Urdu News

کسان تنظیموں نے قومی دارالحکومت میں دباؤ بڑھایا

کسان تنظیموں نے قومی دارالحکومت میں دباؤ بڑھایا

<p class="storyheadline" style="text-align: right;">Singhu and Tikri borders</p>
<p style="text-align: right;">کسان تنظیموں نے زرعی اصلاحی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے میں قومی دارالحکومت میں دباؤ بڑھا دیا ہے. اور کہا ہے کہ مطالبات تسلیم کیے جانے کے بعد ہی وہ واپس جائیں گے۔</p>
<p style="text-align: right;">کسانوں نے نوئیڈا سے غازی آباد کو آنے والے اور قومی دارالحکومت کو آنے والے کئی راستوں کو رکاوٹ کھڑی کر دی ہے. جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر جام کا مسئلہ ہو گیا ہے۔ اس دوران وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ کسانوں کے مسائل کا حل ضرور نکلے گا۔
مسٹر تومر نے کہا کہ کسان تحریک کا راستہ چھوڑ کر بات چیت کا راستہ اختیار کریں۔ دہلی کے راستے بند ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ دہلی کے عوام برداشت اور خندہ پیشانی کا ثبوت دیں۔</p>

<h4 style="text-align: right;">کسان تنظیموں نے قومی دارالحکومت میں دباؤ بڑھایا</h4>
<p style="text-align: right;">کسان تنظیموں کی آج دن بھر میٹنگ ہوتی رہی اور تین دسمبر کو. حکومت کے ساتھ ہونے والی میٹنگ کا لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ کسانوں نے کہا ہے کہ اگر ان کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے تو دہلی آنے کے تمام راستے بند کر دیے جائیں گے</p>

<h4 style="text-align: right;">کسانوں کے تمام مطالبات کو فوری طور پر قبول کرے مرکزی حکومت</h4>
<p style="text-align: right;">وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ تینوں کالے قانونوں کا تعلق مرکزی حکومت سے ہے۔ یہ کالے قوانین پر صدر کے دستخط ہوتے ہی پورے ملک میں نافذ ہوگئے۔ ریاستی حکومتوں کو ان بلوں کو نافذ کرنے کا اختیار کرنے یا کرنے کا حق نہیں ہے۔ اگر یہ تینوں کالے قوانین ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہوتے تو ملک بھر کے کسان اپنے وزرائے اعلیٰ سے مطالبہ کرتے۔ چونکہ یہ کالے قوانین مرکزی حکومت کے ہیں، لہذا ریاستی حکومتیں اس کو روک نہیں سکتی ہیں۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ جب میں نے میں نے دہلی میں 9 اسٹیڈیموں کو جیل بننے سے روک دیا.  تو  اس لئے مرکز کی بی جے پی حکومت مجھ سےزیادہ ناراض ہے</p>
Singhu and Tikri borders.

Recommended