Urdu News

ایس پی دہشت گردوں پر درج مقدمات واپس لے سکتی ہے، پر ترقی نہیں کر سکتی: یوگی آدتیہ ناتھ

ایس پی دہشت گردوں پر درج مقدمات واپس لے سکتی ہے، پر ترقی نہیں کر سکتی: یوگی آدتیہ ناتھ

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو سماج وادی پارٹی(ایس پی) کی شدید الفاظ میں تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ رام کے بھکتوں پر گولی چلاتے تھے۔ رام جنم بھومی پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا کام ایس پی کر سکتی ہے، لیکن ترقی کا کام ان کے بس میں نہیں ہے۔

وزیر اعلیٰ چندولی رام گڑھ بابا کینارام انٹر کالج گراؤنڈ میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے بابا کینارام اگھورپیٹھ مٹھ میں مربوط سیاحت کے ترقیاتی کاموں سمیت 26 دیگر ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرکے اور ضلع میں 30 کروڑ کی لاگت سے سنگ بنیاد رکھ کر ترقی کا ایک نیا باب لکھا۔ جلسہ عام میں مختلف اسکیموں سے مستفید ہونے والوں کو منظوری نامہ، چیک، چابیاں دینے کے بعد وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ رقم تاریخی اہمیت کے حامل مقامات کی بحالی اور خوبصورتی پر خرچ کی جارہی ہے۔ سنتوں اور باباؤں نے ہندوستان کی روحانی اور ثقافت کے لئے بہت کام کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چندولی سمیت پوری ریاست کی ترقی بہت پہلے ہو جانی چاہیے تھی، بوا ببوا جوڑی کیا کر رہی تھی۔ انہوں نے صرف اپنے آپ کو ترقی دی۔ ان کے لیے ان کا خاندان ہی پوری ریاست تھا۔ ہمارے لیے ریاست کے 25 کروڑ عوام خاندان ہیں۔ اگر اکھلیش یادو خاندان کی اس تعریف کو سمجھ لیتے تو شاید وہ مجھ سے خاندان پر بات کرتے۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ میرے لیے ریاست کے 25 کروڑ عوام خاندان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج ریاست ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ چاہے میڈیکل کالج بنانے کا معاملہ ہو۔ 1947 سے 2017 تک ریاست میں صرف 12 سرکاری میڈیکل کالج بنے۔ 2017 سے اب تک بی جے پی حکومت نے 33 نئے سرکاری میڈیکل کالج بنائے ہیں۔ 35 میڈیکل کالج بنائے جا رہے ہیں۔ جہاں انٹر کالج کی ضرورت ہے وہاں انٹر کالج ہے، جہاں ڈگری کالج کی ضرورت ہے، وہاں ڈگری کالج ہے جہاں آئی ٹی آئی کی ضرورت ہے، آئی ٹی آئی ہے، جہاں پولی ٹیکنک کی ضرورت ہے، وہاں پولی ٹیکنک ہے، جہاں اسپتال کی ضرورت ہے، وہاں اسپتال ہے۔ جہاں سڑک کی ضرورت ہے، وہاں سڑک تعمیر ہو رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں ایک بھی فساد نہیں ہوا

جلسہ عام میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پچھلی حکومت تنگ نظری کی حامل تھی۔ اس لیے وہ صرف اپنے خاندان کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ اس لیے ریاست میں فسادات ہوئے۔ تہواروں کو منانے کی اجازت نہیں تھی۔ کسانوں کی زندگیوں اور نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلا جا رہا تھا۔ ان کے وزرابہنوں اور بیٹیوں کی عزت سے کھیلتے تھے۔ ریاست میں بدامنی اپنے عروج پر تھی۔ لااینڈ آرڈر خراب تھا۔ کوئی بھی اتر پردیش نہیں آنا چاہتا تھا۔ بہتر امن و امان کا دعویٰ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پانچ سال مکمل کر لیے ہیں۔ ریاست میں ایک بھی فساد نہیں ہوا۔ تہوار پرامن طریقے سے منائے جا رہے ہیں۔ اب اگر مافیا کسی بہو کی عزت اور غریب کی زمین پر نظر ڈالے تو حکومت کا بلڈوزر ان کے سینے پر کھڑا نظر آئے گا۔

Recommended