جناب نتن گڈکری نے اس بات پر زور دیا کہ پروجیکٹوں کی کامیاب تکمیل کے لیے آزمودہ ٹیکنالوجی، اقتصادی طور ر قوبل عمل ہونا، خام مال کی دستیابی اور مؤثر مارکیٹنگ ضروری ہیں۔ سی ایس آئی آر۔ سی آر آر آئی کے ذریعہ گڈھوں کی مرمت کے لئے موبائل کولڈ مکسر کم پیور مشین اور پیچ فِل مشین کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سڑک کے شعبے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ تعمیراتی لاگت کو کم کرنا ہوگا اور تعمیر کے معیار کو بہتر بنانا ہوگا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ کسی بھی ٹیکنالوجی کے پیٹنٹ رجسٹریشن سے ہی بات ختم نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پیٹنٹ کو کمرشلائز نہیں کیا جاتا اور اسے مکمل طور پر استعمال نہیں کیا جاتا یہ تنظیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ باقاعدہ اس سلسلےمیں کوششیں کرنا جاری رکھے اور اسے حتمی انجام تک لے جائے۔
جناب گڈکری نے کہا کہ مختلف وجوہات کی بنا پر سسٹم میں آزمودہ ٹیکنالوجی کو اپنانے میں ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے سسٹمز اور ٹیکنالوجیز کو لاگو کرنے کے لیے ترسیل، تال میل اور تعاون میں مکمل ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ وزیر موصوف نے 1997 میں ناگپور میں سیمنٹ کنکریٹ کی سڑک کی تعمیر میں ڈیزائن تیار کرنے کے لئے سی ایس آئی آر کی تعریف کی جس میں آج تک کوئی گڑھا نہیں دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر میں اسٹیل اور سیمنٹ کے متبادل استعمال کرنے کی تمام تر کوششیں کی جانی چاہئیں۔
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے شعبے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا اطلاق بھارت کے ترقیاتی سفر میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں سستی، پائیدار اور قابل تجدید ٹکنالوجی کا استعمال بھارت میں سڑکوں کے نیٹ ورک کو تیزی سے تیار کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آنے والی دہائیوں میں بھارت کا عروج سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے ذریعے طے کیا جائے گا۔
ملک میں گڑھوں کی مرمت کے لیے ’پیچ فِل مشین‘ اور بٹومین ایملشن کا استعمال کرتے ہوئے بلیک ٹاپ پرت کی تعمیر کے واسطے ’موبائل کولڈ مکسر کم پیور‘ کے دو اکوپمنٹ کا ذکر تے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے کہا، یہ آتم نربھر بھارت کی بہترین مثالیں ہیں۔ کیونکہ یہ دونوں اکوپمنٹ مکمل طور پر ملک مییں ہی تیار کئے گئے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ کولڈ مکسر اور پیچ فل مشین بھارت کی پہاڑی ریاستوں بالخصوص شمال مشرقی خطہ میں سڑکوں اور شاہراہوں کی تعمیر میں اہم رول ادا کریں گی۔