حیدرآباد، 4؍جولائی
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج آندھرا پردیش کے بھیما ورم میں سرکردہ مجاہد آزادی الوری سیتارام راجو کی سال بھر جاری رہنے والی 125 ویں یوم پیدائش تقریب کا آغاز کیا۔اس موقع پر آندھرا پردیش کے گورنر جناب بسوا بھوشن ہری چندن،وزیر اعلیٰ جناب وائی ایس جگن موہن ریڈی، مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی موجود تھے۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں آندھرا پردیش کی عظیم سرزمین پراس قدرعظیم وراثت کو سلام کرنے کا موقع ملنے پر فخر محسوس ہورہا ہے۔انہوں نے اس موقع پر آزادی کا امرت مہوتسو،الوری سیتارام راجو کی 125 ویں یوم پیدائش اور رمپا بغاوت کے 100 سال جیسے بڑے واقعات کا ذکر کیا ۔ وزیر اعظم نے عظیم ’’منیام ویرڈو‘‘ الوری سیتارام راجو کی یاد میں پورے ملک کی جانب سے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے عظیم مجاہد آزادی کے اہل خانہ کےساتھ ملاقات پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے آندھرا پردیش کی روایت سے ابھرنے والے ’آدیواسی پرمپرا‘ اور مجاہد آزادی کوبھی خراج عقیدت پیش کیا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ الوری سیتارام راجو گارو کی 125 ویں یوم پیدائش اور رمپا کرانتی کی 100 ویں سالگرہ تقریبات سال بھر منائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پنڈرنگی میں ان کی جائے پیدائش ، چنتاپلی پولیس اسٹیشن کی تزئین کارو آرائش، موگلو میں الوری دھیانا مندر کی تعمیرکاکام امرت مہوتسو کے جذبے کی علامت ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا پروگرام ہمارے مجاہد ین آزادی کی شجاعت کے کارناموں سے سب کو آگاہ کرنے کے عہد کا عکاس ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ جدوجہد آزادی صرف چند سالوں، چند علاقوں یا چند لوگوں کی تاریخ نہیں ہے۔ یہ تاریخ بھارت کے کونے کونے کے ایثار، استقامت اور قربانیوں کی تاریخ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحریک آزادی کی تاریخ ہمارے تنوع، ثقافت اور بحیثیت قوم ہمارے اتحاد کی مضبوطی کی علامت ہے۔الوری سیتارام راجو کو بھارت کی ثقافت، قبائلی شناخت، شجاعت، نظریات اور اقدار کی علامت قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سیتارام راجو گارو کی پیدائش سے لے کر ان کی قربانی تک، ان کی زندگی کا سفر ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی قبائلی معاشرے کے حقوق، ان کے غم اور خوشی نیز ملک کی آزادی کے لیے وقف کر دی۔ وزیر اعظم نے کہا،’’الوری سیتارام راجو ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے جذبے کی نمائندگی کرتے ہیں جو ملک کو اتحاد کے ایک دھاگے میں پرورہا ہے ‘‘۔