عدالت عالیہ کا فیصلہ تاریخی،آئین ہندپر مسلمانوں کے یقین میں مزید اضافہ ہوگا: مولانا کلب جواد
لکھنؤ ، 12 اپریل (انڈیا نیرٹیو)
قرآن مجید سے 26 آیات کریمہ کو ہٹانے کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے وسیم رضوی کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے اس پر جرمانہ عائد کرکے تاریخی فیصلہ دیاہے ۔مجلس علمائے ہند نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے عدالت عالیہ کا شکریہ ادا کیا اور فیصلے کو ہندوستانی تاریخ میں سنگ میل قرار دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سیدکلب جواد نقوی نے کہاکہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ تاریخی ہے اور ہمیں سپریم کورٹ سے اسی طرح کےسخت مؤقف کی امید تھی ۔مولانانے کہاکہ اس فیصلے کے بعد ’آئین ہند‘ پر مسلمانوں کے یقین میں مزید اضافہ ہوگااور شرپسندطاقتوں کو سبق ملے گا ۔سپریم کورٹ نے ’آئین ہند ‘ کے وقار کو برقرار رکھاہے اور ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب پرحملہ کرنے والی طاقتوں کے عزائم کو شکست دی ہے ۔
مولانانے کہاکہ سپریم کورٹ نےوسیم مرتد کی عرضی خارج کرکے اور اس پر جرمانہ عائد کرکے ہندوستان میں بہت سے متوقع فتنوں کا سدّباب کیاہے،اگر عدالت اس عرضی کو رد نہ کرتی تو ہر مذہب کی مقدس کتاب کے خلاف اس طرح کے فتنہ انگیز اقدامات کا دروازہ کھل جاتا۔مولانانے کہاکہ ہم سپریم کورٹ کے ججوں کاشکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کا احترام کیا اور’آئین ہند‘ کے وقار پرآنچ نہیں آنے دی ۔
ہم مستقبل میں بھی اسی طرح کے واضح مؤقف کی امید رکھتے ہیں ۔ مولانانے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسے شرپسندوں پر سخت کاروائی کی جائے اور اسے ہندوستان کے امن و سکون کو برباد کرنے کے جرم میں جیل بھیجا جائے ۔یہ کسی کا وفادار نہیں ہے بلکہ موقع پرست ہے۔اس نے جیل جانے سے بچنے کے لیے قرآن کی اہانت کی تھی اور عدالت میں یہ عرضی داخل کی تھی ۔اس لیے اب ہم پرامید ہیں کہ بہت جلد یہ اوقاف میں بدعنوانیوں کے جرم میں گرفتارہوگا اور اپنی اصلی جگہ’ جیل‘ جائے گا ۔ مولانانے کہاکہ ہم ان تمام غیر مسلم بھائیوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مرتد وسیم رضوی کی اس عرضی کے خلاف ہماری مدد کی اور کھل کر اس کےاس اقدام کی مذمت کرتے رہے ۔