نئی دہلی ، 13اپریل (انڈیا نیرٹیو)
سپریم کورٹ نے دہشت گردی کو فروغ دینے کے طور پر قرآن کی 26 آیات کو بیان کرنے والی ایک درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ جسٹس آر ایف نریمن کی سربراہی میں بینچ نے درخواست گزار وسیم رضوی پر 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
پہلے تو عدالت اس عرضی پر سماعت کے لئے تیار نہیں تھی ، لیکن وسیم رضوی کی جانب سے وکیل آر کے رائے زادہ عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ اس عرضی کے بارے میں سنجیدہ ہیں؟ تب رائے زادہ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مدرسوں میں قرآن کی تعلیم نہ دی جائے کیوں کہ اس کی 26 آیات میں ایسی باتیں ہیں جو غیر مسلموں کے خلاف تشدد کی تحریک دیتی ہیں۔ رئیس زادہ نے بتایا کہ بچوں کو مدرسوں میں اسیر بنا کر رکھا جاتا ہے۔ اگر وہ قرآن کی آیات کو پڑھیں گے تو ان کا ذہن آلودہ ہوجائے گا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدرسوں میں ان کی تعلیم پر پابندی عائد کی جائے۔
وسیم رضوی کی درخواست خارج اور پچاس ہزار روپئے جرمانہ پرآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے پریس نوٹ کے مطابق آج سپریم کورٹ کی سہ رکنی بینچ کے سامنے قرآن مجید کی آیات کے سلسلہ میں وسیم رضوی کی درخواست پر مختصر بحث ہوئی، بینچ نے متفقہ طور پر اس درخواست کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا، اور اُس پر پچاس ہزار روپئے کا جرمانہ بھی لگایا، بورڈ کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالہ ، ایم آر شمشاد ایڈوکیٹ اور جناب محمد طاہر ایم حکیم ایڈوکیٹ نے پیروی کی؛ لیکن بورڈ کی طرف سے بحث کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی، عدالت نے وسیم رضوی کا بیان سن کر ہی درخواست کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے پچاس ہزار روپئے جرمانہ کے ساتھ مقدمہ خارج کر دیا۔