Categories: قومی

جناب دھرمیندر پردھان اور ہریانہ کے وزیراعلیٰ نے پانی پت میں 500 بستروں والے کووڈ کیئر سنٹر کو وقف کیا

<p>
 </p>
<div>
 </div>
<div>
<div class="pt20" style="box-sizing: border-box; padding-top: 20px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
 </div>
<p style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور فولاد کے وزیر جناب دھرمیندر پردھان اور ہریانہ کے وزیراعلیٰ جناب منوہر لال نے ہریانہ میں پانی پت کے گاؤ ں بال جاٹان کے پاس 500 بیڈ کے کووڈ کیئر اسپتال کا آج افتتاح کیا ۔ اس موقع پر ہریانہ کے وزیرصحت جناب انل وج اور کرنال لوک سبھا سے رکن پارلیمان جناب سنجے بھاٹیا بھی موجود تھے۔ اس اسپتال کی تعمیر ہریانہ حکومت نے انڈین آئل کے تعاون سے کی ہے ۔ انڈین آئل کارپوریشن لمیٹیڈ اس کے لئے گیس والی آکسیجن کی سپلائی کرے گا۔ پانی پت میں ریفائنری کے پاس بنے عارضی کووڈ اسپتال کا نام گرو تیغ بہادر سنجیونی کووڈ اسپتال رکھا گیا ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">اس اسپتال کو بنانے کا کام 29 اپریل کو شروع ہوا تھا جو جنگی پیمانے پر جاری رہا۔ متعلقہ ضلع سول اسپتال سے ریفر ہونے کے بعد اسپتال آس پاس کے ضلعوں جیسے پانی پت، کرنال ، سونی پت وغیرہ سے مریضوں کی ضرورتیں پوری کرے گا۔ اس اسپتال میں سرکاری ڈاکٹروں، انٹرنشپ کرنے والے ڈاکٹروں ، نرسوں اور نرسنگ طلبا سمیت 275 سے زیادہ حفظان صحت سے متعلق پیشہ ور تعینات ہوں گے ۔ یہ اسپتال انڈین آئل کارپوریشن لمیٹیڈ ، پانی پت ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کامپلیکس کے ذریعہ قائم 15 میٹرک ٹن یومیہ زیادہ سے زیادہ صلاحیت کی ڈیڈی کیٹڈ گیس والی آکسیجن پائپ لائن سے لیس ہے۔ انڈین آئل کارپوریشن لمیٹیڈ نے طبی عملہ کے قیام کابھی بندوبست کیا ہے۔ جو چھ مہینے کی مدت کے لئے آس پاس کے ہوٹلوں میں رہ کر اس اسپتال میں کام کرے گا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: center;">
<img src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RFWU.png" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle;" /></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب پردھان نے انڈین آئل اور ہریانہ حکومت کو اتنی کم مدت میں اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے پر مبارکباد دی۔ کووڈ-19 وبا کو ایک صدی آیا بڑا بحران قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کووڈ -19 کے دوسرے اچھال کے خلاف لڑنے اور جان بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ وبا کے خلاف بھارت کی لڑائی میں پیٹرولیم اور اسٹیل شعبے کے تعاون کے بارے میں جناب پردھان نے کہا کہ یہ دونوں شعبے مل کر یومیہ بنیاد پر رقیق میڈیکل آکسیجن (ایل ایم او) کی قومی ضرورت کے اہم حصے کی سپلائی کررہے ہیں۔ انہوں نے ایل ایم او کی درآمد ، آکسیجن کنسنٹریٹر  اور کرائیوجینک کنٹینروں کی خرید ، ریفائنریوں میں سلنڈر بھرنے اور رقیق آکسیجن کی نقل و حمل کے لئے لاجسٹکس امداد فراہم کرنے جیسے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ اسٹیل اور پیٹرولیم شعبے کے ذریعہ جمبوکووڈ کیئر فیسلیٹیز کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ اسٹیل کا شعبہ گیس پر مبنی آکسیجن کا استعمال کرتے ہوئے 15 مقامات پر جمبو کووڈ کیئر فیسلیٹیز قائم کررہا ہے  اور کووڈ مریضوں کے علاج کے لئے تقریباً 8500 آکسیجن سے آراستہ بستر فراہم کرائے جائیں گے۔ اسی طرح پیٹرولیم سیکٹر بھی اپنی ریفائنریوں (بی پی سی ایل   بینا، آئی او سی پانی پت، بی پی سی ایل کوچی، ایچ ایم ای ایل بھٹنڈہ  اور سی پی سی ایل چنئی ) میں 2000 بیڈ کی سہولیات فراہم کرے گا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">وزیر موصوف نے کہا کہ آکسیجن ، وینٹی لیٹر ، بیڈ اور دواؤں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومتیں مل کر کام کررہی ہیں۔ انہوں نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ آئندہ کچھ ماہ میں ویکسین کی دستیابی میں کافی تیزی آئے گی۔ وزیرموصوف نے کہا کہ آئی او سی ایل ، سبھی فریقوں (پیٹرول پمپوں کے ملازمیں، ایل پی جی کی تقسیم میں لگے لوگوں سمیت )کے ساتھ ساتھ پانی پت ریفائنری کے پاس رہنے والے لوگوں کو مفت ٹیکہ کاری فراہم کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ انڈین آئل پانی پت میں مزدوروں کے لئے کم لاگت والی رہائش گاہ کا 100 کروڑ روپئے کا کلسٹر بنائے گا۔ ہریانہ کے وزیراعلیٰ جناب منوہر لال نے کہا کہ ریاستی حکومت نے کووڈ-19 کی دوسری لہر ، جو بہت تیزی سے پھیلی ہے ، سے لڑنے کے لئے کئی قدم اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے بڑی تعداد میں متاثر ہ لوگوں کے علاج میں آکسیجن کی دستیابی ایک بڑی رکاوٹ تھی ۔ ریفائنری اور اسٹیل پلانٹ جیسے آکسیجن پیدا کرنے والے مراکز کے پاس کووڈ اسپتالوں کے قیام سے مسئلہ کم ہونے والا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیل پلانٹ کے پاس حصار میں 500 بیڈ کے سنٹر کا افتتاح کیا گیا ہے۔ ریفائنری کے پاس اس مرکز کے ساتھ ساتھ حکومت کی کوششوں میں اضافہ ہوگا اور لوگوں کو راحت ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وبا کی تیسری لہر کی بات کی جارہی ہے ، جو آسکتی ہے یا نہیں بھی آسکتی ہے، لیکن ہمیں سب سے خراب صورتحال کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے اتنے کم وقت میں اسپتال کے شروع ہونے پر  ریاست کے مختلف محکموں اور انڈین آئل کو مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہاکہ 300 بستر فوراً دستیاب ہو جائیں گے جب کہ باقی 200 بستر جلدی شروع کئے جائیں گے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">آئی او سی ایل پانی پت ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کامپلیکس کے ذریعہ 1.65 کروڑ روپئے کی لاگت سے 500 بستروں والے کووڈ اسپتال کو میڈیکل آکسیجن کی سپلائی کے لئے  پائپ لائن بچھانے کا کام شروع کیا گیا ہے۔ یہ کام پانی پت، نیپھتھا کریکر کے ایم ای جی پلانٹ تک جانے والی گیس پر مبنی آکسیجن لائن سے 1.75 کلومیٹر ،  3” ایس ایس -</span></span></span><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">304</span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">پائپ لائن بچھا کر جنگی پیمانے پر مکمل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی 6 انچ فائرواٹرلائن بھی بچھائی گئی ہے۔ اسپتال والے سرے پر 30 کلو / سینٹی میٹر 2 سے 7.5 کلومیٹر / سینٹی میٹر 2 تک دباؤ میں کمی کرنے کے لئے 2 کنٹرول والوو کے ساتھ گیس پر مبنی آکسیجن کی سپلائی کے لئے ایک ٹیپنگ کی گئی ہے۔ اس لائن میں اسپتال کو 15 میٹرک ٹن یومیہ آکسیجن کی سپلائی کی صلاحیت ہے۔ یہ آکسیجن سپلائی اسپتال کو مفت فراہم کرائی جائے گی۔ انڈین آئل سی ایس آر کے تحت 1.84 کروڑ روپئے کی لاگت سے  24 گھنٹے ڈاکٹروں کے قیام کا بندوبست کرنے کی غرض سے اسپتال کے ہوٹلوں میں 50 کمرے بھی دستیاب کرارہا ہے</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;"><br />
</span></span></span></p>
<div class="pt20" style="box-sizing: border-box; padding-top: 20px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
 </div>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago