Urdu News

جہانگیرپوری میں تجاوزات ہٹانے سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم برقرار، سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی

جہانگیرپوری میں تجاوزات ہٹانے سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم برقرار

نئی دہلی، 21 اپریل (انڈیا نیرٹیو)

سپریم کورٹ نے دہلی کے جہانگیر پوری میں تجاوزات ہٹانے کے حکم امتناعی کو برقرار رکھا ہے۔ جسٹس ایل ناگیشور راؤ کی سربراہی والی بنچ دو ہفتے بعد اس معاملے کی سماعت کرے گی۔

عدالت نے کہا کہ سب ایک دوسرے کے دلائل پر جواب دیں۔ فی الحال، بدھ کا عبوری حکم بر قراررہے گا۔ عدالت نے کہا کہ ہم تمام درخواستوں کا نوٹس لے رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ہمارے حکم کے بعد بھی اگر کارروائی جاری ہے تو ہم اسے بھی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔اسٹے  کا حکم صرف دہلی کے لیے ہے۔

سماعت کے دوران وکیل دشینت دوے نے کہا کہ یہ قومی اہمیت کا مسئلہ ہے۔ فسادات کے بعد اس طرح کی کارروائی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پھر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ان سے کیس کے حقائق پر بات کرنے کو کہیں۔ یہ تقریر کا  اسٹیج نہیں ہے۔ تب عدالت نے دوے سے اس معاملے پر بات کرنے کو کہا۔ دوے نے کہا کہ قانونی طور پر 5 سے 15 دن کا نوٹس دینا چاہیے تھا۔ ایسے معاملات میں عدالت کئی بار نوٹس کی مدت بڑھا چکی ہے۔ بی جے پی لیڈر نے خط لکھا اور لوگوں کو موقع دیئے بغیر کارروائی کی گئی۔ دہلی میں 1731 غیر مجاز کالونی ہیں۔ وہاں تقریباً 50 ملین لوگ رہتے ہیں۔ لیکن صرف ایک کالونی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دوے  نے بتایا کہ 30 سال سے زیادہ پرانی تعمیر اچانک نیچے گرنے لگی۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہاں جنگل راج چل رہا ہو۔ میں جہاں رہتا ہوں وہاں گولف لنکس میں سولجر فارم اور ہر دوسرے گھر پر غیر قانونی تعمیرات ہیں۔ کارپوریشن میں وہاں کارروائی کرنے کی ہمت نہیں ہے، جب کہ جہانگیر پوری میں ریاستی بی جے پی صدر کے خط پر کارروائی کی جارہی ہے۔

سماعت کے دوران کپل سبل نے کہا کہ تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات پورے ملک کا مسئلہ ہے لیکن اس کی آڑ میں ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر نے کہا کہ اگر مسلمان پرسکون نہیں رہتے تو ان سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ اب وقت آگیا ہے کہ عدالت یہ پیغام دے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے۔ تب جسٹس راؤ نے کہا کہ ہم ملک بھر میں تجاوزات ہٹانے کی مہم کو روکنے کا حکم نہیں دے سکتے۔ سبل نے کہا کہ میں بلڈوزر کی بات کر رہا ہوں۔ جس طرح سے سب کچھ ہو رہا ہے وہ غلط ہے۔ تب عدالت نے کہا کہ یہ کام بلڈوزر سے ہی ہوتا ہے۔ اچھا ہم آپ کی بات سمجھتے ہیں۔

سماعت کے دوران دوے، پی وی سریندرناتھ، ایس۔جے ہیگڑے اور شمشاد نے کہا کہ بدھ کو سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی مہم جاری رہی۔ تب تشار مہتا نے کہا کہ 19 جنوری سے علاقے میں مہم چل رہی ہے۔ اب اس معاملے میں ایک تنظیم (جمعیت علمائے ہند) کود پڑی ہے۔ اب تک مقامی لوگ ہائی کورٹ نہیں گئے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کاغذات دکھانا ہوں گے۔ مہتا نے کہا کہ کھرگون میں ہندوؤں کی 88 جائیدادیں بھی تباہ کی گئی ہیں۔ اس کے نوٹس 2021 میں دیے گئے تھے۔ یہ ایک نمونہ بن گیا ہے کہ کوئی ادارہ معاملے میں کودتا ہے، پھر اسے سیاسی مسئلہ بنا دیا جاتا ہے۔

سی پی ایم لیڈر برندا کرت نے عدالت کے حکم کے باوجود دہلی کے جہانگیر پوری میں بلڈوزر کے ذریعے تجاوزات کی کارروائی جاری رکھنے پر سپریم کورٹ میں توہین کی عرضی دائر کی ہے۔ کرات کا کہنا ہے کہ تجاوزات ہٹانے کی کارروائی قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر شروع کی گئی۔ متاثرہ خاندانوں کو تجاوزات ہٹانے کا نوٹس نہیں دیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ تجاوزات ہٹانے کے نام پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر پوری کے علاقے میں زیادہ تر غریب لوگ رہتے ہیں۔ وہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد ہے۔ تجاوزات ہٹانے کے لیے صرف غریب لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ برندا کرت نے درخواست میں کہا ہے کہ وہ صبح 10.45 بجے جہانگیرپوری پہنچی تھیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے وہاں تجاوزات کی کارروائی روکنے کے حکم کے باوجود 12 بجکر 25 منٹ تک کارروائی کی گئی جو عدالت کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔

جہانگیر پوری میں جوس کی دکان کے مالک گنیش گپتا بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کے پاس دکان کے لیے ضروری لائسنس موجود تھے۔ دکان بالکل جائز تھی۔ اس کے باوجود ان کی دکان کو مسمار کر دیا گیا۔ گنیش گپتا نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اس نقصان کے بدلے میونسپل کارپوریشن سے مناسب معاوضہ ملنا چاہیے۔

قابل ذکر ہے کہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جہانگیر پوری میں تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ یہ حکم چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے دیا۔ 20 اپریل کو سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کرتے ہوئے تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر روک لگانے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ جہانگیرپوری میں تجاوزات ہٹانے کا عمل غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کا عمل دن کے 2 بجے شروع ہونا تھا لیکن صبح 9 بجے ہی شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے باضابطہ درخواست دائر کی گئی ہے۔ جس کے بعد عدالت نیغیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی پر روک لگاتے ہوئے درخواست کی سماعت 21 اپریل کو کرنے کا حکم دیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ 16 اپریل کو جہانگیر پوری میں جلوس کے دوران تشدد ہوا تھا۔ اس معاملے میں اب تک 20 سے زیادہ گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ دوسری جانب میونسپل کارپوریشن نے غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر چلا کر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کیا تھا۔

Recommended