آر بی آئی کی طرف سے 2000 روپے کے نوٹ کی بندش سے مدھیہ پردیش کی سیاست گرمانے لگی ہے۔ کانگریس ایم ایل اے پی سی شرما اور اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر گووند سنگھ نے اس کو لے کر بی جے پی پر الزام لگایا ہے۔
ایم ایل اے پی سی شرما نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی نے کرناٹک میں دو دو ہزار کے نوٹ تقسیم کیے تھے لیکن جب ووٹ نہیں ملے تو لوگوں کو سبق سکھانے کے لیے ان نوٹوں کا سرکلیشن بند کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اپوزیشن لیڈر نے اسے تغلقی فرمان قرار دیا ہے۔
سابق ریاستی وزیر اور کانگریس ایم ایل اے پی سی شرما نے 2000 کے نوٹ کو چلن سے روکنے پر بی جے پی پر بڑا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کرناٹک انتخابات کے دوران انہوں نے دو دو ہزار کے نوٹ تقسیم کیے تھے۔ لوگوں نے نوٹ لیا اور ووٹ نہیں دیا، اس لیے یہ ان لوگوں کو اذیت دینے کا عمل ہے جنہوں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا۔
ساتھ ہی اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر گووند سنگھ نے اسے تغلقی فرمان قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بتائیں جب بند کرنا ہی تھا تو 2 ہزار کا نوٹ کیوں جاری کیا؟ وزیر اعظم مودی عوام کو ڈرا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ پہلی نوٹ بندی کے نتیجے میں عام لوگوں کی موتیں ہوئیں۔ بی جے پی لیڈروں نے نوٹ بندی کے دوران کالے دھن کو سفید کیا۔
غور طلب ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا نے 2000 کے نوٹ سرکلیشن سے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن موجودہ نوٹ غلط نہیں ہوں گے۔ آر بی آئی نے بینکوں کو 23 مئی سے 30 ستمبر تک 2000 کے نوٹ تبدیل کرنے کی ہدایت دی ہے۔