Urdu News

فطرت اور ماحولیات کے تحفظ میں محفوظ ہے ہمارا مستقبل: وزیر اعظم

وزیر اعظم نریندر مودی

وزیراعظم مودی نے کونو نیشنل پارک میں چھوڑے افریقی چیتے

وزیر اعظم نریندر مودی نے بروز ہفتہ مدھیہ پردیش کے شیوپور ضلع کے کونو نیشنل پارک میں افریقی ملک نامیبیا سے لائے گئے چیتوں کو چھوڑ کر ہم وطنوں سے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں چیتوں کی واپسی سے اب حیاتیاتی تنوع کا ٹوٹا ہوا لنک  دوبارہ جڑ گیا ہے۔ ہندوستان کا فطرت سے محبت کرنے والا شعور بھی پوری قوت سے بیدار ہوا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے قومی سینکچوری میں چیتوں کو چھوڑکر ملک کے باشندوں کو مبارکباد اورنیک خواہشات دیں۔

وزیر اعظم مودی نے اس موقع پر چیتا پروجیکٹ کے تحت دنیا کے پہلے سب سے بڑے جنگلی گوشت خور بین بر اعظم منتقلی پروجیکٹ کا آغاز کیا۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ آج خوش قسمتی سے ہمیں حیاتیاتی تنوع کے کھوئے ہوئے لنک کو دوبارہ جوڑنے کا موقع ملا ہے جو دہائیوں پہلے ٹوٹ گیا تھا۔ آج چیتا ہندوستان کی سرزمین پر لوٹ آیا ہے۔

 آزادی کے امرت مہوتسو میں ملک چیتاوں کی بحالی کے لیے نئی توانائی کے ساتھ جمع ہوا ہے۔ امرت میں مردہ کو بھی زندہ کرنے کی طاقت ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آزادی کے امرت میں فرض اور یقین کا یہ امرت ہماری وراثت کو ہمارے سرمایوں کو اور اب چیتوں کو بھی ہندوستان کی سرزمین پرپھر سے زندہ کررہا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہمارا مستقبل صرف فطرت اور ماحول کے تحفظ میں ہی محفوظ ہے۔ انہوں نے سب پر زور دیا کہ وہ چیتوں کو یہاں کے ماحول سے ہم آہنگ ہونے کے لیے وقت دیں۔ تب تک ہمیں صبر کرنا ہوگا۔

 وزیر اعظم مودی کے ساتھ مدھیہ پردیش کے گورنر منگو بھائی پٹیل، وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان،مرکزی وزیر زراعت اور کسان بہبود نریندر سنگھ تومر، مرکزی وزیر جنگلات بھوپیندر سنگھ یادو، مرکزی وزیرشہری ہوا بازی اور اسٹیل جیوتی رادتیہ سندھیا،  وزیر مملکت آب وہوا تبدیلی (آزادانہ چارج) اشونی چوبے، ریاستی وزیر جنگلات ڈاکٹر کنور وجے شاہ کی اگست میں موجودگی میں لیورگھماکر چیتوں کو چھوڑا گیا۔ آزاد ہوتے ہی چیتے حفاظت کے لحاظ سے تیار کئے گئے باڑے میں گھومنے لگے۔

 بین الاقوامی گائیڈ لائن کے مطابق قرنطینہ کی مدت ختم ہونے کے بعد انہیں جنگل میں ا?زادانہ گھومنے پھرنے کے لیے آزاد کر دیا جائے گا۔ ہم وطنوں سے اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ کونو نیشنل پارک میں چھوڑے گئے چیتوں کو دیکھنے کے لیے ہم وطنوں کو کچھ مہینوں تک صبر سے انتظار کرنا پڑے گا۔ اس علاقے سے بے خبر چیتے ہمارے مہمان بن کر آئے ہیں۔

 ان چیتوں کے لیے کونو نیشنل پارک کو اپنا گھر بنانے کے لیے ہمیں ان چیتوں کو چند ماہ کا وقت دینا ہوگا۔ بین الاقوامی رہنما اصول پر عمل کرتے ہوئے کونو نیشنل پارک میں ان چیتوں کو بسانے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ 1947 میں ہندوستان میں صرف 3  چیتے رہ گئے تھے۔

 شکار کی وجہ سے ان کا وجود ختم ہو گیا اور 1952 میں بھارت میں چیتوں کو معدوم قرار دے دیا گیا۔ اس کے بعد سے ملک میں چیتوں کی دوبارہ آبادکاری کے لیے کوئی بامعنی کوششیں نہیں کی گئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی سرزمین پر چیتوں کی آبادکاری کے لیے نامیبیا جنوبی افریقہ سمیت ہندوستان کے سائنسدانوں اور موضوع  ماہرین کی تحقیق کے بعد تیار کردہ تفصیلی چیتا ایکشن پلان کو نتیجہ خیز بنایا گیا۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ترقی اور خوشحالی کے لیے فطرت اور ماحولیات کا تحفظ بھی ضروری ہے۔ اس سے ہمارا مستقبل بھی محفوظ ہوتا ہے۔ جب دنیا فطرت اور ماحول کی طرف دیکھتی ہے تو یہ پائیدار ترقی کی بات کرتی ہے۔ ہمارے لیے فطرت، ماحول، جانور اور پرندے نہ صرف پائیداری اور سلامتی کی بنیاد ہیں بلکہ حساسیت اور روحانیت کی بنیاد بھی ہیں۔

 خوش قسمتی سے آج ایسا ہی ایک لمحہ ہمارے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کونو نیشنل پارک میں چیتے دوبارہ چلیں گے تو سادہ ماحولیاتی نظام دوبارہ زندہ ہو جائے گا، حیاتیاتی تنوع بڑھے گا، ایکو ٹورزم میں اضافہ ہو گا، ترقی کے نئے امکانات پیدا ہوں گے اور علاقے کے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج 21 ویں صدی کا ہندوستان پوری دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ معیشت اور ماحولیات ایک دوسرے سے متضاد نہیں ہیں۔ سال 2014  کے بعد ملک میں تقریباً ڈھائی سو نئے محفوظ علاقے شامل کیے گئے ہیں۔

جنگلات کا رقبہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ ماحولیات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی بھی ہو سکتی ہے، بھارت نے دنیا کو دکھا دیا ہے۔ آج ہم دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ایشیائی شیروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

گجرات ملک میں ایشیائی شیروں کا سب سے بڑا علاقہ بن کر ابھرا ہے۔ ہم نے ملک میں شیروں کی تعداد کو دوگنا کرنے کا ہدف مقررہ وقت سے پہلے حاصل کر لیا ہے۔ آسام میں آج ایک سینگ والے گینڈوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جن کے وجود کو کبھی خطرہ لاحق تھا۔ گزشتہ برسوں میں ہاتھیوں کی تعداد بھی 30  ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

آج ملک میں 75  ویٹ لینڈس کو رامسر سائٹس کے طور پر اعلان کیا گیاہے، جن میں سے گزشتہ 4  سالوں میں 26  سائٹس کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ملک کی ان کاوشوں کے اثرات آنے والی صدیوں تک نظر آئیں گے اور ترقی کی نئی راہیں ہموار کریں گے۔

Recommended