زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ جب ترقی کی بات آتی ہے تو ہمارا ویژن ہمہ جہت ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ترقی کا مطلب صرف سڑکیں یا مکان بنانا نہیں ہے، بلکہ معاشرے کے سب سے کمزور طبقوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لانا ہے، تب ہی ایک حقیقی ترقی ہو گی ۔ جناب نریندر مودی کی شکل میں، ایک طویل عرصے کے بعد ملک کو ایک ایسے وزیر اعظم کی قیادت ملی ہے ، جو کچھ کرنے کی تمنا رکھتے ہے ۔ ان کا ویژن ہے ، شریشٹھ بھارت ( سب سے اچھا بھارت ) اور وہ اسے ایک حقیقت میں تبدیل کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں ۔
جناب تومر نے یہ بات انڈیا سسٹین ایبلٹی کنکلیو میں کہی۔ اس تقریب میں زراعت کے مرکزی وزیر مملکت کیلاش چودھری مہمان خصوصی تھے۔ جناب تومر نے کہا کہ ہمارے ملک میں ایک بڑی آبادی ہے ، اس لئے جنہیں ترقی یافتہ بھارت ، صرف اسی وقت ممکن ہے ، جب تمام لوگوں کو مواقع فراہم کئے جائیں اور وہ اس میں اپنا تعاون کریں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سبھی کو اپنی ذمہ داری اٹھانی چاہیئے ، ہر ایک کو قدم بہ قدم آگے بڑھنا چاہیئے ، ہر فرد ، ہر سیکٹر کو مل کر اس میں تعاون کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی زندگی سماج کے فائدے ، فطرت کے تحفظ ، ملک کی خدمت اور ملک کو مسلسل بہترین کار کردگی کی جانب آگے بڑھانے کے لئے وقف ہونی چاہیئے ۔
جناب تومر نے کہا کہ ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے زراعت کے شعبے کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ اگر ہم زراعت کے شعبے سے دور ہو جائیں تو ہمارے پاس پیسہ ہوتے ہوئے بھی زرعی مصنوعات دستیاب نہیں ہوں گی ۔ ملک کی آزادی کے وقت جی ڈی پی میں زرعی شعبے کا حصہ پچاس فی صد تھا ، جو بتدریج کم ہوتا گیا اور باقی شعبوں میں اضافہ ہوتا گیا ، یہ اس وقت کی صورت حال تھی ۔ جناب تومر نے مزید کہا کہ آج ہمیں یہ محسوس کرنا چاہیئے کہ ملک میں زراعت کا سیکٹر بہت جامع ہےاور تقریباً ساٹھ فی صد آبادی زراعت پر منحصر ہے اور ہماری آبادی کی اکثریت کا روز گار زراعت پر منحصر ہے ، 86 فی صد چھوٹے کسان ہیں، جن کے لئے کھیتی میں ٹیکنا لوجی اپنانا ضروری ہے تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو اور مصنوعات کی کوالٹی عالمی سطح کی ہو اور اسے اچھی کمائی کا ذریعہ بنایا جا سکے ۔ ‘‘
جناب تومر نے کہا کہ ڈرون، ڈیجیٹل ایگری مشن جیسی ٹیکنا لوجی اور پرائیویٹ سرمایہ کاری میں اضافہ وغیرہ کے ذریعے زراعت کے سیکٹر کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی حکومتوں میں زراعت کو مطلوبہ ترجیح نہیں ملتی تھی اور زرعی ترقی کے حوالے سے رویہ کمزور رہا ، جس کی وجہ سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہوا اور انہیں مناسب وسائل میسر نہیں تھےلیکن اب وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں کسانوں کو بااختیار بنایا جا رہا ہے۔
جناب تومر نے کہا کہ آج کے بدلتے ہوئے بھارت میں وزیر اعظم کسان سمان ندھی سے 11.50 کروڑ کسانوں کے بینک کھاتوں میں ہر سال چھ ہزار روپئے جمع کرائے جا رہے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کسانوں کو 2 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ دیئے جا چکے ہیں، کسی کمی کے بغیر پورے چھ ہزار روپئے کی رقم براہ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کرائی گئی ہے ۔
جناب تومر نے کہا کہ ایگری اسٹارٹ اپس کو فروغ دینا ، کے سی سی کی تقسیم اور 16 لاکھ کروڑ روپئے کے مختصر مدت کے قرضوں کی فراہمی جیسے کئی ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ کووڈ-19 جیسی عالمی وباء کے دوران بھی کسانوں نے فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا ہے کیونکہ بھارت نہ صرف خوراک کی پیداوار میں عالمی لیڈر بن کر ابھرا ہے بلکہ ہم دنیا کو اناج سپلائی کرنے کے قابل رہے ہیں ، جب کہ 80 کروڑ غریب لوگوں کو مرکز کی جانب سے مفت راشن دیا گیا ہے ۔ ‘‘
جناب تومر نے کہا کہ کسانوں یا کھیت مزدوروں کو کم تر نہیں سمجھنا چاہئے کیونکہ یہ ہنر مند مزدور ہے، یہ افرادی قوت ہمارے ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
پروگرام کے دوران دونوں وزراء نے اداروں اور کمپنیوں کو ، اُن کی غیر معمولی کامیابیوں کے لئے ایوارڈ پیش کئے۔