‘پولیس’ اور ‘عمومی نظم’ ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے تحت ریاستی موضوعات ہیں اور اس کے مطابق ریاستی حکومتیں جرائم کی روک تھام، پتہ لگانے، واقعات درج کرکے تفتیش کرنے اور اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں یعنی گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی)/مقامی پولیس کے ذریعے ریلوے کی دنیا میں امن و امان وغیرہ کو برقرار رکھنے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) مسافروں کے علاقے اور مسافروں کو بہتر تحفظ اور حفاظت فراہم کرنے اور اس سے جڑے معاملات کے لئے جی آر پی/مقامی پولیس کی کوششوں کو آگے بڑھاتی ہے۔ آر پی ایف کو انسانی اسمگلنگ کے معاملات کی تفتیش کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اور جب بھی آر پی ایف کو انسانی اسمگلنگ کے مشتبہ کیس کا پتہ چلتا ہے، تو اس کی اطلاع جی آر پی/ضلع پولیس کو دی جاتی ہے۔ بازیاب کرائے گئے اور پکڑے گئے لوگوں کو قانون کے مطابق مزید ضروری کارروائی کے لئے متعلقہ پولیس کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
دیکھ بھال اور تحفظ کے محتاج جو بچے ریلوے کے رابطے میں آتے ہیں، جو ممکنہ طور پر انسانی اسمگلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں، انہیں خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت اور این سی پی سی آر (قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کے حقوق) کے تعاون سے ریلوے کے ذریعہ جاری کردہمعیاری آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کی دفعات کے مطابق باقاعدگی سے بچایا جاتا ہے۔ ایسے بچوں کو آر پی ایف کے ذریعے شروع کردہ آپریشن ’ننھے فرشتے‘ کے تحت بچایا جاتا ہے۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کو مضبوط بنانے کے لئے ہندوستانی ریلوے میں آر پی ایف کے ذریعہ 750 سے زیادہ انسداد انسانی اسمگلنگ یونٹس (اے ایچ ٹییوز) قائم کیے گئے ہیں۔ یہ اے ایچ ٹی یو پولیس اور سی اے پی ایف کے اے ایچ ٹییوز (سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز) یعنیبی ایس ایف اور ایس ایس بی کے ساتھ مل کر ضلعی سطح/ریاست کی سطح/بین اقوامی سرحدوں پر انٹیلی جنس یونٹس، این جی اوز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اسمگلروں کے خلاف کام کرتے ہیں اورقانون کے مطابق موثر کارروائی کرتے ہیں۔
آر پی ایف نے ایسوسی ایشن آف والینٹری ایکشن (اے وی اے) کے ساتھ مفاہمت کییادداشت (ایم او یو) پر دستخط کئے ہیں جسے بچپن بچاؤ آندولن (ایک این جی او) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو بچوں کے تحفظ کے تمام مسائل پر آر پی ایف، جی آر پی اور ریلوے کے دیگر عملے کی تربیت اور صلاحیت سازی میں اور حساسیت اور بیداری کی مہموں کے نفاذ میں مدد کر رہا ہے۔ اے وی اے مشتبہ اسمگلروں اور ان کی سرگرمیوں سے متعلق انٹیلی جنس معلومات بھی آر پی ایف کے ساتھ شیئر کرتا ہے اور چھاپے مارنے اور اسمگل شدہ بچوں کی بازیابی میں مدد کرتا ہے۔
مزید برآں آر پی ایف کے ذریعے ایک پین انڈیا ڈرائیو ’’آپریشن آہٹ‘‘ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد ریلوے کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کے معاملات میں مؤثر کارروائی کرنا ہے۔ رواں سال (جون تک) کے دوران، ریلوے سسٹم کے ذریعے اسمگل کئے جانے والے کل 150 بچوں کو آر پی ایفنے ’آپریشن اے اے ایچ ٹی‘ کے تحت اسمگلروں کے چنگل سے بچایا ہے۔
علاوہ ازیں ٹرینوں اور ریلوے احاطے کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے جی آر پی/ضلع پولیس کے ساتھ مل کر ریلوے کی طرف سے درج ذیل اقدامات کئے جا رہے ہیں:-
1۔ ٹرین کی حفاظت کرنے والی پارٹیوں اور بڑے پیمانے پر رابطے والے علاقوں میں تعینات عملے کو اسمگلنگ کے ممکنہ متاثرین کی شناخت کرنے اور انہیں بچانے کے لئے فوری کارروائی کرنے کیلئے حساس بنایا گیا ہے اور تربیت دی گئی ہے۔
2۔ دو فروری 2022 کوایک مکمل سیکورٹی سرکلر نمبر 03/2022 جاری کیا گیا ہے جس میں آر پی ایف کی طرف سے انسانی اسمگلنگ کے خلاف ایکشن پلان کی تفصیل دی گئی ہے۔
3۔ ریاستی پولیس کی کوششوں کی تکمیل کے لیے آر پی ایف کے سائبر سیلوں کو ویب/سوشل میڈیا کی سائبر گشت کی ہدایت دی گئی ہے۔
4۔ "انسانی اسمگلنگ" کے موضوع کو آر پی ایف کے تربیتی مراکز میں منعقد کئے جانے والے تمام تربیتی کورسز میں شامل کیا گیا ہے۔
5۔ اس کے علاوہ، وقتاً فوقتاً خصوصی سیمینار منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ آر پی ایف اہلکاروں کو بیدار کیا جا سکے اور متاثرین اور اسمگلروں کی شناخت کی تربیت دی جا سکے۔
انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لینے کے لئے وقتاً فوقتاً انسداد انسانی اسمگلنگ یونٹس کے نوڈل افسران اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کئے جاتے ہیں۔
6۔ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے 5882 کوچوں اور 861 ریلوے اسٹیشنوں میں نگرانی رکھی جاتی ہے تاکہ مسافروں کی حفاظت کو بڑھایا جا سکے۔
یہ اطلاع ریلوے مواصلات اور الیکٹرانک اور اطلاعاتی تیکنالوجی کے وزیر جناب اشونی ویشنو نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔