Urdu News

شراب بندی کو لے کر کچھ انداز میں نظر آئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، کہا کسی بھی طرح کی کوتاہی برداشت نہیں

شراب بندی کو لے کر کچھ انداز میں نظر آئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار

جنتا دربار کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پیرکے روز صحافیوں سے بات چیت کی۔ اس دوران شراب بندی کو لے کر منگل کو منعقد ہونے والے جائزہ اجلاس کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لوگوں کوشراب بندی کو لے کر  آگاہ کرنے کے لیے دوبارہ مہم چلائی جائے گی۔ پہلے سے چل رہی مہم کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ ہم شراب بندی کو لے کر کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کر سکتے۔ معاشرے میں کچھ لوگ گندے ہیں، ان پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ شراب بندی قانون کی خلاف ورزی پر کون پکڑا گیا ہے۔ منع کرنے سے پہلے اس بات پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ آج کل شراب کے کاروبار سے جڑے کون لوگ کام کر رہے ہیں۔ امتناع کو مزید مضبوطی سے نافذ کرنے کے لیے جو بھی ضروری اقدامات کیے جائیں گے، وہ مزید اٹھائے جائیں گے۔ لوگوں کو دوبارہ آگاہ کرنے کے لیے مہم چلانے سے لے کر قواعد کے مطابق غلطی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے تک بھی بحث کی جائے گی۔

فلم اداکارہ کنگنا رناوت کے آزادی کے بیان پر سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ہم حیران ہیں کہ ایسے لوگ کیسے شائع ہوتے ہیں۔ ان سب چیزوں کی کیا اہمیت ہے؟ آپ اس شخص کے بارے میں بھی نہیں کہہ سکتے جو کیا کہے گا۔ کیا کوئی ایسی باتوں پر توجہ دیتا ہے؟ کون نہیں جانتا کہ آزادی کب ملی۔ اس طرح کے بیانات کو کوئی اہمیت دیے بغیر طنز کرنا چاہیے تھا۔ کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے ہم ایسے لوگوں پر توجہ نہیں دیتے۔

راہل گاندھی کے ہندوتوا بیان پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان سے پوچھیں، ساری بات بتا دیں گے۔ ان سب باتوں پر بحث کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ کچھ لوگ کچھ کہہ کر بحث میں رہنا چاہتے ہیں۔ انہیں کام میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ہم کام میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہمارا مذہب عوام کی خدمت ہے، ہم اسی میں لگے ہوئے ہیں۔ ہم کسی خاص شخص کے لیے نہیں مانگ رہے ہیں۔ اکثر لوگوں کے ذہن میں یہی رہتا ہے کہ کوئی نہ کوئی بیان بازی کرتے رہیں تاکہ پبلسٹی ہوتی رہے۔ بہار میں دیکھیں تو کچھ لوگ میرے خلاف بولتے ہیں تاکہ ان کو پبلسٹی ملے۔ وہ جانتے ہیں کہ میرے خلاف بولو ں گے تو پبلسٹی ملے گی۔

بہار میں بڑھتے ہوئے جرائم کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہار میں جرائم کی تعداد پہلے کی نسبت کم ہوئی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ جب کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس پر ایکشن لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری انتظامیہ اور پولیس اس معاملے میں متحرک ہیں۔ جہاں کہیں کچھ ہو رہا ہے، کارروائی ہو رہی ہے۔ بعض چیزوں میں واقعہ مختلف نوعیت کا ہوتا ہے۔ اگر نکسلیوں کا معاملہ ایک جگہ آیا ہے تو اس کی مکمل جانچ ہو رہی ہے۔ ایک وقت میں ایک چیز دیکھی جا رہی ہے۔ یہ ایک اعداد و شمار ہے، ہر سال اعداد و شمار شائع ہوتے ہیں لیکن یہ کہنا کہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے، یہ نہیں کہا جا سکتا۔ جب سے ہم نے ممانعت کو نافذ کیا ہے، جرائم میں بھی کمی آئی ہے۔ اس سے قبل نشے میں ڈرائیونگ کی وجہ سے سڑک حادثات کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ اب ملک بھر میں سڑک حادثات کے اعداد و شمار کو دیکھیں، اس میں بہار کی کیا حیثیت ہے۔ اگر کہیں کوئی واقعہ ہو جائے تو ہر واقعہ کی مکمل چھان بین کرکے کارروائی کی جاتی ہے۔ پولیس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اگر کوئی حادثہ ہوتا ہے تو جو قانون ہے اس کے مطابق تحقیقات کریں اور اپنی ذمہ داری کے مطابق مناسب کارروائی کریں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چمپارن میں باپو کے آنے کے بعد ملک میں تحریک کتنی تیزی سے بڑھی اور تیس سال کے اندر ملک آزاد ہوا۔ بہار کے لوگوں کو لے کر غلط فہمیاں پیدا کی جاتی ہیں۔ بہار کے زیادہ تر لوگ ان تمام چیزوں کے بارے میں بہت اچھے خیال رکھتے ہیں۔ بہت کم لوگ گڑبڑ کریں گے، دنیا میں کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ہر شخص ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ ممکن نہیں ہے۔ دنیا میں کہیں بھی دیکھ لیں، ہر آدمی ٹھیک نہیں ہو سکتا۔

Recommended