Urdu News

ملک میں زراعت کی بقا کے لئے کسانوں کو بہتر قیمت اور بروقت کفایتی شرح پر قرض کی فراہمی اہم ہے :نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو

 نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نےآج کہا کہ کسانوں کو زرعی پیداوار کے لئے بہتر قیمت اور بروقت کفایتی شرح پر قرض کی فراہمی ملک میں زراعت کی بقا کے لئے اہم ہے ۔

خوراک کےعالمی بحران کے خطرے سے  متعلق اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم (ایف اے او ) کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نےکہا کہ اگر ہم اپنے کسانوں کی بروقت مدد کریں گے تو بھارت نہ صرف خود کفیل ہوگا بلکہ آنے والے برسوں میں دنیا کو بھی خوراک فراہم کرے گا۔

وبا کی وجہ سے مشکل صورتحال کے باوجود پچھلے سال اناج کی پیداوار میں اضافے کے لئے اپنےکسانوں کی تعریف کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ  اسٹوریج  کی صلاحیت کو بڑھانے ، فصلوں کی نقل و حمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور زراعت کو مزید منافع بخش بنانے کے لئے فوڈ پروسیسنگ کی حوصلہ افزائی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب نائیڈو نے مزید کہا ،‘‘ کسانوں کو پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ اخراجات میں کمی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے وسائل جیسے پانی اور بجلی کو مزید دانشمندی کے ساتھ استعمال کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ’’

سابق رکن پارلیمان جناب یالامنچلی شیواجی  کی کتاب ‘ پلیکو پتابھیشیکم ’ کا حیدرآباد کے ڈاکٹر مرّی چناریڈی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ میں اجرا کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ گاؤں اور زراعت فطری طور پر جڑے ہوئے ہیں اور ہمیں ‘گرام سوراج ’ کو اپنے گاؤں تک لانے کے لئے ان کے مسائل کو پوری طرح سے حل کرنا ہوگا۔

انہوں نے  کسانوں کے لئے ثمرآور نتائج کو یقینی بنانے کے لئے مضبوط لیب -فارم لنک کے قیام کی تجویز بھی پیش کی ہے۔انہوں نے سائنس دانوں پر زور دیا کہ وہ آب و ہوا اور خشک سالی کو برداشت کرنے والی بیج کی اقسام کو فروغ دیں۔

بڑھتی ہوئی شہری – دیہی تفریق کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ گاؤں کو محض ‘شہروں کو خوراک کی سپلائی کرنے والی فیکٹریوں ’ کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ گاندھی جی کے ‘گرام سوراج ’ کے خواب کو پور ا کرنے کے لئے انہوں نے سوک سوسائٹی ، زرعی ماہرین، ماہرین  کاشت کاری ، طلبا اور تحقیق کاروں کے اشتراک سے از سر نو قومی کوشش پر زور دیا تاکہ زراعت کو منافع بخش اور گاوں کو ایک متحرک معاشی مرکز بنایا جاسکے۔

انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنی جڑوں کو لوٹیں اور دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لئےگاوں کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کام کریں۔

زراعت میں بڑھتے ہوئے اخراجات کے تعلق سے جناب نائیڈو نے مشورہ دیا کہ فطری اور نامیاتی کھیتی میں اخراجات میں کافی کمی کی گنجائش ہے اور اس سے کسانوں کے لئے مستقل آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرگینک اشیا کی بڑھتی ہوئی مانگ سے کسانوں کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر فطری کھیتی کریں۔

جناب نائیڈو نے کسانوں سے یہ بھی کہا کہ وہ پالٹری ، ڈیری فارمنگ، ماہی گیری  ، باغبانی  اور ماہی پروری جیسے متعلقہ شعبوں میں تنوع پیدا کریں۔ تاکہ مستقل آمدنی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ جو کسان اپنی پیداوار کو متنوع بناتے ہیں  انہیں فصل خراب ہونے پر نقصانات کا امکان کم ہوتا ہے۔

نوجوانوں کے رول کے بارے میں بات کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے زراعت میں-کسانوں ، تحقیق کاروں   ، سائنس دانوں  او رانٹرپریونور کے طورپر نئی نسل  کی زیادہ سے زیادہ سے شراکت داری پر زور دیا ۔ انہوں نے بھارت کی زراعت کو آگے بڑھانے میں میڈیا کے اہم رول کو بھی نمایاں کیا۔ انہوں نے کسانوں پر مرکوز مزید میگزین اور چینلوں پر بھی زور دیا جو کہ کھیتوں میں بہترین  اور ابھرتے ہوئے طریقوں کے بارے میں کسانوں کو معلومات فراہم کرسکیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے اس موقع پر  کتاب کے مصنف جناب یالامنچلی شیواجی کی ان کی کوششوں کے لئے تعریف کی۔ اس تقریب میں جناب یدلاپلی وینکٹیشور راؤ، رائتونیستھم، جناب ایل وی سبرامنیم،  آندھراپردیش کے سابق چیف سکریٹری  جناب جی این راؤ، آئی اے ایس (ریٹائرڈ) ، جناب مالاکونڈیا، آئی پی ایس (ریٹائرڈ) ، ڈاکٹر گوپی چند، اسٹار ہاسپٹل، ڈاکٹر ٹی ستیانارائن، سکریٹری ، انڈین سوسائٹی آف ایگری کلچرل مارکٹنگ اور دیگر شخصیات موجود تھیں۔

Recommended