Urdu News

پھر سے بحال ہونے لگے ’بوفورس اسکینڈل‘ کے بعد ختم ہوچکے سویڈن کے ساتھ تعلقات

بوفورس اسکینڈل

بدلتے وقت میں بوفورس بنانے والی سویڈش کمپنی ہندوستان سے توپ اور بندوقیں خریدنے پر مجبور

راج ناتھ سنگھ نے سویڈش وزیر دفاع کو بھارتی دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری کی دعوت دی

اب سے تقریباً34 سال قبل ملک میں 'بوفورس اسکینڈل' سامنے آنے کے بعد سویڈن کے ساتھ قریب قریب منقطع ہوچکے دفاعی شعبے کے تعلقات پھر سے بحال ہونے لگے ہیں۔ یعنی بالآخر 34 سال بعد ، ہندوستان بوفورس اسکینڈل کے سائے سے باہر آنا شروع ہو گیاہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سویڈن کے وزیر دفاع کو ہندوستانی دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری کرنے اور ہندوستان کے دورے کی دعوت دی ہے۔ ہندوستانی دفاعی صنعت گذشتہ کئی سالوں میں اتنی مضبوط ہوگئی ہے کہ سویڈش کمپنی جس سے ہندوستان نے بوفورس توپیں خریدی تھیں ، آج وہی کمپنی ہندوستان سے ملک کی سب سے طاقتور دھنوش توپ اور سپر ریپڈ گن ماونٹ خریدنے کے لیے مجبور ہوئی ہے۔

منگل کے روز سویڈن کے ساتھ دفاعی صنعت تعاون سے متعلق ایک ویبنار میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سویڈش وزیر دفاع کو ہندوستان کی حکومت کی طرف سے ہندوستان کے دورے کے لیے مدعو کیا۔ اس میں سویڈش وزیر دفاع کو ہندوستانی دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی گئی ۔ سویڈن کے وزیر دفاع پیٹر ہلٹ کویسٹ بھی ویبنار میں اپنے وفد کے ساتھ شامل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی شعبے میں بھارت کی ایف ڈی آئی پالیسی سویڈش صنعتوں کے ساتھ تعاون کرنے میں اہل بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سویڈش کمپنیاں اتر پردیش اور تمل ناڈو کے دفاعی کوریڈور میں سرمایہ کاری کرکے کافی فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔

راج ناتھ سنگھ نے بتایاکہ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں زبردست ترقی ہوئی ہے۔ ہندوستان-سویڈن تجارت جو 2016 میں 3 ارب امریکی ڈالر تھی، 2019 میں بڑھ کر 4.6 بلین امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔

اب آئیے جانتے ہیں کہ دیسی ٹکنالوجی سے تیار ملک کی سب سے زیادہ طاقتور دھنوش توپ اور سپر ریپڈ گن ماونٹ کی خصوصیت کے بارے ، جس کی وجہ سے سویڈش کمپنی بھارت سے یہ دونوں ہتھیار خریدنے پر مجبور ہوئی ہے۔

دیسی بوفورس یعنی دھنوش توپ

دھنوش توپ کو دیسی بوفورس بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ فائر پاور سمیت دیگر کئی معاملات میں بوفورس توپ سے بہتر ہے۔ جبل پور (مدھیہ پردیش) کی گن کیریج فیکٹری میں تیار کی گئی 45 کیلیبر کی155 ملی میٹر اور خودکار دھنوش توپ کی تکنیک بوفورس کی ٹکنالوجی پرہی مبنی ہے۔ دھنوش توپ دو تک مار کر سکتی ہے اور مشکل ترین راستوں پر بھی آسانی سے چل سکتی ہے۔ یہ دن میں نہیں بلکہ رات میں بھی اپنے ہدف پر نشانہ لگا سکتی ہے۔ دیسی طور پر تیار کردہ اس توپ کا فائر پاور اتنا خطرناک ہے کہ 38 کلومیٹر کے فاصلے پر بیٹھا دشمن پلک جھپکتے ہی تباہ ہوجائے گا جبکہ بوفورس کی اسٹرائیک رینج 29 کلومیٹر ہے۔

آٹومیٹک دھنوش توپ کو 08 مارچ 2019 کو بھارتی فوج کے حوالے کیا گیا تھا۔ بوفورس میں آپریشن آٹومیٹک نہیں ہیں ، جبکہ دھنوش توپ خودکار نظام سے خود بخود لوڈ کر اسے فائر کرسکتی ہے۔ کئی گھنٹوں کی مسلسل فائرنگ کے بعد بھی دھنوش کا بیرل گرم نہیں ہوتا۔ بوفورس سے صرف پرانا گولہ بارود ہی فائر کیا جاسکتا ہے لیکن دھنوش توپ پرانے گولہ بارود کے ساتھ ہی نئی نسل کے گولہ بارود کو چلانے میں بھی اہل ہے۔ 

سپر ریپڈ گن ماونٹ

کانپور کی فیلڈ گن فیکٹری نے ہندوستانی بحریہ کے جنگی جہازوں پر استعمال ہونے والی 30 ملی میٹر بیرل کی ایسی سپر ریپڈ گن ماونٹ تیار کی ہے ، جو اب تک اٹلی سے حاصل کی جاتی تھی۔ مکمل طور پر دیسی یہ بندوق تجربہ ہونے کے بعد 13 اگست 2020 کو بحریہ کو ٹرائل کے لئے دیگئی ہے۔ بحریہ اب ایسی سپر ماڈرن گن لے کر چلے گی ، جس سے اس کی طاقت میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔ یہ بندوق چھ سے سات کلو میٹر تک فائرکرے گی۔ بوفورس بنانے والی سویڈش کمپنی اس سے قبل اٹلی سے سپر ریپڈ گن ماونٹ خریدتی تھی ، لیکن ہندوستانی دفاعی صنعت کے مضبوط ہونے کاہی نتیجہ ہے کہ وہ اب سپر ریپڈ گن ماونٹ بھارت سے خریدنے کے لیے مجبور ہوئی ہے۔

Recommended