Urdu News

شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ یافتہ کا شیشے کو کرسٹل میں تبدیل کرنے کا خیال مائع نیوکلئیر کچرے کو بحفاظت ٹھکانہ لگانے میں مدد کر سکتا ہے

شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ یافتہ کا شیشے کو کرسٹل میں تبدیل کرنے کا خیال مائع نیوکلئیر کچرے کو بحفاظت ٹھکانہ لگانے میں مدد کر سکتا ہے

<div class="text-center">
<h2>شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ یافتہ کا شیشے کو کرسٹل محفاظت ٹھکانہ لگانے میں مدد کر سکتا ہیں تبدیل کرنے کا خیال مائع نیوکلئیر کچرے کو بے</h2>
</div>
شیشہ ایک غیر۔ کرسٹیلیئے شئے ہے جو اکثر شفاف امورفوس ٹھوس شکل میں ہوتا ہے اورزیادہ تر اپنی پگھلی ہوئی شکل کو تیزی سے ٹھنڈا کر کے بنتا ہے۔ تاہم ، کچھ مخصوص حالات میں پگھلا ہوا شیشہ اپنی بناوٹ میں آتے وقت کچھ الگ رویہ دکھا سکتا ہے اور زیادہ مستحکم حالت یعنی کہ ایکتبدیلی کے لائق عمل کے دوران جسے ڈیوٹریفکیشن کہا جاتا ہے، کرسٹل میں بدل سکتا ہے۔
<p dir="RTL">تاہم ، ڈیوٹریفکیشن کے عمل کو اچھی طرح سے سمجھا نہیں جاتا ہے کیونکہیہ عمل انتہائی سست ہوسکتا ہے  اور اس کی وجہ سے اس کا مطالعہ کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ سائنسدانوں نے اب ایک تجربے میںڈیوٹریفکیشنکا تصور کیا ہے جو اسے بہتر طریقے سے سمجھنے کے لئے ایک قدم اور آگے کی طرف لے جا رہا ہے۔ اس سے فارما صنعتوں کے عمل میںڈیوٹریفکیشن سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں تیزی سے کام کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ایک اموفورس دوا ڈیوٹریفکیشن کے بعد تیزی سے تحلیل ہو جاتی ہے۔</p>
<p dir="RTL">تحقیق کاروں کی ایک ٹیم نے جس میں فزیکل سائنس (2020) کے زمرے میں شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ یافتہ، حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی محکمہ ( ڈی ایس ٹی) کے ایک خود مختار ادارہ جواہرلال نہرو سینٹر فار ایڈوانس سائنٹفک ریسرچ کے پروفیسر راجیش گنپتی اور پروفیسر اجئے سو ( آئی آئی ایس سی) اور ان کی گریجویٹ طالبہ محترمہ دیویا گنپتی (آئی آئی ایس سی) شامل تھے، سبھی نے مل کر کولائڈل ذرات سے بنے شیشے کا مشاہدہ کیا اور کئی دنوں تک اس کی حرکیات کی نگرانی کی۔</p>
<p dir="RTL">ایک آپٹیکل مائیکرو اسکوپ اور آلات پر مبنی مشین لرننگ طریقوں کے ساتھ ذرات کی رئیل ٹائم کی نگرانی کے دوران انہوں نے شیشے میں چھپی ساختیاتی خصوصیات کا تعین کرنے کے لئے ' سافٹنس' نامی ایک پیرامیٹر کی پہچان کی جو  ڈیوٹریفکیشن کے حد کی تعیین کرتا ہے۔ اس دوران انہوں نے پایا کہ شیشے میں جس حصے کے ذرات گروپوں میں بڑے ' سافٹنس' اقدار تھے وہ کرسٹلائزڈ تھے اور ان کی سافٹنس بھی کرسٹلائزیشن کے تئیں حساس تھی۔</p>
<p dir="RTL">مصنفین نے اپنے مشین لرننگ ماڈل کی تصاویر کو ایککولائڈل شیشے سےمنسوب کیا اور ماڈل نے شیشے کے ان خطوں کی درست جانکاری دی جو  پہلے سے ہی کرسٹلائزڈ ہو گئے تھے۔</p>.

Recommended