صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج (4 جون 2022) کو کانپور میں مرچنٹس چیمبر آف اترپردیش کی 90ویں سالانہ تقریبات میں شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ صنعت، تجارت اور کامرس کی ایک نمائندہ تنظیم کے طور پر اپنے قیام سے ہی مرچنٹس چیمبر آف اترپردیش ریاست میں صنعت کاری، تجارت اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دے رہا ہے۔ یہ تنظیم کاروبار و صنعت اور پالیسی سازوں کے درمیان باہمی تال میل کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی رہی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ کسی بھی کاروباری تنظیم کا مقصد محض اپنے اراکین کی بھلائی کے لیے کام کرنا نہیں ہونا چاہیے بلکہ اسے معاشرے اور ملک کی ہمہ گیر ترقی میں حصے دار بننا چاہیے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ش مرچنٹس چیمبر ف اترپردیش خواتین کو بااختیار بنانے اور اسٹارٹ اپس کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اگرچہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کی اصطلاح جدید تہذیب کی پیداوار ہے، لیکن ہماری کاروباری برادریوں کے ذریعے عوامی فلاح کے کام کرنے کی پرانی روایت ہے۔ ایسی بہت سی تفصیلات ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ تاجر اپنی کمائی ہوئی رقم کا کچھ حصہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے مختص کرتے تھے۔ انہوں نے اس اعتماد کا ا ظہار کیا کہ مرچنٹس چیمبر آف اتر پردشیش کے ارکان بھی اسی روایت پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے سفر میں جو لوگ ہم سے پیچھے رہ گئے ہیں، ان کے لیے کچھ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ان سے اپیل کی کہ وہ گاؤں میں جائیں اور گاؤں والوں کی سماجی اور معاشی ترقی میں تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ انفرادی طور پر یا ایک گروپ کی شکل میں گاؤں کو گود لے سکتے ہیں اور گود لیے گئے گاؤوں کی ہمہ جہت ترقی میں اپنا تعاون دے سکتے ہیں۔
آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج ہمارے سامنے یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ان چیلنجوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، حکومت ہند نے سی او پی ۔ 26 سمٹ کا اعلان کیا ہے کہ سال 2030 تک، ہندوستان اپنے کاربن کے اخراج کو ایک بلین ٹن تک کم کرے گا اور سال 2070 تک نیٹ زیرو اخراج والی معیشت بننے کی کوشش کرے گا لیکن اس مقصد کے حصول کے لئے صنعتوں کا تعاون بہت اہم ہے۔ دنیا بھر میں بہت سی کمپنیاں زیرو کاربن کی معیشت کے لئے تعاون کر رہی ہیں۔ اس لیے صنعت و تجارت کے نمائندوں سے یہ توقع کی جائے گی کہ وہ نہ صرف موجودہ صنعتوں میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے کام کریں گے بلکہ نئی ماحول دوست صنعتوں کے قیام میں بھی تعاون کریں گے۔