نئی دہلی۔ 03 اپریل میڈیا کے ایک سیکشن نے غلط طریقے سے یہ اطلاع دی ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے حکومت پنجاب کو خط لکھ کر ریاست کے کسانوں کے خلاف مبینہ طور پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ یہ خبریں گمراہ کن ہیں اور پنجاب کے چار حساس سرحدی اضلاع میں گذشتہ دو سالوں کے دوران پیدا ہونے والے معاشرتی و معاشی مسئلے کے بارے میں ایک عام مشاہدے کی مسخ شدہ اور انتہائی ذاتی رائے کو پیش کرتی ہیں ، جس پر متعلقہ سی اے پی ایف کے ذریعہ اس وزارت کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔
اول ، مذکورہ وزارت کے ذریعہ کسی خاص ریاست یا ریاستوں کو جاری کیے گئے خط کی کوئی منشا نہیں بتائی جا سکتی ہے کیوں کہ یہ نظم و نسق کے امور کے سلسلے میں معمول کی بات چیت کا حصہ ہے۔ تمام ریاستوں میں ایک حساس مشق کرنے کی درخواست کے ساتھ یہ خط سکریٹری برائے مرکزی وزارت محنت و روزگار کو بھیجا گیا ہے ، جس کا مقصد غیر اخلاقی عناصر کے ہاتھوں کمزور متاثرہ افراد کا استحصال کرنے والے غیر سماجی عناصر پر روک لگانا ہے۔
دوم ، اس خط کے بارے میں کچھ عناصر کا پوری طرح غیر متعلقہ سیاق و سباق سے موازنہ کیا گیا ہے تاکہ یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکے کہ وزارت داخلہ نے پنجاب کے کسانوں کے خلاف "سنگین الزامات" عائد کی ہیں اور اسے موجودہ کسان تحریک سے بھی جوڑا گیا ہے۔ خط میں واضح طور پر صرف یہ کہا گیا ہے کہ "انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں" کے ذریعہ مزدوروں کو کرایے پر لیا جاتا ہے اور زیادہ مزدوری کرانے کے لیے منشیات کی لالچ کے ذریعہ ان کی "جسمانی اور اور ذہنی صحت کو متاثر کرنے کے ساتھ ان کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا جاتا ہے"۔
وزارت داخلہ نے تیزی سے بڑھتے اس مسئلہ کی سنگینی کو دھیان میں رکھتے ہوئے ریاستی سرکار سے "اس سنگین مسئلہ کے حل کے لیے مناسب قدم اٹھانے" کی صرف درخواست کی ہے۔
نئی دہلی۔ 03 اپریل میڈیا کے ایک سیکشن نے غلط طریقے سے یہ اطلاع دی ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے حکومت پنجاب کو خط لکھ کر ریاست کے کسانوں کے خلاف مبینہ طور پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ یہ خبریں گمراہ کن ہیں اور پنجاب کے چار حساس سرحدی اضلاع میں گذشتہ دو سالوں کے دوران پیدا ہونے والے معاشرتی و معاشی مسئلے کے بارے میں ایک عام مشاہدے کی مسخ شدہ اور انتہائی ذاتی رائے کو پیش کرتی ہیں ، جس پر متعلقہ سی اے پی ایف کے ذریعہ اس وزارت کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔
اول ، مذکورہ وزارت کے ذریعہ کسی خاص ریاست یا ریاستوں کو جاری کیے گئے خط کی کوئی منشا نہیں بتائی جا سکتی ہے کیوں کہ یہ نظم و نسق کے امور کے سلسلے میں معمول کی بات چیت کا حصہ ہے۔ تمام ریاستوں میں ایک حساس مشق کرنے کی درخواست کے ساتھ یہ خط سکریٹری برائے مرکزی وزارت محنت و روزگار کو بھیجا گیا ہے ، جس کا مقصد غیر اخلاقی عناصر کے ہاتھوں کمزور متاثرہ افراد کا استحصال کرنے والے غیر سماجی عناصر پر روک لگانا ہے۔
دوم ، اس خط کے بارے میں کچھ عناصر کا پوری طرح غیر متعلقہ سیاق و سباق سے موازنہ کیا گیا ہے تاکہ یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکے کہ وزارت داخلہ نے پنجاب کے کسانوں کے خلاف "سنگین الزامات" عائد کی ہیں اور اسے موجودہ کسان تحریک سے بھی جوڑا گیا ہے۔ خط میں واضح طور پر صرف یہ کہا گیا ہے کہ "انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں" کے ذریعہ مزدوروں کو کرایے پر لیا جاتا ہے اور زیادہ مزدوری کرانے کے لیے منشیات کی لالچ کے ذریعہ ان کی "جسمانی اور اور ذہنی صحت کو متاثر کرنے کے ساتھ ان کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا جاتا ہے"۔
وزارت داخلہ نے تیزی سے بڑھتے اس مسئلہ کی سنگینی کو دھیان میں رکھتے ہوئے ریاستی سرکار سے "اس سنگین مسئلہ کے حل کے لیے مناسب قدم اٹھانے" کی صرف درخواست کی ہے۔