے وزیر اعلیٰ کے طور پر سچن پائلٹ ہائی کمان کا انتخاب ہیں، لیکن گہلوتخیمہ پائلٹ کے نام پر ناراض ہے۔ہائی کمان کی پسند پائلٹ کا نام آنے کے بعد کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ سے پہلے ہی گہلوت دھڑے کے تقریباً 90 ایم ایل ایز نے اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر سی پی جوشی کو استعفیٰ سونپنے کی اطلاع ملی ہے۔

اتوار کی شام دیر گئے وزیر پارلیمانی امور اور گہلوت کے حامی شانتی دھاریوال کی میٹنگ کے بعد تقریباً 90ایم ایل اے اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر جوشی کی رہائش گاہ پہنچے اور انہیں اجتماعی استعفیٰ پیش کیا۔ کانگریس کے ترجمان اور وزیر پرتاپ سنگھ کھچاریا نے اس دعوے کی تصدیق کی۔ دوسری طرف جب گہلوت کے حامی وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر منعقدہ لیجسلیچر پارٹی میٹنگ میں نہیں پہنچے تو میٹنگ کو منسوخ کرنا پڑا۔

استعفی کے بعد دیر شب گہلوت حامی  وزیر شانتی دھاریوال، مہیش جوشی، بی ڈی کلااور آزاد ایم ایل اے سنیم لوڑھا نے اجے ماکن سے ملاقات کی اور اپنا مطالبہ رکھا۔ ماکن نے دلیل دی کہ ایم ایل اے غیر ضروری طور پر ناراض ہو رہے ہیں۔ مبصرین صرف وزیراعلیٰ کے انتخاب کا حق ہائی کمان پر چھوڑنے کی قرارداد پاس کرانے آئے ہیں، ہم کسی خاص رہنما کو وزیراعلیٰ بنانے نہیں آئے۔ اس پر وفد میں شامل وزرا نے انچارج کو دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ قومی صدر کے انتخاب تک کوئی میٹنگ نہیں ہوگی اور گہلوت سے پوچھے بغیر کوئی سی ایم کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ اسے سچن پائلٹ کو وزیراعلیٰ نہیں بننے دینے کی حکمت عملی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ گہلوت کے حامی ایم ایل اے اب کانگریس صدر کے عہدے کے لیے اشوک گہلوت کی نامزدگی کے حق میں بھی نہیں ہیں۔

شانتی دھاریوال اور اسپیکر سی پی جوشی کی ہاؤس میٹنگ میں، ایم ایل اے نے گہلوت کو راجستھان کے وزیر اعلی کے طور پر برقرار رکھنے کی وکالت کی۔ ساتھ ہی، ایم ایل اے نے گہلوت کے صدر پر نامزدگی داخل کرنے کے خیال کو ملتوی کرنے کا مشورہ دیا۔

دریں اثنا، دیر رات وزیر پرتاپ سنگھ کھچاریاواس نے دعوی کیا کہ ہمارے پاس 92 ایم ایل اے ہیں۔ ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ بغاوت کرنے والے لوگوں میں سے  وزیراعلیٰ نہ بنایا جائے۔ رات گئے وزیراعلیٰ ہاوس میں استعفیٰ کی پیش رفت کے بعد اجلاس ہوا۔ میٹنگ میں راجستھان انچارج اور مبصر اجے ماکن، ملیکارجن کھڑگے، گہلوت، پائلٹ، رگھو شرما اور کچھ سینئر وزرا موجود تھے۔ گہلوت خیمے کے ایم ایل اے کو راضی کرنے اور ان کی باتیں سننے پر بات چیت ہوئی۔ اشوک گہلوت کے دھڑے نے کھڑگے اور ماکن کے سامنے تین نکات تجویز کیے ہیں۔

گہلوت دھڑے کا کہنا ہے کہ نیا وزیر اعلی ان 102 ایم ایل اے میں سے ہونا چاہیے جنہوں نے حکومت کو بچایا، یعنی سچن پائلٹ کو وزیر اعلیٰ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی 19 اکتوبر کو صدر کے انتخاب کے بعد نئے وزیر اعلیٰ کا اعلان کیا جائے اور گہلوت کی پسند کا وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔

Recommended