Urdu News

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی وزیر اعظم مودی کے آتم نربھر بھارت تصور کی تکمیل کے لئے کلیدی حیثیت رکھتی ہے

ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

 

نئی دہلی21 جولائی 2021: مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس وٹکنالوجی (آزاد چارج) ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزاد چارج)، وزیر مملکت برائے پی ایم او، عملہ۔ شکایات عامہ اور پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا ء ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے آتم نربھربھارت تصویر کی تکمیل کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خود کفالت کا اعتماد اگلی نسل تک پہنچے گا اور سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں بہترین زین آئیں گے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ ہندوستنانی ایٹمی توانائی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر انل کاکودکر کی سربراہی میں بین الاقوامی سائنس وٹکنالوجی تعاون پر تیار شدہ جائزہ کمیٹی کی رپورٹ جاری کرنے کے بعد اظہار خیال کررہے تھے۔

image001BR14.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کہا کہ جہاں تک سائنس اور ٹکنالوجی کا ذکر ہے ، ہندوستان اب تک عالمی طاقت بن چکا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے وزیر اعظم سے اس خیال کے مطابق کہ سائنسی کاوشیں شہریوں کے مفاد پر مرکوز ہونا چاہئیں، ان زبردست امکانات کو بروئے کار لانے پر زور دیا جنھیں ابھی تک کام میں نہیں لایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تنوع کو ہم اپنے حق میں ایک فائدہ سمجھیں کیونکہ بہت کم ممالک متنوع وسائل رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس وقت ہندوستان کا 44 ملکوں کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون ہے اور آنے والے دنوں اور مہینوں میں یہ فہرست طویل ہوتی جائے گی۔ انھوں نے مقررہ وقت کے اندر ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے لئے موضوع پر مبنی نہ کہ وزارت پر مبنی پروجیکٹوں کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ وزیر موصوف نے بین الاقوامی تعاون میں زیادہ سے زیادہ ڈومین ماہرین کو شامل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ اس کے ساتھ ہی ساتھ اسے دیہی شعبوں کے ساتھ بھی جوڑا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کا تعاون حاصل کرنے کے لئے ہمیں سائنس اور ٹکنالوجی کے دائرے سے بھی آگے بڑھنا ہوگا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بہت جلد حکومت ہند کی ہر وزارت اور سرکاری شعبوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت ارضیاتی سائنس اور CSIR کے ساتھ سرگرم تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پانچ برس قبل وزیر اعظم نریندر مودی کی ایماء پر قومی راجدھانی میں اس طرح کے سرگرم تبادلہ خیال کئے گئے تھے جہاں مختلف وزارتوں اور شعبوں کے نمائندوں نے اسرو کے سائنسدانوں اور خلاء کے شعبے کے ساتھ مذاکرات کئے تھے کہ کس طرح بہترین خلائی ٹیکنالوجی کو بنیادی ڈھانچے کی بہترین اور توسیع کے لئے اور مختلف بہبودی اسکیموں پر عملدرآمد کے لئے ایک جدید وسیلے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے بعد اب خلائی ٹیکنالوجی کو مختلف شعبوں بشمول ریلویز، سڑکوں اور پلو، طبی بندوبست/ ٹیلی میڈیسن، قدرتی آفات کی پیش گوئی اور بندوبست وغیرہ میں استعمال کیا جارہا ہے۔

11.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مختلف وزارتوں اور محکموں کے سائنسدانوں سے کہا کہ وہ تحقیق وترقی کے میدان میں اشتراک وتعاون بڑھائیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ مختلف سائنسی وزارتیں جبکہ ملک کی تعمیر میں اہم کردار ادا کررہی ہیں، انھیں الگ تھلگ کام نہیں کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ کووڈ نے ہمیں صرف اندرون ملک ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر تال میل اور اشتراک کی قدر سکھائی ہے۔

ڈاکٹر انل کاکودکر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستان کا سائنس اور ٹیکنالوجی میں بین الاقوامی تعاون کا طویل ریکارڈ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے تعاون میں امداد باہمی اور مسابقانہ جذبے ساتھ ساتھ چلتے ہیں اور اس سے بے شمار فائدے حاصل ہوتے ہیں۔

میٹنگ کے شرکاء میں سکریٹریDST پروفیسر آشوتوش شرما، سکریٹری DBT محترمہ رینو سوروپ، سکریٹری ارضیاتی سائنس کی وزارت ڈاکٹر ایم راجیون، ڈی جی، سی ایس آئی آر اور سکریٹری DSIR جناب شکھر منڈے اور وزارت کے اعلیٰ افسران شامل تھے۔

Recommended